علم تشریح الابدان
علم تشریح الابدان
مصنف : پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق
صفحات: 240
علم الابدان ، حیاتیات اور طب سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا علم ہے کہ جس میں جاندار (حیوان اور نبات دونوں) کے جسم کی ساخت اور اس میں موجود مختلف اعضاءکی بناوٹ کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے زیر مطالعہ جسم کو قطع بھی کیا جاتا ہے یعنی اس کی بیرونی بناوٹ کے بعد اس کی اندرونی بناوٹ کے مطالعہ کی خاطر اس کو کاٹ کر اندرونی ساخت دیکھی جاتی ہے۔ جب زیر مطالعہ جاندار کوئی حیوان ہو تو اس کو حیوانی تشریح ہتے ہیں اور جب کسی پودے کا مطالعہ کیا جائے تو اس کو نباتی تشریح کہتے ہیں۔قدیم فقہاء کےدور میں جدید ذرائع معلومات کے فقدان کی وجہ سے جسمانی اعضاء کی ساخت اور افعال کاعلم بہت محدود ہونےکے باوجود انہوں نے جس عرق ریزی سے طبی فقہی مسائل کے حل پیش کیے وہ فقہ اسلامی کا ایک درخشاں باب ہے۔ دینی مسائل کا بڑا حصہ انسانی زندگی، جسم، اس کے اعضاء اور اس میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر مشتمل ہے۔ ایک عالم دین اور مفتی کے لیے اس کی حقیقت کو جاننا ازحد ضروری ہے تاکہ مسائل کی وضاحت اور فتویٰ دیتے ہوئے اسے مکمل اطمینان ہو۔موجودہ دور میں طب کےعلم نےانتہائی تیزی سے ترقی کی ہے اور ایک ڈاکٹر کے لیے بھی اسی رفتار سے اس کو سمجھناناممکن ہوگیا ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ جدید علم طب کےنتیجے میں کئی ایسی بنیادی معلومات اب بالکل واضح ہوگئی ہیں جن کے بارے میں پہلے ابہام یایا جاتاتھا زیرنظر کتاب ’’علم تشریح الابدان ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق صاحب کی ایک منفرد اور عمدہ کاوش ہے انہوں نےاس کتاب میں حتی المقدور اعضاء کی ساخت اورافعال کے علم کو آسان پیرائے میں بیان کیا ہے ۔اکثر مقامات پر تشریح کےلیے شکلوں اور نقشوں سے مدد بھی لی ہے تاکہ طالب علم کو سمجھنے میں آسانی ہواور ذہن میں متعلقہ تصور کو واضح کیا جاسکے۔نیز فاضل مصنف نے اس کتاب میں انسانی اعضاء کی بناوٹ، اس کے جملہ اجزاء اور ان کی نشوونما کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ جدید علم طب کی تحقیق کے بھی پورے حوالے دیے گئے ہیں اور قرآن و حدیث کے حوالوں سے بھی مزین کرکے ایمان افروز بنادیا گیا ہے یہ کتاب مدارس دینیہ کے تخصص کے نصاب میں شامل ہونے کےلائق ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
علمائے کرام ، فقہائے عظام اور علمی شخصیات کی رائے | 1 |
مقدمہ | 8 |
ابتدائیہ | 11 |
تشکرات | 15 |
باب اول۔(1) | 16 |
خلیہ اور علم الوراثہ یا جنیٹکس | 18 |
ابتدائی ضروری معلومات | 18 |
ڈی این اے | 22 |
وراثہ (جین) | 26 |
علم الوراثہ۔ تعارف | 27 |
انسانوں میں وراثت کی منتقلی | 29 |
علم الوراثہ۔ خلاصہ اور اہمیت | 34 |
علم الوراثہ اور شرعی معاملات | 35 |
