حرمت سود پرعدالتی بیانات
حرمت سود پرعدالتی بیانات
مصنف : گوہر رحمان
صفحات: 389
ہماری بدقسمتی اور بدنصیبی ہے کہ ہم عبادات اور شخصی معاملات میں تو کسی حد تک اسلامی احکام پر عمل کرتے ہیں لیکن اجتماعی نظام کو ہم نے دین حق سے آزاد کر دیا ہے۔ معاشی بے انصافی اور اقتصادی استحصال کی اساس سود ہے۔ ہمارے عقیدے اور آئین پاکستان کا تقاضا تو یہ تھا کہ سود کی لعنت سے ہمارا ملک پاک ہوتا۔ لیکن یہاں لادین حکمران طبقہ اور مغرب کی فکری غلامی کے اسیر سود کے حامیان نے کبھی ایسی کوشش تک نہیں کی۔ بلکہ قرآنی اصطلاح ربا سے بنکوں کے سود کو مستثنٰی قرار دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے۔ علماء کرام کی اجتماعی کوششوں سے ۱۹۹۱ میں وفاقی شرعی عدالت نے بنکوں کے سود کو ربا قرار دیتے ہوئے ۲۰۰۱ تک سودی معیشت کا مکمل خاتمہ کرنے کا حکم جاری کیا۔ سودی معیشت کے پیشہ ور وکلاء اور علمائے کرام کے درمیان اس عدالتی جنگ میں مولانا گوہر رحمان کی جانب سے وفاقی شرعی عدالت میں پیش کئے جانے والے سود کے موضوع پر تحریری بیانات کو یکجا کر کے زیر تبصرہ کتاب کی صورت میں مدون کر دیا گیا ہے۔ سود کے موضوع پر یہ کتاب بلاشبہ اپنی نوعیت کی انفرادی تصنیف ہے کہ جس میں دونوں فریقین کا موقف، مخالفین کے آئینی داؤ پیچ اور اسلامی قوانین سب یکجا پڑھنے کو ملتے ہیں۔ دور جدید کی معاشی ضروریات کے حساب سے سودی نظام کے متبادل اور عملی اسلامی نظام کی تفصیلات بھی موجود ہیں، جس سے مخالفین کا یہ شبہ باطل ہو جاتا ہے کہ علمائے کرام صرف سودی نظام کے مخالف ہیں لیکن متبادل ان کے پاس بھی موجود نہیں۔ وفاقی شرعی عدالت کا ان بیانات اور دیگر علمائے کرام کی کاوشوں کی بنیاد پر سودی نظام کے پاکستان سے مکمل خاتمے کا حکم جاری کرنا ایک اہم کامیابی ہے۔ اگرچہ اس پر آج تک عملدرآمد نہیں ہو پایا۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کر دینے والے سودی نظام سے جلد نجات عطا فرمائے۔ آمین۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
فہرست عنوانات | ||
دیباچہ | 13 | |
باب اوّل | 17 | |
وفاقی شرعی عدالت کے سوال نامے کا جواب اور عدالتی بیان | 17 | |
سوال نمبر1 ربا کی تعریف | 18 | |
رباکے لغوی معنے | 18 | |
رباکاشرعی مفہوم قرآن کی روشنی میں | 19 | |
ربا کاشرعی مفہوم احادیث و آثار کی روشنی میں | 20 | |
ربا کی تعریف اجماع امت کی روشنی میں | 24 | |
ربا کی تعریف مفسرین اور فقہاء کی نظر میں | 25 | |
ربا کی اس تعریف میں سود مرکب بھی شامل ہے | 27 | |
ربا حکمی یا ربا خفی یا رب الفضل | 32 | |
سوال نمبر 2 غیر سودی بنکاری کی عملی صورت کیا ہے؟ | 35 | |
سوال نمبر3 حکومت کی جانب سے جاری کردہ قرضوں پر سود کا مسئلہ | 39 | |
سوال نمبر4 بنکوں سے غیر سودی قرضے حاصل کرنے کی متبادل تجاویز | 40 | |
سوال نمبر5 نجی اور سرکاری بنکاری میں امتیاز کا مسئلہ | 45 | |
سوال نمبر6 کیا زر نقد کے استعمال پر معاوضہ لینا ربا ہے؟ | 46 | |
