حج و عمرہ کی آسانیاں

حج و عمرہ کی آسانیاں

 

مصنف : ڈاکٹر فضل الٰہی

صفحات: 402

 

دین کی سہولت اور نبی کریم ﷺکےآسانی کرنے کے مظاہر دین کے ہرگوشے میں ہیں ۔اعتقادات،عبادات اورمعاملات کو ئی پہلو اس سے خالی نہیں۔ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے  بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  ۔ا ور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے اس میں بھی  اللہ تعالیٰ کی عطاہ کردہ اور نبی کریم ﷺ کی بیان  کردہ آسانیاں کثرت سے  موجود ہیں ۔حج کےآغازہی میں  آسانی  ہے حتی کہ اس کی فرضیت  صرف  استطاعت رکھنے والے  لوگوں پر ہے۔اس  کے اختتام میں بھی  سہولت ہے ۔مخصوص  ایام والی عورت کی روانگی کا وقت آجائے تو  طواف کیے بغیر  روانہ ہوجائے۔ایسا  کرنے سے  نہ اس کے  حج میں کچھ خلل ہوگا او رنہ ہی اس پر کوئی فدیہ لازم آئے گا۔اللہ  کریم  نےاپنے  دین کو سراپا آسانی بنانے اور آنحضرت ﷺ کوسہولت کرنے والا بناکر  مبعوث کرنے پر  ہی اکتفا نہیں ،بلکہ امتِ اسلامیہ کو بھی آسانی کرنے والی امت بناکر  بھیجا جیساکہ ارشاد نبوی  ہے : فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ (صحیح بخاری :6128)’’ یقیناً تم آسانی کرنے  والے  نبا کر بھیجے گئے ہو ،تنگی کرنے والے  بنا کر نہیں بھیجے گئے‘‘۔  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ  اجر وثواب  تبھی ہےجب  حج او رعمر ہ  سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے  ورنہ  حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج کے احکام  ومسائل کے بارے  میں  اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں  دستیاب ہیں اور ہر ایک کا اپنا ہی رنگ ڈھنگ ہےزیرنظر کتاب  ’’حج وعمرہ کی آسانیاں‘‘ شہید ملت  علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کے  برادرگرامی   محترم ڈاکٹر  فضل الٰہی ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کی  تصنیف ہے  جس میں انہوں  نے  نہایت  عمدہ اسلوب کے ساتھ  حج وعمرہ کی آسانیوں کو   بیان کرنے کی   کوشش کی  ہے  ۔اور کتاب کو تیرہ حصوں میں  تقسیم کر کے  ہر حصہ سے متعلقہ آسانیاں  کی بیان کردی  ہیں  جن کی مجموعی تعداد ایک سو چار ہےان میں سے ہر ایک آسانی مستقل عنوان کےضمن میں پیش کی گئی   ہے۔اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی اس منفرد کاوش کو  قبول فرمائے  اور  اسے  عوام الناس کےلیے  نفع بخش  بنائے (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
