اسلام کا نظریہ کسب و انفاق
اسلام کا نظریہ کسب و انفاق
مصنف : حکیم محمد اسحاق
صفحات: 200
دور جدید کا انسان جن سیاسی،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔ آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے۔ اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے، جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے، وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب “اسلام کا نظریہ کسب وانفاق” محترم حکیم محمد اسحاق صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلام کے اسی عظیم الشان معاشی نظام کی خوبیوں کو بیان کیا ہے اور اسلام کے علاوہ دیگر نظاموں کی خامیوں اور خرابیوں کو واضح کیا ہے۔اسلام حلال طریقے سے کمانے اور حلال جگہ پر خرچ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ اپنے موضوع ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
دیباچہ | 7 | |
سامان زیست کا مقصد | 15 | |
مال کب خطرناک ہوتا ہے | 15 | |
سرمایہ کےبارے میں قرآنی نظریہ | 17 | |
آزاد حرص و لالچ معاشرے کے لیے خطرناک ہے | 17 | |
حرص کی انتہا کہاں ختم ہو گئی ؟ | 18 | |
حرص وہوس کی انتہا تمام مفاسد کی جڑ ہے | 20 | |
طلب مال کے سلسلہ میں دین کا کردار | 22 | |
فاسق کی خوشحالی پر رشک نہ کرو | 23 | |
صبر وشکر مومن کا اخلاق ہے | 26 | |
معاشیات میں صبر و قناعت بہت سی خرابیوں کا علاج ہے | 27 | |
ارادہ و اختیار کا تقاضا ہے کہ معیشت میں فرق مراتب ہو | 28 | |
معاش کے سلسلہ میں اسلام کی چند امتیازی خصوصیات | 30 | |
غربت دور کرنے کے اسلامی وسائل | 35 | |
انسان کی بنیادی ضروریات | 36 | |
غربت دور کرنےکا پہلا حل | 36 | |
بے عملی کےلیےتوکل کا غلط مفہوم | 38 | |
توکل کا صحیح مفہوم | 39 | |
تلاش رزق کے لیے سفر کی فضیلت | 41 | |
کاہلی ومفت خوری اسلام میں سخت ناپسند ہے | 42 | |
صدقات و خیرات پر پلنےوالے ناپسندیدہ لوگ ہیں | 43 | |
رزق حلال کےحصول کے لیے کسی سعی ومحنت کو عار نہ سمجھا جائے | 44 | |
مذموم پیشوں کے ذریعہ روزی ناجائز ہے | 45 | |
زراعت کی ترغیب | 46 | |
غربت دور کرنے کا دوسرا ذریعہ صلہ رحمی | 47 | |
بے نماز اور مسکینوں کاحق ادا نہ کرنےوالوں کودوزخ کا سامنا ہو گا | 49 | |
مال ضائع کرنے کی ممانعت | 52 | |
پرتکلف سادگی بھی معیوب ہے | 53 | |
غربت و افلاس دور کرنے کا چوتھا ذریعہ زکوٰۃ ہے | 54 | |
زکوٰۃ ایک قرض ہے | 55 | |
موت زکوٰۃ کو ساقط نہیں کرتی | 56 | |
زکوٰۃ مال کے شکریہ ادائیگی کا ثبوت ہے | 57 | |
غریب اور محتاج لوگوں کےلیے اسلام کا معاشی حل | 57 | |
زکوۃ کا معنی | 58 | |
زکوۃ کی فرضیت | 59 | |
نظام زکوۃ خدا کی بیمہ کمپنی ہے | 60 | |
نماز اور زکوٰۃ کےخواص | 61 | |
خدا کا تقرب بواسطہ نماز و زکوٰۃ | 61 | |
قرب الہٰی کا مطلب | 62 | |
زکوٰۃ تطہیر اخلاق اور تزکیہ مال کا ذریعہ | 63 | |
زکوٰۃ ادا نہ کرنے والوں کا مال تباہی سے نہیں بچ سکتا | 64 | |
زکوٰۃ کے ذریعہ مال ضرر رساں اثر سے محفوظ ہو جاتا ہے | 64 | |
زکوٰۃ تحفظ مال کا ذریعہ | 65 | |
اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنے سے کنز بن جاتا ہے | 66 | |
دل کی آمادگی کےبغیر زکوٰۃ قبول نہیں ہوگی | 71 | |
بد عمل اور بددیانت لوگوں کے ذریعہ اسلام کے قانون نافذ نہیں ہو سکتے | 72 | |
مستحقین زکوٰۃ | 73 | |
غیر مستحقین زکوٰۃ | 78 | |
غنی کی تعریف | 79 | |
سوال سے بچنے کا ذریعہ مزدوری | 80 | |
مستحقین زکوٰۃ کوکس قدر دیا جائے | 81 | |
حاجت مندوں بھر پورامداد کرنے کا ایک واقعہ | 83 | |
اسلامی بیت المال کو تقویت دینے والے ذرائع | 85 | |
غربت اور معاشی تنگی کےخطرات | 86 | |
غریبوں اور کمزوروں کی امدا داسلامی ریاست کا اہم منشور | 90 | |