ارسطو کاقول | 48 | |
امام غزالی متوفی 505ھ کی تحقیق | 48 | |
شیخ محمد عبدہ کی تحقیق | 49 | |
اشیاء استعمال کے معاوضے اور نقدین کے استعمال کے معاوضے کے درمیان فرق | 50 | |
سوال نمبر 7 کیا کرنسی کی قیمت میں کمی کا اثر قرض کی اصل رقم پر نہیں پڑتا؟ | 53 | |
سوال نمبر8 کیا سونے اور اشیائ صرف کی قیمتوں میں اضافے کا قرض کی اصل رقم پر اثر نہیں پڑتا؟ | 55 | |
سوال نمبر9 ملکی اور غیر ملکی تجارت کی کامیابی کی تجاویز | 55 | |
سوال نمبر 10 دو مسلم یا مسلم اور غیر مسلم ریاست کے مابین سودی کاروبار کا مسئلہ | 56 | |
مسلمان اور کافر کے درمیان دارالحرب میں سودی کاروبار کا مسئلہ | 57 | |
امام ابوحنیفہ اور امام محمد کی رائے | 58 | |
امام ابوحنیفہ اور امام محمد کے دلائل | 58 | |
علماء دیو بند کا فتوی | 67 | |
ائمہ ثلاثہ اور امام ابویوسف کے دلائل | 70 | |
سوال نمبر11 کیا بیمے کا کاروبار سود کے بغیر چلایا جانا ممکن ہے؟ | 70 | |
بیمہ کمپنیوں کا موجودہ کاروبار سود اور قمار پرمشتمل ہے | 71 | |
بیمہ کی جائز صورتیں | 76 | |
سوال نمبر12 کیا پراویڈنٹ اور سیونگ اکاؤنٹ پرنفع ربا ہے؟ | 81 | |
سوال نمبر 13 کیا انعامی بانڈوں پر دی جانے والی رقم ربا ہے؟ | 84 | |
سوال نمبر 14 کیا تجارتی قرضوں اور غیر تجارتی قرضوں میں امتیاز کرنا درست ہے؟ | 85 | |
عام کی تعریف | 86 | |
سوال نمبر15 بچت پرابھارنے کے محرکات کیا ہیں؟ | 91 | |
سوال نمبر 16 کیا اسلامی حکومت مسلمانوں پر ٹیکس لگا سکتی ہے؟ | 92 | |
باب دوم | 93 | |
ٹیکس کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے سامنے تحریری بیان | 93 | |
وفاقی شرعی عدالت کا سوال نامہ | 94 | |
جواب کی تمہید | 96 | |
عوام کی بنیادی ضرورت پوری کرنے کے لیے زکواۃ کے علاوہ بھی مالی حق واجب ہے | 97 | |
آیات قرآنیہ | 97 | |
احادیث رسول ﷺ | 105 | |
سنت خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق | 108 | |
ان فی المال لحقا سوا الزکوۃ | 110 | |
آثار صحابہ و تابعین | 113 | |
لیس فی المال حق سوی الزکوۃ کے اسناد کی تحقیق | 114 | |
مسیب بن واضح الحمصی متوفی 246ھ | 115 | |
مسیب بن شریک التمیمی متوفی 180ھ | 116 | |
عتبہ بن یقظان | 116 | |
تطبیق بین الروایات | 118 | |
فقہاء اسلام کے اقوال | 120 | |
امام جصاص حنفی متوفی 370ھ | 120 | |
قاضی ابن العربی متوفی 547ھ اور امام قرطبی متوفی 671ھ | 121 | |
امام غزالی متوفی 505ھ | 121 | |
امام فخر الدین رازی 606ھ | 121 | |
عبداللہ بن محمود بن مودود حنفی متوفی 683ھ | 122 | |
علامہ ابن حیان اندلسی متوفی 754ھ | 123 | |
علامہ رملی شافعی | 123 | |
علامہ آلوسی بغدادی حنفی متوفی 1270ھ | 124 | |
جہاد بالمال | 124 | |
آیات قرآن | 125 | |
احادیث رسول ﷺ | 126 | |
سنت اصحاب رسول | 127 | |
حافظ ابن قیم متوفی 751ھ کا قول | 129 | |
تفقۃ الاقارب | 130 | |
ٹیکس عائد کرنا مصالح مرسلہ میں شامل ہے | 131 | |
الغرم بالغنم | 132 | |