پیش لفظ
اللہ تعالیٰ کا بندوں کے ساتھ آسانی اور تخفیف کا ارادہ فرمانا 36
دین میں تنگی کا نہ ہونا اور اس کا سراپا آسانی ہونا 37
نبی کریم ﷺ کا آسانی کرنے والا بنا کر مبعوث کیا جانا 37
امت کو آسانی کرنے کا حکم نبوی ﷺ 39
تالیف کتاب حکم نبوی ﷺ کی تعمیل کی ایک حقیر کوشش 39
کتاب کی تیاری میں پیش نظر باتیں 40
خاکہ کتاب 41
شکر و دعا 42
۔ا۔
فرضیت حج سے متعلقہ آسانیاں
1۔استطاعت کے بغیر حج کا فرض نہ ہونا :
آیت شریفہ 43
مردوں کے لیے استطاعت میں شامل چار باتیں 43
خواتین کے لیے استطاعت میں شامل پانچویں بات 44
2۔زندگی میں صرف ایک حج فرض ہونا :
دو حدیثیں 46
ان حدیثوں کے متعلق دو باتیں :
ا: حدیثوں پر ائمہ کے تحری کردہ عنوانات 47
ب: صرف ایک دفعہ حج فرض ہونے پر اجماع امت 48
3۔پیدل یا سواری پر حج کرنے کا اختیار :
دو دلیلیں 48
ان دلیلوں کے حوالے سے تین باتیں :
ا: سواری کے وجود راستے کی شرط نہ ہونا 49
ب: دونوں طرح حج کرنے کے جواز پر اتفاق 49
ج: دونوں کی افضلیت میں علماء کا اختلاف 49
4۔ حج و عمرہ پیدال کرنے کی نذر ماننے   والوں کے لیے آسانی :
دو حدیثیں 50
ان کے حوالے سے چار باتیں :
ا: عدم استطاعت کی صورت میں سوار ہونے کی اجازت 52
ب: تا حد استطاعت پیدل جانا 52
ج: سوار ہونے پر کفارہ 52
د: کفارہ میں اونٹ ذبح کرنے کا مستحب ہونا اور بکری کفایت کرنا 53
تنبیہ :
صحیح حدیث سے کفارہ کے ثبوت کے بعد انکار کی گنجائش نہ ہونا 53
5۔وقف فی سبیل اللہ سواری پر حج وعمرہ کی اجازت :
دو حدیثیں 54
پہلی حدیث پر امام ابن خزیمہ کا تحریر کردہ عنوان 57
۔ب۔
حج میں رزق حلال طلب کرنےکی اجازت
تین روایات 58
ان کے حوالے سے چار باتیں 61
ا: اعمال حج سے فراغت کے اوقات میں تجارت کا جواز 61
ب: حجاج کو کرایہ پر سواریاں مہیا کرنے کاحج میں رکاوٹ نہ ہونا 62
ج: خدمت حجاج کے لیے ملازمت کا حج میں رکاوٹ نہ ہونا 62
د: سعودی دائمی مجلس افتاء کا فتویٰ 62
۔ج۔
عمرے سے متعلقہ آسانیاں
1۔ عمرے کی سارا سال اجازت ہونا :
پانچ دلائل 64
ان کے حوالے سے پانچ باتیں 66
سعودی دائمی مجلس افتاء کا فتوی 67
تنبیہ :

