اختصارعلوم الحدیث
مصنف : حافظ زبیر علی زئی
صفحات: 175
محدثین کرام نے نہایت جانفشانی کے ساتھ احادیث کی کتابوں کے مجموعے لکھے، اسماء الرجال کا علم مدون کیا اور اصول حدیث کی کتابوں کو زیب قرطاس کر کے ہمارے لیے آسانیاں فراہم کیں۔ زیر نظر کتاب ’اختصار علوم الحدیث‘ بھی دراصل اصول حدیث پر لکھی جانے والی اسماعیل بن عمر بن کثیر کی شاندار کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ شیخ محترم حافظ زبیر علی زئی کے ترجمے اور تحقیق و حواشی نے کتاب کو چار چاند لگادئیے ہیں جس سے ان کی خداداد صلاحیتوں کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ کتاب میں نہایت عرق ریزی کے ساتھ حدیث کی تمام اقسام مثلاً صحیح، حسن، ضعیف، معضل، منقطع اور شاذ وغیرہم کی تمام تر ضروری تفصیلات کو احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ الاختصار |
|
8 |
اختصار علوم الحدیث (آغاز) |
|
13 |
حدیث کی اقسام کا بیان |
|
14 |
(1) پہلی قسم : صحیح |
|
16 |
(صحیح اور ضعف کے لحاظ سے حدیث کی تقسیم) |
|
16 |
(صحیح حدیث کی تعریف) |
|
16 |
(صحیح حدیثیں سب سے پہلے کس نے جمع کیں؟) |
|
18 |
(صحیحین میں احادیث کی تعداد) |
|
19 |
(صحیحین پر زیادات) |
|
19 |
(مؤطا امام مالک) |
|
21 |
(ترمذی اور سنن نسائی پر لفظ صحیح کا استعمال؟) |
|
22 |
مسندامام احمد |
|
23 |
(کتب خمسہ وغیرہ) |
|
23 |
(صحیحین کی معلق روایتیں) |
|
24 |
(2) دوسری قسم:الحسن |
|
27 |
(ترمذی کے نزدیک حسن کی تعریف) |
|
27 |
(حسن کی دوسری تعریفیں) |
|
28 |
(حسن حدیث کی پہچان میں سنن ترمذی اصل ہے) |
|
29 |
(سنن ابوداؤد حسن حدیث کے مراجع و مآخذ میں سے ہے) |
|
29 |
(بغوی کی کتاب المصابیح) |
|
30 |
(ترمذی کا ”حسن صحیح “کہنا) |
|
31 |
(3) تیسری قسم : ضعیف حدیث |
|
32 |
(4) چوتھی قسم : مسند |
|
32 |
(5) پانچویں قسم : متصل |
|
32 |
(6) چھٹی قسم: مرفوع |
|
33 |
(7) ساتویں قسم: موقوف |
|
33 |
(8) آٹھویں قسم: مقطوع |
|
33 |
(9) نویں قسم:مرسل |
|
35 |
(10) دسویں قسم : منقطع |
|
38 |
(11) گیارہویں قسم : معضل |
|
39 |
(12) بارہویں قسم : مدلس (تدلیس والی روایت) |
|
42 |
(13) تیرہویں قسم : شاذ |
|
45 |
(14) چودہویں قسم : منکر |
|
47 |
(15) پندرہویں قسم :اعتبار، متابعات اور شواہد |
|
47 |
(16) سولہویں قسم :افراد ( منفرد روایات) |
|
48 |
(17) سترہویں قسم : زیادت ثقہ ( کے بارے) میں |
|
48 |
(18) اٹھارویں قسم : معلل (معلول) حدیث |
|
50 |
(19) انیسویں قسم : مضطرب |
|
52 |
(20) بیسویں قسم : مدرج کی پہچان |
|
53 |
(21) اکیسویں قسم : موضوع، من گھڑت (اور )جعلی (روایات) کی پہچان |
|
53 |
(22) بائیسویں قسم : مقلوب |
|
56 |
(23) تیئسویں قسم : کس کی روایت مقبول اور کس کی مقبول نہیں (یعنی مردود) ہے؟ اور جرح و تعدیل کا بیان |
|
58 |
(24) چوبیسویں قسم : کیفیت سماع حدیث، اس کا حصول اور ضبط |
|
70 |
اوّل : سماع |
|
71 |
دوم: استاذ کو حافظے یا کتاب سے پڑھ کر سنانا |
|
72 |
سوم: اجازت |
|
77 |
چہارم :مناولہ |
|
80 |
پنجم : مکاتبہ |
|
82 |
ششم : اعلام الشیخ (شیخ کا اطلاع دینا) |
|
82 |
ہفتم : وصیت |
|
83 |
ہشتم : وجادہ |
|
83 |
