علم کے آداب
علم کے آداب
مصنف : محمد بن صالح العثیمین
صفحات: 143
علم ایک نور ہے اور اللہ تعالی کی صفت ہے جس سے ایک طرف جہالت کی تاریکیاں دور ہوتی ہیں تو دوسری طرف انسان کی چشم بصیرت روشن ہوتی ہے اسی وجہ سے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم‘‘ کہ علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان(مردو عورت)پر فرض ہے۔قارئین کرام صفت علم کے بارےمیں حقائق اور یہ جاننے کےلیے کہ حقیقی علم کونسا ہے اور اسے کیسے حاصل کیا جاسکتاہے نیز اس سے متعلقہ دیگر ضروری مباحث ومسائل جیسے علم کی تعریف،اس کے فضائل وثمرات،حصول علم کاشرعی حکم اسی طرح طالب علم کے آداب،تحصیل علم پر معاون اسباب اور ساتھ ہی ساتھ علم حاصل کرنے کے وسائل اور طرق ۔ان سب امورپر مطلع ہونے کےلیے کتاب ہذا آپ کی خدمت میں پیش ہے جو ایک مبتدی(ابتدائی جماعت کے طالب علم)سے لے کر تعلیم یافتہ طبقے اور خاص طور پر دینی مدارس اور مذہبی حلقوں سے وابستہ سب حضرات کے لیے یکساں مفید ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
کلمہ مترجم | 9 | |
پہلا باب | ||
پہلی فصل | ||
علم کی تعریف | 13 | |
دوسرفصل | ||
علم کےفضائل | 17 | |
فضائل علم کے بارے میں چند اہم نکات | 23 | |
تیسری فصل | ||
حصول علم کاحکم | 31 | |
دوسراباب | ||
پہلی فصل | ||
طالب علم کے آداب | 35 | |
اللہ عزوجل کے لیے اخلاص اور سچا ارادہ | 35 | |
اپنے آپ اور دوسروں سے جہالت کا ازالہ | 37 | |
شریعت طاہر ہ کادفاع | 39 | |
اختلافی مسائل میں وسعت ظرفی | 40 | |
ایک سوال اور اس کا جواب | 42 | |
علم کے مطابق عمل | 46 | |
دین اسلام کی طرف دعوت | 55 | |
حکمت عملی | 55 | |
صبرواستقامت کا مظاہرہ | 62 | |
علمائے کرام کی دل میں قدر واہمیت اور احترام | 63 | |
کتاب وسنت کے ساتھ مضبوط تعلق | 67 | |
سماوی چشمہ صافی | 68 | |
قرآن کریم میں ’حیات طیبہ‘سے کیا مراد ہے؟ | 72 | |
ایک سوال اور اس کاجواب | 77 | |
تحقیق اور چھان بین میں ثابت قدمی | 79 | |
ثبات کا معنی | 80 | |
شرعی نصوص میں شارع کی مراد کو سمجھنے کی حرص | 83 | |
ایک نہایت قابل توجہ بات اور دو مثالیں | 84 | |
دوسری فصل | ||
علم کے حصول میں معاون اسباب | 90 | |
پہلا سبب:تقوی(پرہیزگاری) | 90 | |
تقوی کامفہوم | 93 | |
دوسراسبب:ثابت قدمی او رتسلسل | 97 | |
تیسرا سبب:حفظ واتقان | 102 | |
چوتھا سبب:علمائے کرام سے وابستگی | 103 | |
تیسراباب | ||
پہلی فصل | ||
علم حاصل کرنے کے مختلف طرق | 107 | |
ایک سوال اور اس کاجواب | 108 | |
پہلا طریقہ:پہلی گھاٹی | 110 | |
دورسری گھاٹی | 110 | |
دوسرا طریقہ | 111 | |
دوسری فصل | ||
وہ غلطیاں جن سے بچنا واجب ہے | 113 | |
پہلی :حسد اور اس کے خطرناک نتائج | 113 | |
خلاصۂ کلام | 121 | |
دوسری :بغیر علم کے فتوی دینا | 122 | |
بھائیوں کی خدمت میں | 128 | |
تیسری:تکبر (غرور) | 133 | |
چوتھی :فقہی مذاہب اور آراء میں تعصب | 134 | |
پانچویں:اہلیت سے پہلے تدریس اور فتوی دینا | 137 | |
چھٹی :براگمان | 138 | |
حاصل کلام | 141 |