9تا13ذوا الحجہ کے دوران عمرہ کے متعلق دو آراء اور ان میں ترجیح

68
2۔ سفر میں حج میں عمر :
3۔ حج کو ختم کر کے عمرہ میں بدلنا :
تین روایات 70
ان روایات کے حوالے سے چار باتیں :

ا: صحابہ کو سفر حج میں عمرہ کرنے کاحکم نبوی ﷺ

72
ب: حج کو عمرہ میں بدلنے کا حکم نبوی ﷺ 73
ج: ایسے لوگوں کی عمرے کے بعد احرام کی پابندی سے آزادی 73
د: ان آسانیوں کا قیامت تک کے لیے ہونا 73
۔د۔
حج و عمر میں نیابت سے متعلقہ آسانیاں
چھ احادیث 74
ا: استطاعت نہ رکھنے والے بوڑھے شخص کی طرف سے بیٹے کا حج و عمرہ 74
ب: استطاعت نہ رکھنے والے معمر باپ کی طرف سے بیٹی کا حج 75
ج: حج کیے بغیر فوت ہونے والے باپ کی طرف سے بیٹے کا حج 75
د: نذر ماننےوالے فوت شدہ خاتون کی جانب سے بیٹی کاحج 76
ہ: اپنے حج سے پہلے کسی دوسرے کی طرف سے حج نہ کرنا 77
ان کے حوالے سے چھ باتیں :
۔ہ۔
1۔ میقات سے پہلے احرام پہننا :
ایک حدیث 82
اس کے حوالے سے دو باتیں :
ا: آنحضرت ﷺ اور صحابہ کا مدینہ طیبہ میں احرام پہننا 83
ب: آپﷺ اور صحابہ کا میقات سے احرام کی نیت کرنا 83
2۔ احرام سے پہلے سر کےبالوں کو جمانا :
دو حدیثیں 84
ان کے حوالے سے تین باتیں :
ا: [تلبید] سے مراد 85
ب: حدیث کی شرح میں امام نووی کا بیان 86
ج: بالوں کے جمانے کادوسری حدیث سے بظاہر تعارض کا جواب 86
3۔ میقات کے اندر موجود لوگوں کے لیے جائے احرام میں آسانی :
دو روایتیں 87
ان کے حوالے سے پانچ باتیں
ا: مقامات میقات اور مکہ کے درمیان رہنے والوں کا اپنی جگہوں سے احرام باندھنا 88
ب: اہل مکہ کا حج کا احرام مکہ سے باندھنا 89
ج: مکہ میں موجود بیرونی لوگوں کا حج کا احرام مکہ سے باندھنا 90
د: ارادہ حج کے بغیر میقات سے گزرنے والوں کا جائے ارادہ سے احرام باندھنا 91
ہ: اہل مکہ کا احرام عمرہ کے لیے حدود حرم سے نکلنا 93
4۔ جوتے اور تہبند نہ پانے والے محرم کے لیے آسانی :
دو حدیثیں 93
ان کے متعلق چار باتیں :
ا: جوتے اور تہبند نہ آنے پر موزے اورشلوار پہننا 95
ب: صحیح حدیث کے مطابق موزوں کا ٹخنوں کے نیچے سے کاٹنا 95
ج: بحالت مجبوری شلوار پہننے پر اسے نہ پھاڑنا 96
د: بحالت مجبوری موزے اورشلوار پہننے پر فدیہ کا نہ ہونا 96
5۔ احرام کے لیے مخصوص نماز کا نہ ہونا :

6۔احرام باندھنے کے لیے وقت کی پابندی کا نہ ہونا

97
ایک حدیث 97
اس حوالے سے دو باتیں :
ا: آنحضرت ﷺ کا احرام کی خاطر کوئی مخصوص نماز نہ پڑھنا 97
ب: آنحضرت ﷺ کا اس کے لیے نہ وقت مخصوص کرنا اور نہ کسی وقت سے روکنا 99
7۔معلق احرام باندھنے کا جواز :
دو حدیثیں 99
ان کے حوالے سے تین باتیں :

ا : امام نووی کا بیان

101
ب: امام بخاری اور امام نووی کے تحریر کردہ عنوانات 101
ج : اسے اب نا درست کہنے کے لیے استدلال اور اس کے دو جوابات 102
8۔ مطلق احرام کا معتبر ہونا :