ٹیکس لگانے کی شرائط | 134 | |
عام رفاہی اور ترقیاتی مصارف پر زکواۃ صرف نہیں ہوسکتی | 137 | |
ٹیکس کے بارے میں فقہائ کی آراء | 138 | |
شیخ الاسلام مرغینانی صاحب ہدایہ متوفی 593ھ | 139 | |
ابن الہمام حنفی متوفی 861ھ | 139 | |
علامہ بدر الدین عینی متوفی855ھ | 139 | |
ابن عابدین شامی متوفی1252ھ | 140 | |
امام غزالی متوفی 505ھ | 141 | |
امام ابواسحاق شاطبی متوفی 790ھ | 141 | |
شیخ الاسلام ابن تیمیہ متوفی 728ھ | 142 | |
ڈاکٹر وھبۃ اللہ الزحیلی | 143 | |
ڈاکٹر عبدالعزیز النعیم | 144 | |
فاضل درخواست گزار کے دلائل کا جائزہ | 145 | |
مکس و عشور | 146 | |
مکس کے معنے | 148 | |
باب سوم | 153 | |
باب سپریم کورٹ شریعت اپیلیٹ بنچ کے سامنے تحریری بیان | 153 | |
ربا کی حرمت | 156 | |
ربا کی حقیقت | 163 | |
ربا کی حقیقت قرآن و سنت اور آثار صحابہ و تابعین کی روشنی میں | 164 | |
ربا کی حقیقت مفسرین کی نظر میں | 166 | |
ربا کی حقیقت اجماع امت کی روشنی میں | 168 | |
شبہات کا ازالہ | 173 | |
حضرت عمر کا قول | 173 | |
اضعافا مضاعفۃ | 175 | |
تجارتی قرضوں پر سود کا لین دین | 178 | |
دارالحرب میں سودی لین دین | 183 | |
سود اور کرائے میں فرق | 186 | |
ربح او رربا میں فرق | 189 | |
کیا افراط زر کی وجہ سے قرض کی رقم میں اضافہ لینا جائز ہے؟ | 190 | |
کیا بغیر شرط کے قرض کی مقدار میں اضافے کا نظام بنانا جائز ہے؟ | 193 | |
جب ادھار کی وجہ سے قیمت میں اضافہ جائز ہے تو قرض پر اضافہ کیوں جائز نہیں ہے؟ | 196 | |
کیا سود باہمی رضا مندی سے حلال ہوسکتا ہے؟ | 201 | |
سودی حیلے | 203 | |
حیلے کی حقیقت اور اس کی مذمت | 204 | |
نوٹوں کے لین دین میں سونے کی قیمت کو معیار بنانے کا حیلہ | 208 | |
اشاریہ بندی (اینڈ یکسیشن) کا حیلہ | 210 | |
قرض کی واپسی جنس کی صورت میں طے کرنے کا حیلہ | 215 | |
حسن قضاء کا نظام بنانے کا حیلہ | 216 | |
قرض دینے والوں کو سرکاری واجبات میں رعایت دینے کا حیلہ | 218 | |
کرنسی نوٹوں کا زیادہ قیمت پرفروخت کرنے کا حیلہ | 219 | |
بیع عینہ کا حیلہ | 221 | |
بیع الوفا کا حیلہ | 224 | |
سودی نظام کا متبادل | 227 | |
صرفی قرضوں کے سود کامتبادل | 229 | |
کسب او رمحنت | 229 | |
خاندانی تکافل | 231 | |
اجتماعی تکافل | 231 | |
اسراف و تبذیر سے اجتناب | 232 | |
قرض حسن | 234 | |
پیداواری قرضوں کے سود کا متبادل | 234 | |
مضاربت | 236 | |
شرکت عنان | 238 | |
شرکت الاعمال | 239 | |
شرکت الوجوہ | 241 | |
مرابحہ | 243 | |
نقد قیمت سے ادھار کی قیمت زیادہ مقرر کرنا | 247 | |
اجارہ | 249 | |
مزارعت و مساقات | 250 | |
اسلام کا پورا معاشی نظام سودی نظام کا متبادل ہے | 251 | |
مہنگائی اور افراط کے انسدادی احکام | 252 | |
بیع قبل القبض اور سٹہ بازی کی ممانعت | 253 | |
تلقی جلب کی ممانعت | 253 | |
احتکار اور ذخیرہ اندوزی کی ممانعت | 254 | |
غبن فاحش کی ممانعت | 255 | |