(25) پچسویں قسم : کتابت حدیث، اس کا ضبط اور اندراج |
|
85 |
(26) چھبیسویں قسم : صفت روایت حدیث |
|
88 |
(27) ستائیسویں قسم : آداب محدث |
|
89 |
(28) اٹھائیسویں قسم : طلب حدیث کے آداب |
|
100 |
(29) انتیسویں قسم :عالی او رنازل سندوں کی معرفت |
|
103 |
(30) تیسویں قسم : مشہور |
|
105 |
(31) اکتیسویں قسم : غریب اور عزیز کی معرفت |
|
106 |
(32) بتیسویں قسم : غریب الحدیث ( حدیث کے مشکل الفاظ کی تشریح) |
|
107 |
(33) تینتیسویں قسم :مسلسل کی معرفت |
|
107 |
(34) چونتیسویں قسم : ناسخ اور منسوخ حدیث کی پہچان |
|
108 |
(35) پینتیسویں قسم : متن اور سند کےلحاظ سے الفاظ حدیث کے ضبط ( حفظ) کی معرفت اور تصحیف (غلطی) سے بچنا |
|
110 |
(36) چھتیسویں قسم : مختلف الحدیث کی پہچان |
|
111 |
(37) سینتیسویں قسم : المزید فی (متصل) الاسانید کی پہچان |
|
112 |
(38) اڑتیسویں قسم:مرسل خفی کی پہچان |
|
113 |
(39) انتالیسویں قسم : معرفت صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین |
|
114 |
(40) چالیسویں قسم : تابعین کی پہچان |
|
123 |
(41) اکتالیسویں قسم : اصاغر سے روایت اکابر کی پہچان |
|
127 |
(42) بیالیسویں قسم: مدبج کی پہچان |
|
127 |
(43) تینتالیسویں قسم: روایت کرنے والے بھائیوں اور بہنوں کی پہچان |
|
129 |
(44) چوالیسویں قسم: والدین کی اولاد سے روایت کی پہچان |
|
131 |
(45) پینتالیسویں قسم : بیٹوں کی والدین سے روایت |
|
133 |
(46)چھیالیسویں قسم : السابق واللاحق کی روایت کی پہچان |
|
134 |
(47)سینتالیسویں قسم : اس کی پہچان جس سے صرف ایک راوی نے روایت بیان کی ہے، چاہے صحابی ہو یا تابعی وغیرہ- |
|
135 |
(48) اڑتالیسویں قسم : جس کے کئی نام ہوں، اس کی معرفت |
|
137 |
(49)انچاسویں قسم : ایسے اسمائے مفردہ اور کنتیوں کی معرفت جو ہر حرف میں اس کے سوا کسی اور میں نہیں پائے جاتے- |
|
139 |
(50) پچاسویں قسم : اسماء و کنی کی معرفت |
|
142 |
(51) اکاونویں قسم: اس کی پہچان جو شخص اپنی کنیت کے بغیر اپنے نام سے مشہور ہو- |
|
146 |
(52) باونویں قسم:معرفت القاب |
|
146 |
(53) ترپنویں قسم : المؤتلف والمختلف اور اس سے مشابہ اسماء و انساب کی معرفت |
|
149 |
(54) چونویں قسم : اسماء و انساب میں سے متفق و مفترق کی پہچان |
|
151 |
(55) پچپنویں قسم :سابقہ دونوں اقسام سے مرکب ہے |
|
152 |
(56) چھپنویں قسم : سابقہ قسم کے علاوہ دوسری قسم |
|
153 |
(57) ستاونویں قسم: جو لوگ اپنے باپ کے علاوہ دوسروں کی طرف منسوب ہیں ان کی معرفت |
|
154 |
(58) اٹھاونویں قسم : ایسا نسب جو ظاہرکے خلاف ہے |
|
156 |
(59) انسٹھویں قسم : مردوں اور عورتوں کے ناموں میں مبہم ناموں کی پہچان |
|
157 |
(60) ساٹھویں قسم : راویوں کی پیدائش، وفات اور عمر کی پہچان |
|
159 |
(61) اکسٹھویں قسم : راویوں میں سے ثقہ اور ضعیف راویوں کی پہچان |
|
164 |
(62) باسٹھویں قسم : ان راویوں کی پہچان جو آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہوگئے تھے |
|
166 |
(63)تریسٹھویں قسم : طبقات کی پہچان |
|
169 |
(64)چونسٹھویں قسم : راویوں اور علماء میں سے موالی کی پہچان |
|
170 |
(65) پینسٹھویں (اور آخری) قسم : راویوں کے وطن اور علاقوں کی پہچان |
|
172 |