تین علماء کا اقوال

103
ا ن کے حوالے سے تین باتیں
ا : جمہور علماء کا اسے درست قرار دینا 104
ب : اس کا معلق احرام جیسا ہونا 104
ج : اس کے تعین کا بعد میں اختیار ہونا 104
9۔ مشروط احرام باندھنا :
ایک حدیث 105
اس کے حوالے سے چھ باتیں :
ا : اس پر امام نووی کا تحریر کردہ عنوان 106
ب : ابن عمر ﷜ کے علاوہ کسی صحابی سے اس کی مخالفت کا ثابت نہ ہونا 106
ج : حدیث کے نہ پہنچنے کی بنا پر ابن عمر ﷜ کا اس کا مخالف ہونا 107
د : حدیث کے مقابلے میں کسی کی رائے کی کوئی حیثیت نہ ہونا 107
ہ : اس حدیث پر اعتراضات اور ان کے جوابات 108
و : مشروط احرام کے فوائد 109
10۔ ناگہانی حالات میں غیر مشروط احرام سے نکلنے سے آسانی :
ایک آیت شریفہ اور ایک حدیث 110
ان دونوں کے متعلق پانچ باتیں :
ا : آیت شریفہ میں موجود حکم کا ہر رکاوٹ پر چسپاں ہونا 111
ب : صحیح بخاری میں ذکر کردہ قول کے مطابق ہر روکنے والی چیز سے [احصارہونا ] 112
ج : [مَااسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ] [میسر آنے والی قربانی ] سے مراد 112
د: روکے جانے پرقربانی کے وجوب کے متعلق دو آراء 113
ہ : نفلی حج سےروکے جانے پر آئندہ سال حج کا فرض نہ ہونا 113
11۔ قربانی نہ پانے والے [محصر] کے لیے آسانی :
دس روزے رکھ کر حلال ہونا 114
دو آراء 114
12۔ محرم کا غسل کرنا 115
ایک حدیث ائمہ اور ائمہ کے اس پر تحریر کردہ عنوانات 115
13۔ محرم کا سر میں کھجلی کرنا :
سابقہ حدیث سے اس کا ثبوت 117
عائشہ ، ابن عمر ﷢ ، ابن تیمیہ ، ابن باز  کے فتاویٰ 118
14۔ احرام دھونا یا تبدیل کرنا :
چار علماء کے اقوال 119
15۔ محرم کا سائے تلے آنا :
دو حدیثیں 120
ان کے متعلق چار باتیں :
ا : نمرہ میں سورج ڈھلنے تک آنحضرت ﷺ کا خیمے کے سائے تلے بیٹھنا 122
ب : دوسری حدیث پر امام ابو داؤد کاتحریر کردہ عنوان 122
ج : علامہ ابن قدامہ کا بیان 122
د: شیہ ابن باز کا فتویٰ 123
16۔ لاعلمی میں کپڑے پہننے اور خوشبو لگانے پر دم کا   واجب نہ ہونا :
17۔ لا علمی میں پہنی ہوئی قمیص سر کی جانب سے اتارنا :
دو حدیثیں 124
ان کے حوالے تین باتیں 126
ا : لاعلمی سے جبے میں احرام باندھنے ، خوب خوشبو لگانے اور بحالت احرام قمیص میں ہونے پر فدیہ نہ ہونا 126
ب : لاعلمی میں پہنی ہوئی قمیص سر کی طرف سے اتارنا 127
ج: قمیص اتارتے وقت سر ڈھانپنے پر فدیہ نہ ہونا 127
18۔ بوقت ضرورت محرم کا ہتھیار بند ہونا:
ایک حدیث 127
اس حوالے سے تین باتیں :
ا : امام بخاری کا اس پر تحریر کردہ عنوان 128
ب: علامہ ابن قدامہ کی تحریر 128
ج: مکہ مکرمہ میں ہتھیار اٹھانے کی ممانعت کا عام حالات میں ہونا 128
19۔ محرم کے لیے آنکھوں کے علاج کی اجازت :
ایک حدیث 129
عائشہ ؓ کا فتویٰ اور ابن عمر ؓ کا عمل 130
ان تینوں روایات کے متعلق چھ باتیں :
ا : پہلی حدیث پر بعض محدثین کے تحریر کردہ عنوانات اور اس کی شرح میں ا قوال 131
ب : عائشہ ؓ کا باعث زینت علاج کو ناپسند کرنا 132