ڈی این اے ٹیسٹ کیا ہے | 39 |
باب دوم۔ (2) | 42 |
نطفے سے پیدائش تک | 44 |
تولیدی مادہ | 44 |
عورت کے اعضاء تناسل | 45 |
مرد کے اعضاء تناسل | 46 |
حمل کے مراحل | 51 |
حمل کی مدت کا تخمینہ لگانا | 52 |
رحم میں جنین کی حفاظت | 53 |
بچے کی صنف کا تعین | 56 |
الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے حمل اور رحم مادر میں بچے کی پیدائشی بیماریوں یک تشخیص | 57 |
جڑواں بچے | 59 |
جسم کی نشو و نما کے مراحل | 59 |
باب سوئم۔(3) | 74 |
حیض یا ماہوای | 76 |
تعارف | 76 |
تولیدی نظام کی ساخت | 77 |
افعال اعضاء | 79 |
طبی لحاظ سے حیض کیا ہے | 80 |
بیضہ سازی | 82 |
بار آوری یا حمل کیونکر ہوتا ہے | 83 |
بچے کی جنس کا تعین | 84 |
نفاس | 85 |
ماہواری طبعی عمر پورا ہونے پر بند ہونا | 85 |
ماہواری یا نفاس کے علاوہ خون کا آنا | 85 |
باب چہارم(4) | 88 |
نظام دوران خون یا قلبی وعائی نظام | 90 |
ابتدائیہ | 90 |
تعریف اور کام | 91 |
مقام وجہت | 95 |
تشریح( اناٹومی) | 96 |
صمامات | 98 |
افعال (فزیالوجی) | 98 |
دل کا سکڑنا پھیلنا اور گردش خون | 99 |
قلب کی مخصوص صفات | 100 |
دل کی بیماریاں | 106 |
امتلائی دورہ دل | 106 |
درد دل اور دل کا دورہ | 106 |
باب پنجم۔(5) | 108 |
نظام تنفس | 110 |
آکسیجن اور جسمانی نظام | 110 |
نظام تنفس کے حصے | 111 |
نظام تنفس کی عمومی بیماریاں | 119 |
زکام | 119 |
دمہ | 120 |
نمونیہ | 120 |
ٹی بی | 121 |
باب ششم۔(6) | 121 |
نظام انہضام | 124 |
تعارف | 124 |
نظام انہضام کے حصے | 124 |
منہ اورجوف فم | 126 |
مرئ | 129 |
معدہ | 131 |
چھوٹی آنت | 132 |
بڑی آنت بشمول آنت مستقیم | 133 |
مقعد | 133 |
وہ غدو یا اعضاء جن کے لعاب یا رس غذائی نالی میں آتے ہیں | 134 |
شوگر کی بیماری | 136 |
باب ہفتم(7) | 138 |
گردوں اور مثانے کا نظام | 140 |
ساخت | 140 |
خون کی فراہمی کا نظام | 143 |
گردے میں موجود نالیاں | 144 |
کلیون | 144 |
گردے کے افعال | 145 |
فالتو مواد کا اخراج | 145 |
فشا ر خون | 146 |
جسم میں پانی کی مقدار کنٹرول کرنا | 146 |
خون بنانا | 146 |
ہڈیوں کی مضبوطی | 147 |
مثانہ | 147 |
گردوں کی بیماریاں | 150 |
دائمی بیماریاں | 150 |
اچانک پیدا ہونے والی بیماریاں | 151 |
گردوں کی پتھری | 151 |
خصوصی نوٹ برائے رمضان | 175 |
باب دہم | 176 |
انسانی جلد | 175 |
جلد کی ساخت | 178 |
جلد کے حصے | 179 |
درمیانی تہہ | 180 |
جلدکی اندرونی تہہ | 180 |
جلد کے افعال | 180 |
باب یاز دہم۔ | 183 |
کان، ناک اور آنکھ | 185 |
کان | 185 |
بیرونی حصہ | 185 |
وسطی حصہ | 186 |
اندرونی حصہ | 187 |
ناک | 190 |
آنکھ | 193 |
آنکھ کی بیرونی ساخت | 193 |
آنکھ کی اندرونی ساخت | 195 |
آنکھ کی تبدیلی | 196 |
پردہ بصارت کے چند حیرت انگیز حقائق | 200 |
اشاریہ | 201 |
الفاظ کی فہرست عربی اور انگریزی ترجمے کے ساتھ | 203 |