ابراء اہل الحدیث والقرآن
مصنف : حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری
صفحات: 139
تقریباً1883ء بمطابق 1304ھ مولولی امانت اللہ غازی پوری نے شہر غازی پور میں علمائے اہل حدیث کےساتھ بے جا مزاحمت کرنی شروع کی اور ان کو بلاوجہ خلاف دستور قدیم مسجدوں میں نماز پڑھنے سے روک ٹوک کرنے لگے ۔علماء اہل حدیث اور مسلک اہل حدیث کے خلاف فتوی جاری کیا ہے کہ آمین پکار کر کہنا اور رفع الیدین اورنماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا اور امام کے پیچھے الحمد پڑھنے والے اہل سنت سے خارج ہیں اور دیگر فرق ضالہ رافضی خارجی وغیرہما کے ہیں ۔اور اہل حدیثوں کو اپنی خوشی سے اپنی مسجد میں آنے دیناشرعاً ممنوع ہے ۔ اور ان کےپیچھے نماز درست نہیں۔یہ فتویٰ انگریز حکومت کی سرپرستی میں چھپوا کر تقسیم کیاگیا۔جس کے بعد اہل حدیث کو جبراً مسجدوں سے نکالنے کی پوری کوشش کی گئی ۔ جس سے مذہبی فسادات شروع ہوگئے او رنوبت عدالتوں میں مقدمات تک پہنچ گئی۔مذکور فتویٰ میں وہابیوں کی طرف جن ’’عقائد اور مسائل‘‘ کا انتساب کیاگیا ہے ۔ چونکہ وہ سب الزامات غلط بیانی اور مغالطوں پر مبنی تھے ۔اس لیے جید اور فاضل علمائے اہل حدیث نےان کے مفصل جوابات تحریر فرما کر شائع کیے ۔زیر تبصرہ رسالہ ’’ابراء اہل الحدیث والقرآن مما فی جامع الشواہد من التہمۃ والبہتان‘‘ انہی جوابات میں سےایک رسالہ ہے۔ یہ رسالہ استاذ الاساتذہ محدث العصر حافظ محمد عبد اللہ محدث غازی پوری نے تحریر کیا ۔اس میں انہو ں نے ان سب بےبنیاد الزامات کے جو ’’جامع الشواہد‘‘ میں اہل حدیث پر لگائے گئے تھے مدلل طریقے سے جوابات دیے ہیں اور ثابت کیا کہ وہ سب خلاف واقعہ ہیں ۔مولانا حافظ عبد اللہ غازی پوری کے رسالہ ’’ابراء اہل الحدیث ‘‘ کو 1982ء میں مولانا یوسف راجووالوی نے دوبارہ شائع کیا۔جس پر مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی نے تقریظ لکھی اور اس میں حافظ عبد اللہ غازی پور ی کےمختصر حالات بھی شامل کیےگیے تھے۔حال ہی میں گوجرانوالہ سے حافظ شاہد محمود ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے مجموعہ رسائل غازی پور ی میں بھی اس رسالے ک و شامل کر کے تحقیق وتخریج کے ساتھ بڑے خوبصور ت انداز میں شائع کیا ہے ۔جس سے اس رسالے کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
مصنف کےحالات | 5 |
گذارش احوال واقعی | 9 |
وجہ تالیف | 13 |
ابتدائے رسالہ | 17 |
فریق مخالف کے عتراضات کاخلاصہ | 18 |
ایک اشتہار کاذکر | 19 |
پہلے سوال لفظ وہانی کےجواب پر بحث | 20 |
غیر مقلدین یااہل حدیث | 21 |
چار ظاہری علامتیں | 21 |
آمین بالجہر | 21 |
رفع الیدین | 23 |
سینہ پر ہاتھ باندھنا | 26 |
امام کے پیچھے الحمد پڑھنا | 27 |
کیا اہل حدیث اہل سنت خارج ہیں | 30 |
اہل حدیث کے اصول واعقائد | 33 |
شیخ عبدالقادر جیلانی کاارشاد | 33 |
حضرت شاہ ولی اللہ کافرمان | 35 |
حضرت امام ابو حنیفہ کافرمان | 36 |
دوسرے تین اماموں کےاقوال | 37 |
امام ابو یوسف اور امام زفرکابیان | 38 |
حافظ ابن القیم کافرمان | 39 |
یداللہ علی الجماعۃ کاصحیح مطلب | 41 |
اہل حدیث کی طرف منسوب عقائد کے جوابات | 43 |
مسئلہ امکان کذب باری تعالی | 43 |
اہل اور غیر اہل سنت میں فرق | 43 |
الزام دینی احکام میں انبیاء بھول سکتے ہیں اور اس کا جواب | 51 |
ختم نبوت سےانکار کالزام اور اس کاجواب | 53 |
معجزات سےانکار کاالزام او راس کاجواب | 56 |
حجیت اجماع امت کےانکار کاالزام اور اس کا جواب | 60 |
الزام بجیت قیاس سے انکار اور اس کاجواب | 64 |
الزام عقیدہ رجعت اور اس کاجواب | 66 |
یہ الزام کہ حضرت ابو بکر ؓ کاحضرت فاطمہ | 69 |
کو میراث سےحصہ نہ دنیا ادرست نہ تھا او راس کاجواب | 69 |
اس الزام کاجواب کوشخین (معاذاللہ) | 70 |
حضرت فاطمہ اور حضرت علی کےساتھ کینہ رکھتے تھے | 70 |
ائمہ اربعہ اور ان کے متبعین کی تکفیر کاالزام | 72 |
مسئلہ تقلید شخصی کی تحقیق | 75 |
چند فروعی مسائل سےمتعلقہ الزامات | 92 |
اوران کےجوابات | 92 |
پانی کی نجاست کامسئلہ | 92 |
پانی کےمتعلق چند عجیب وغریب مسئلے | 92 |
شیرخوار بچے پیشاب کاحکم | 92 |
وضو میں پاؤ ں دھونے یامسح کرنے کامسئلہ | 94 |
پانی سے استنجاکرنے کامسئلہ | 94 |
جماع بدون انزال پر غسل کاحکم | 99 |
کیا تیرہ رکعت سے زائد نفل پڑھنا | 101 |
یاتہائی رات سے زائد عبارت بدعت ہے | 101 |
مال تجارت میں مذکورہ کامسئلہ | 107 |
سوتیلی خالہ سےبھا نجےکانکاح کاالزام اور اس کاجواب | 109 |
تین طلاق کے متعلق | 110 |
مردوں کے لیےچاندی کےزیور کامسئلہ | 112 |
خنزیر کی چربی کے متعلق الزام اور اس کاجواب | 113 |
دوسوال اور ان کے جواب | 114 |
اہل حدیث کے ساتھ میل جول | 118 |
شرعاممنوع ہونے کاجواب | 118 |
اہل حدیث پر اہل بدعت ہونےکافتوے | 131 |
اہل حدیث امام کےپیچھے نماز پڑھنے کامسئلہ | 127 |
آخری تقریر پر بحث | 128 |