انفاق فی سبیل اللہ کی اہمیت | 91 | |
مال کی محبت تمام برائیوں کی جڑ ہے | 92 | |
انفاق فی سبیل اللہ کی تاکید کس لیے ؟ | 93 | |
انفاق فی سبیل اللہ کے بنیادی مقاصد | 96 | |
انفاق ایمان کی کسوٹی ہے | 97 | |
’’شح‘‘ کا معنی | 97 | |
انفاق کا دوسرا فائدہ | 99 | |
انفاق تقرب الہٰی کا ذریعہ | 99 | |
ترک نماز خدا سے دوری کا سبب | 101 | |
صدقہ اخلاص کی اہمیت | 102 | |
ہرحال میں انفاق فی سبیل اللہ کرنے والوں کو بشارت | 103 | |
انفاق فی سبیل اللہ کا تیسرا فائدہ | 104 | |
حقوق العباد کی حفاظت | 104 | |
والدین کاحق اور ان کے ساتھ حسن سلوک | 105 | |
بعض گناہ صلہ رحمی سےمعاف ہو جاتے ہیں | 108 | |
مومن والدین کی ناراضگی میں خدا کی ناراضگی | 109 | |
ماں باپ کےنافرمان کو جنت میں داخلہ نہیں ملے گا | 110 | |
ماں باپ کی نافرمانی کبیرہ گناہ ہے | 111 | |
قریبی رشتہ داروں سےحسن سلوک | 112 | |
نیکی کا تصور محض بدنی عبادت سےمکمل نہیں ہوتا | 114 | |
نسبی رشتہ داروں کے ساتھ مالی تعاون پردوہرا اجر ملے گا | 116 | |
اولاد کےحقوق | 118 | |
پڑوسیوں کےحقوق | 120 | |
مہمان اورمسافر سےحسن سلوک | 122 | |
سائل کا حق | 123 | |
بہترین مصارف | 123 | |
پچھلی بحث کا خلاصہ | 124 | |
رضاکارانہ صدقات | 128 | |
صدقہ کا معنی اور مقصد | 128 | |
صدقہ اور انفاق کے قبول ہونے کا معیار | 129 | |
صدقہ اور سود میں ایک امتیازی فرق | 131 | |
قرض حسن کا معنی | 133 | |
اللہ کی راہ میں اپنا عزیز ترین مال صدقہ کرنے کی مثال | 134 | |
ابو دحداج کی مثال | 135 | |
قرض حسن کے ذریعہ خدا کی خصوصی نصرت حاصل ہوتی ہے | 136 | |
بکثرت صدقات تعلق باللہ اور بابرکت روزی کا ذریعہ | 137 | |
برکت کا معنی | 138 | |
رزق حلال میں برکت کے اثرات | 139 | |
مال میں برکت کے اثرات | 140 | |
زندگی میں برکت کے اثرات | 141 | |
بےبرکت مال اور موجب و بال زندگی | 142 | |
کتاب مبارک | 143 | |
آپس میں کلام خیر سے آغاز | 143 | |
ثواب کا معنی | 144 | |
قول وعمل کے اثرات | 145 | |
انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب | 147 | |
انفاق کا عمل خود تمہارے لئے ہی مفید ہے | 148 | |
اللہ کی رضا اور قرب حاصل کرنے کےلیے انفاق کی اہمیت | 150 | |
کسی حاجت مند مسلمان کی حاجت برآری مسلمان کا اخلاقی فریضہ ہے | 153 | |
یتیموں اور محتاجوں کی کفالت سے رسول اللہ کا شرف رفاقت حاصل ہو گا | 155 | |
خیر و بھلائی کی آخری حدود | 159 | |
صدقات جاریہ | 160 | |
صدقات جاریہ کے ذریعہ حصول شفاء | 163 | |
ایمان اور عمل صالح قیامت کے روز روشنی میں تبدیل ہو جائیں گے | 165 | |
دیگر اعمال درست ہوں توسخاوت تقرب الہٰی کا ذریعہ ہے | 168 | |
نفقات واجبہ پر ثواب | 171 | |
اولاد پر خرچ کرنے کا ثواب | 171 | |
کاشت کار کا صدقہ | 172 | |
تاجروں کے لیے صدقہ کی اہمیت | 172 | |
صدقہ گناہوں کی آگ بجھاتا ہے | 173 | |
صدقہ برہان نجات ہے | 173 | |
صدقہ بری موت سےبچاتا ہے | 174 | |
صدقہ آفات وبلیات سےبچاتا ہے | 174 | |
بخل ایک مذموم اور بہیمی صفت ہے | 175 | |
حرص وبخل کا خوف ناک انجام | 177 | |
معیاری اور غیر معیاری معاشرہ کی علامات | 179 | |
بخیل سرمایہ دار خسارے میں ہیں | 180 | |
انسانوں کاخون نچوڑنے والے بخیل سرمایہ داروں کی سنگدلی کارد عمل | 181 | |
ہر مال کا اصل وارث تواللہ تعالیٰ ہے | 182 | |
خیرات میں فیاضی دکھاؤ | 183 | |
مومن کے لیے مفید اور لافانی مال | 183 | |
تقویٰ کے ساتھ مالداری | 185 | |
تقوی انفاق اور احسان مومن کی امتیازی صفات ہیں | 186 | |
خیرا لقرون کےافق سےایثار و احسن کی ایک ایمان افروز جھلک | 190 | |
انفاق فی سبیل اللہ کے ذریعہ برکت | 197 | |