حضرت ابراہیم ؑ امام انسانیت
مصنف : محمد رضی الاسلام ندوی
صفحات: 200
سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے۔ قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے۔ قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے۔ اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے۔ حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی۔ جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کو ابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن اپنے ناپاک اردادوں کے ساتھ ذلیل و رسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب ’’حضرت ابراہیم امام انسانیت‘‘ سہ ماہی علی گڑھ کے مدیر معاون جناب ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی﷾ مصنف ومرتب کتب کثیرہ کی کاوش ہے ۔ اس کتاب کا بیشتر حصہ سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ اور دیگر مجلات میں شائع ہو چکا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں حضرت ابراہیم کی شخصیت کا محض تاریخی مطالعہ نہیں کیا بلکہ اس میں آپ کی دعوت اور پیغام کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کی تالیف میں سب سے زیادہ استفادہ قرآن وحدیث سے کیا گیا ہے۔ بائبل، کتب تاریخ و سیرت اور کتب قصص الانبیاء وغیرہ سے بھی ضروری حد تک فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ سیدنا ابراہیم کے حوالے سے یہ ایک مستند اور جامع کتاب ہے۔ اللہ تعالی اس کتاب کو لوگوں کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 7 |
باب اول عہد ابرہیم ؑ | 11 |
حضرت ابراہیم ؑسےپہلے | 11 |
الف۔قوم نوحؑ | 11 |
ب۔قوم عا | 12 |
ج۔قوم ثمود | 13 |
حضرت ابراہیم ؑ کاعہد | 15 |
قوم ابراہیم | 16 |
الف۔سیاسی حالات | 16 |
ب۔تہذیب وتمدن | 18 |
د۔معاشرت واخلاق | 24 |
باب دوم :حیات ابراہیم ؑ | 26 |
نام ونسب | 26 |
آزرباب یا چچا | 26 |
خاندان | 27 |
ولادت | 27 |
بچپن | 28 |
بعثت | 32 |
اطمینان قلب کےلیے ایک درخواست | 33 |
دعوت | 37 |
باپ کو دعوت | 37 |
قوم کو دعوت | 39 |
استدراج ۔نیاانداز دعوت | 42 |
اتمام حجت | 47 |
بادشاہ سےمحاجہ | 49 |
معجزہ | 51 |
اعلان براءت | 52 |
قوم ابراہیم کاانجام | 54 |
ہجرت | 56 |
کنعان کی طرف | 57 |
سفر مصر | 57 |
کیاحضرت ہاجرہ لونڈی تھیں | 60 |
حضرت اسماعیل کی ولادت | 63 |
آزمایش | 64 |
بےآب وگیاہ وادی میں | 65 |
واقعہ ذبخ | 68 |
قربانی حقیقت | 69 |
ذبیح کون | 72 |
ختنہ عہد الہی کانشان | 75 |
ولادت اسحاق | 77 |
قوم لوط اوراس کاانجام | 80 |
جرہم کی آبادی | 85 |
حضرت اسماعیل ؐ کی آل واولاد | 86 |
خانہ کعبہ کی تعمیر | 91 |
تعمیر کعبہ حضرت ابراہیم ؐ سے قبل | 91 |
تعمیر ابراہیمی | 93 |
حج کی مناوی | 95 |
آخری ایام | 98 |
وفات حضرت سارہ | 98 |
وفات حضرت ہاجرہ | 98 |
دیگر ازواج واوالاد | 99 |
وفات حضرت ابراہیم | 99 |
باب سوم :ملت ابراہیم | 100 |
ملت کامفہوم | 101 |
ملت ابراہیمی کے بنیادی عناصر | 107 |
توحید | 107 |
رسالت | 111 |
آخرت | 112 |
نماز | 115 |
قربانی | 117 |
حج | 119 |
ختنہ | 119 |
انفرادی ذمہ داری | 121 |
ملت ابراہیمی کےحاملین | 121 |
ملت ابراہیمی اورانبیائے بنی اسرائیل | 125 |
یہود کاملت ابراہیمی سےانحراف | 126 |
نصاری اورملت ابراہیمی | 128 |
ملت ابراہیمی اوراسلام | 130 |
اسلام اورملت ابراہیمی دونوں کی روح ایک ہے | 131 |
ملت ابراہیمی کےتمام عناصر میں باقی رکھے گئے ہیں | 134 |
فریضہ حج | 136 |
آخرت میں جز وسزا کامدارومدار انسان کے ذاتی اعمال پر ہے | 138 |
خاتم النبیین ﷺ ملت ابراہیمی کےمجدد | 139 |
ملت ابراہیمی کی دعوت اسلام کی دعوت ہے | 141 |
باب چہارم :اسوہ ابراہیم | 144 |
شرک سےبے زاری | 145 |
کامل اطاعت الہی | 148 |
استغفار روانات | 153 |
شکر | 154 |
دعا | 156 |
عبادت گزاری | 163 |
والدین کےساتھ حسن سلوک | 165 |
مہمان نوازی | 168 |
حلم وبردباری | 171 |
صداقت شعاری | 174 |
باب پنجم :سیرت ابراہیم ؐ چند شبہات کاجائزہ | 176 |
حضرت ابراہیم ؐ کی شخصیت کاانکار | 177 |
قرآن میں حضرت ابراہیم ؐ کی شخصیت کاارتقاء | 180 |
حضرت ابرہیم کااہل عرب اورخانہ کعبہ سےمتعلق | 187 |
کتابیات | 195 |