انسانیت کی تعمیر نو اور اسلام
انسانیت کی تعمیر نو اور اسلام
مصنف : عبد الحمید صدیقی
صفحات: 228
سرمایہ دارانہ نظامایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس میں منڈی آزاد ہوتی ہے اس لیے اسے آزاد منڈی کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ آج کل کہیں بھی منڈی مکمل طور پر آزاد نہیں ہوتی مگر نظریاتی طور پر ایک سرمایہ دارانہ نظام میں منڈی مکمل طور پر آزاد ہوگی۔ جملہ حقوق، منافع خوری اور نجی ملکیت اس نظام کی وہ خصوصیات ہیں جس سے سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین کے مطابق غریبوں کا خون چوسا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسائل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر آزاد ہے، حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم دنیا میں سو فیصد (%100)سرمایہ دارانہ نظام کسی بھی جگہ ممکن نہیں، کیونکہ حکومت کو کسی نہ کسی طرح لوگوں کے کاروبار میں مداخلت کرنی پڑتی ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی وغیرہ میں سرمایہ دارانہ نظام ہیں۔سرمایہ دارانہ نظام کا سارا نظام سود پر مبنی ہیں۔ سود ہی کے ذریعے مغربی طاقتیں پورے پورے ممالک کو تباہ کر دیتی ہیں۔ سودی نظام جب ایک معاشرے میں کئی دہائیوں تک چلے تو اس کے بُرے اثرات نمایاں ہو جاتے ہیں۔ غریب اور امیر کے درمیان فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ غریب، غریب تر ہو جاتا ہے جبکہ امیر، امیر تر ہو جاتا ہے۔ معاشرے کی ساری دولت چند ہاتھوں میں سمٹ کر رہ جاتی ہے اور ملک کی معیشت پر چند افراد کا قبضہ ہو جاتا ہے۔زیر نظر کتاب ’’انسانیت کی تعمیرِ نو اوراسلام‘‘ محترم جناب عبد الحمید صدیقی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے سرمایہ داری، اشتراکیت اور فسطائیت کے علمبردار نظام ہائے زندگی کا بہ نظرِ عمیق جائزہ لیا ہے اور نو ع ِ انسانی پر ان کے تباہ کن اثرات نہائیت اختصار مگر جامعیت کے ساتھ بیان کیے ہیں اورآخر میں انسانیت کی تعمیر نوکے سلسلے میں اسلام کےکردار کو اضح کیا ہے اور ٹھوس دلائل کےساتھ ثابت کیا ہ کہ ہر زمانے کی طرح موجودہ دور میں بھی صرف اسلام ہی نوعِ انسانی کے تمام فطری تقاضوں کو پورا کرسکتا ہے اور پیش آمدہ مسائل حیات کا صحیح حل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