غش اور دھوکہ دہی کی ممانعت | 255 | |
کیا سود کے خاتمے کو صالح معاشرے کے قیام تک ملتوی کیا جاسکتا ہے؟ | 257 | |
باب چہارم | 259 | |
بین الاقوامی سودی معاہدے نفاذ شریعت ایکٹ کی دفعہ 18کے کلاف شرعی عدالت میں تحریری بیان | 259 | |
بین الاقوامی سود سے متعلق تنقیح طلب امور | 261 | |
حرمت ربا کے بارے میں قرآنی آیات عام ہیں | 262 | |
حرمت ربا کے بارے میں احادیث رسول | 264 | |
قرآن و سنت کے عام حکم میں شرعی دلیل کے بغیر تخصیص جائز نہیں ہے- | 275 | |
عام کی فنی تعریف | 275 | |
اسلامی حکومت قومی او ربین الاقوامی اداروں میں اسلامی احکام کی نمائندگی کرے- | 278 | |
غیر مسلموں اور حربی کافر کے درمیان دارالحرب میں سودی کاروبار کا مسئلہ | 283 | |
دارالحرب میں سودی کاروبار کے بارے میں فقہاء اسلام کی آراء | 284 | |
دارالحرب میں جواز ربا کے مبینہ دلائل اور ان کا جواب | 288 | |
پہلی دلیل لاربابین المسلمین واھل الحرف فی دارالحرب | 288 | |
دوسری دلیل حربی کافر کا مال مسلمان کے لئے مباح ہے | 296 | |
ابوبصیر او راس کے ساتھیوں کا عمل | 298 | |
مغیرہ بن شعبہ کا عمل | 300 | |
تیسری، چوتھی او رپانچویں دلیل | 301 | |
چھٹی دلیل ابن رکانہ کا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کشتی لڑنے میں شرط لگانا | 302 | |
علماء دیوبند کا فتوی | 309 | |
سودی معاہدوں کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے | 310 | |
کیا بین الاقوامی سودی معاہدے نظریہ ضرورت کے تحت جائز ہوسکتے ہیں؟ | 317 | |
بین الاقوامی سودی قرضوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے | 324 | |
مولانا مودودی کی رائے | 325 | |
جماعت اسلامی کی اقتصادی کمیٹی سفارشات | 328 | |
بین الاقوامی سودی معاہدوں کو شریعت کے اطلاق سے مستثنی کرنا قرآن و سنت کے خلاف ہے- | 329 | |
باب پنجم | 331 | |
کرنسی کے بارے میں ایک سوال کا جواب اور مولانا محمد طاسین کی رائے پر تبصرہ | 331 | |
سوال | 332 | |
پہلے اشکال کا جواب | 339 | |
کرنسی کی شرعی حیثیت کے بارے میں تحقیقاتی ادارون اور کبار العلماء کی آراء | 343 | |
سعودی عرب کے کبار العلماء اور مجمع الفقہ الاسلامی مکہ کا متفقہ فیصلہ | 344 | |
اسلامی فقہ اکیڈمی انڈیا کا متفقہ فیصلہ | 347 | |
جسٹس مولانا تقی عثمانی کی رائے | 349 | |
مولانا غلام رسول سعیدی کی رائے | 351 | |
دوسرے اشکال کا جواب | 352 | |
تیسرے اشکال کا جواب | 354 | |
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے مقالے کا جائزہ | 359 | |
کرنسی نوٹوں کے قرض لین دین کے بارے میں مولانا محمد طاسین کی رائے پر تبصرہ | 371 | |
سوال از ماہنامہ ترجمان القرآن | 371 | |
جواب | 372 | |
کرنسی نوٹوں کا قرض لین دین | 377 | |
قرض لین دین اموال مثلیہ میں جائز ہے | 379 | |
نوٹ جتنے لئے تھے اتنے ہی واپس کرنے ہوں گے | 381 | |
سودی حیلے | 383 | |
فلوس کے قرض کے بارے میں فقہاء اسلام کی رائے | 386 |