حرمت ماتم اور تعلیمات اہل بیت ؓ
مصنف : حافظ مہر محمد میانوالوی
صفحات: 0
واقعہ کربلا نبی کریم ﷺ کی وفات اور دین محمدی کی تکمیل کے تقریباً 50 سال بعد پیش آیا۔ یہ ایک تاریخی سانحہ ہے لیکن اس واقعہ کی وجہ سے شیطان کو بدعتوں اور ضلالتوں کے پھیلانے کا موقع مل گیا۔چنانچہ کچھ لوگ ماہ محرم کا چاند نظر آتے ہی اور بالخصوص دس محرم میں نام نہاد محبت کی بنیاد پر سیاہ کپڑے زیب تن کرتے ہیں ۔سیاہ جھنڈے بلند کرتے ہیں ۔نوحہ و ماتم کرتے ہیں ۔ تعزیے اور تابوت بناتے ہیں۔ منہ پیٹتے اور روتے چلاتے ہیں۔ بھوکے پیاسے رہتے ہیں۔ ننگے پاؤں پھرتے ہیں۔ گرمی ہو یا سردی، جوتا نہیں پہنتے۔ نوحہ اور مرثیے پڑھتے ہیں۔ عورتیں بدن سے زیورات اتاردیتی ہیں۔ ماتمی جلوس نکالے جاتے ہیں ۔ زنجیروں اور چھریوں سے خود کو زخمی کیا جاتاہے۔ سیدنا حسین اور دیگر شہداءکی نیاز کا شربت بنایا جاتاہے۔ پانی کی سبیلیں لگائی جاتی ہیں۔ماتم سمیت مذکورہ تمام کام شرعا حرام اور ممنوع ہیں۔اہل بیت سمیت تمام صحابہ کرام کا ان بدعات کی حرمت پر اتفاق تھا۔ زیر تبصرہ کتاب “حرمت ماتم اور تعلیمات اہل بیت” محترم حافظ مہر محمد میانوالوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اہل بیت کی تعلیمات کی روشنی میں ماتم کی حرمت کو ثابت کیا ہے اور صبر کی ترغیب دی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
تقدیم | 1 |
حکام وانصاف پیشہ حضرت کے لیے | 10 |
مختصر تاریخ اسلام | 12 |
سانحہ کربلاکامختصر ذکر | 14 |
حادثہ کو بلاکے دین پر اثرات | 17 |
محمدی اسلام اورماتمی اسلام کا40باتوں میں تقابل | 18 |
مقام حسین ؓاورعزاکی آڑمیں اسلام کشی | 26 |
غزاداری کےملی ملکی اور اخلاقی نقصانات 15دلائل عقلیہ کی روشنی میں | 30 |
قارئین سے گزارش | 39 |
اہل السنت والجماعت کےمطالعہ کے لیے | 39 |
باب اول | 40 |
صبر ماتم اور تعلیمات قرآنی (50آیات) | 41 |
حرمت ماتم پر صریح دس آیات | 48 |
باب دوم | |
صبروماتم اور تعلیمات محمدی | 53 |
اہل السنۃوالجماعۃ کی 25مرفوع احادیث | 58 |
طبعی غم پغمیبر کو بھی ہوتا ہے | 58 |
صبرکاوقت صدمہ کاوقت ہے | 59 |
اپنے قریبی بھی ماتم سے آپ نےمنع فرمایا | 59 |
ماتم سے میت کو عذاب ہوتاہے | 60 |
آواز سے رونا حرام ہے | 61 |
میت کی تعریف میں مبالغہ عذاب کاباعث ہے | 62 |
ماتم کرنے والے حضور کی امت سے خارج ہیں | 62 |
ماتم میں لباس بدلنا بھی جاہلیت ہے | 64 |
میت پررونے سے رحمت کے فرشتے دور ہوجاتے ہیں | 64 |
مصیبت کےوقت صبر کابہت بڑاثواب ہے | 65 |
احادیث مذکورہ کاخلاصہ | 67 |
شیعہ حضرات کی توجہ کی لیے ستر احادیث مستند کتب شیعہ سے | 67 |
ماتم ونوحہ کی حرمت پر کتب شیعہ سے مرفوع احادیث | 69 |
ماتم جاہلیت کاشعار | 69 |
ماتم وبین کی سزا | 69 |
ماتم سے حضور نے منع فرمایا | 69 |
ماتم سےاعمال صالحہ برباد ہوجاتے ہیں | 71 |
حضرت فاطمہ ؓ کوحضور نے صبر کی وصیتیتں فرمائیں | 72 |
خدانےبھی کی وصیت نازل فرمائی | 73 |
باب سوم | |
صبر وماتم اور تعلیمات اہل بیت | 74 |
حضرت علی ؓ کے ارشادات | 76 |
حضرت امام حسن ؓکاارشاد وعمل | 78 |
حضرت امام حسین ؓ کی وصایا | 79 |
حضرت زین العابدین کے ارشادات | 82 |
حضرت امام باقر کے ارشادات | 85 |
اہم مصیبت پر حضور کی موت یاد کرو | 86 |
حضرت امام جعفر صادق کےارشادات | 87 |
میت پر بین کرنا اور کپڑے پھاڑنا حرام ہے | 87 |
تعلیمات اہل بیت کاخلاصہ | 88 |
نوٹ مذہب شیعہ کی بنیادی کمزوری | 91 |
دلائل مذکورہ کامعارض نہیں | 95 |
باب چہارم | |
مروجہ ماتم وغزاداری بدعت ہے | 97 |
بدعت کی مذمت احادیث سے | 97 |
بدعت کی تعریف | 99 |
بدعات غزاواری کی ایجاد وتاریخ | 102 |
تعزیہ کی اقسا م | 102 |
مروجہ عزاواری شرک ہے | 104 |
دبت پرستی کی حقیقت | 104 |
ماتم وعزاواری کی ایجاد وتاریخ | 107 |
مجتہدین شیعہ بھی عزاواری کو حرام کہتے ہیں | 109 |
علامہ الفت حسین صاحب کافتوی | 109 |
علامہ محمد حسین کافتوی اقتباسات کی روشنی میں | 109 |
بدعتی پراما جعفر صادق کافتوی | 112 |
تعزیہ بنانیواالاخارج اور اسلام ہے شیخ صدوق | 113 |
ماتم غناکی وجہ سے بھی حرام ہےامام حسین کاظمی | 113 |
غنا کی تعریف وتشریح | 115 |
مرثیہ محوانی وغیرہ بھی یقینا غنا ہے | 116 |
باب پنجم | |
اہل ماتم کے سطحی شبہات اور ان کےجوابات | 120 |
ہر دلیل عزاکےرد پر وس اصولی مقدمات | 120 |
1۔قرآن مستقبل حجت نہیں | 120 |
2۔خلاف قرآن احادیث مردووہوں گی | 122 |
3۔استدلال کے چار طریقے | 122 |
4۔ترجیح کےاسباب | 123 |
5۔استدلال صرف صحاح سے ہوگا | 123 |
6۔نصوص کے مقابلے میں قیاس | 124 |
یاعمل عوام سے استدالال باطل ہے | 124 |
7۔مقربین الہی کی طرف گناہ کی نسبت بڑی جسارت ہے | 125 |