ج: ابن عمر ﷜ کا خوشبو پر مشتمل علاج سے روکنا 132
د : بوقت ضرورت خوشبو پر مشتمل علاج کرنے کی بنا پر فدیہ 132
ہ : بوقت ضرورت خالی از خوشبو سرمہ استعمال کرنے اور اس پر فدیہ نہ ہونے پر اتفاق 132
و: زینت کے لیے سرمے کا استعمال 132
20۔ حالت احرام میں پچھنا لگوانا :
اس کے متعلق دو حدیثیں 133
محدثین کے عنوانات 134
21۔ محرم کو بوقت ضرورت سر منڈانے کی اجازت :
22۔ سرمنڈانے کے فدیے میں آسانی :
ایک آیت شریفہ اورایک حدیث 136
ان دونوں کے حوالے سے دو باتیں :
ا : مجبوری کی حالت میں محرم کے لیے سرمنڈانے کا ثبوت 138
ب: روزے ، صدقے یا قربانی میں سے ایک بطور فدیہ اختیار کرنا ۔ 138
23۔ حالت احرام میں موذی جانوروں کو مانرے کی اجازت :
دو حدیثیں 139
ان کے حوالے سے آٹھ باتیں :
ا : حدیث کا مقصود غیر مذکور جانوروں کے مارنے کی نفی نہیں 140
ب: احناف کے نزدیک حدیث میں ذکر کردہ پانچ حیوانات ، سانپ ، بھیڑیے او رحملہ آور موذی جانور کو مارنے کی اجازت 141
ج: امام مالک اورامام شافعی کے نزدیک حدیث میں مذکورہ حیوانات اور ان ایسی خصلت والے جانوروں کو مارنے کی اجازت 141
د: خصلت کی تعیین میں اختلاف اور ترجیح 141
ز : ان جانور کا مارنا واجب نہیں بلکہ جواز ہے 142
ہ: (القلب العقور) سے مراد کے متعلق اقوال علماء 142
و : [نماز میں بھی ] انہیں مارنے سے مقصود 142
ح: انہیں [ فواسق] کہنے کے دو اسباب 144
24۔ محرم کے لیے آبی شکار کرنے اور سمندری کھانے کا حلال ہونا :
ایک آیت شریفہ 145
اس کےحوالے سے چار باتیں :
ا : [صید البحر] سے مراد 145
ب : سمندری شکار اور اس کے کھانے میں فرق 146
ج : اس حکم کا حج و عمرہ دونوں کے احرام والوں کے لیے ہونا 146
د : اس بارے میں اہل علم کا اجماع 146
25۔ محرم کے تعاون کے بغیر حلال شخص کے کیے ہوئے بری شکار کا کھانا :
دو حدیثیں 147
ان کے حوالے سے پانچ باتیں :
ا : پہلی حدیث کی شرح میں امام نووی کا قول 149
ب: پہلی حدیث پر امام ابن حبان کے تحریر کردہ دو عنوانات 149
ج: حالت احرام میں تفصیل پوچھے بغیر شکار کا گوشت کھانے پر امام ابن خزیمہ کا تبصرہ 150
د: حالت احرام میں تفصیل پوچھے بغیر گوشت رد کرنا پر امام ابن خزیمہ کا تبصرہ 151
ہ : دوسری حدیث پر امام ابن خزیمہ کا تحریر کردہ عنوان 151
26۔حالت احرام میں بری شکار کرنے کی سزا میں آسانیان :
آیت شریفہ 152
اس کے حوالے سے دو باتیں :
ا : شکار کرنے والے کی تین حالتیں 152
ب : آیت شریفہ کی تین آسانیاں :

1: قصداً شکار کے باوجود حج و عمرہ کا باطل نہ ہونا

152
2: غلطی اوربھول سے شکار کرنے پر سزا کا نہ ہونا 153
3: قربانی ، مسکینوں کو کھانا کھلانے یا روزوں میں سے ایک کو اختیار کرنا 154
27۔ فوت ہونے والے محرم کے بقیہ اعمال کی ادائیگی کی پابندی نہ ہونا :
اس بارے میں ایک حدیث اور اس پر امام بخاری کا تحریر کردہ عنوان 155
۔و۔
مکہ مکرمہ آنے سے متعلقہ آسانیاں
1۔ محرم کے لیے رات دن میں ہر وقت مکہ مکرمہ آنے کا جواز :
دو حدیثیں 157
ان کے حوالے سے تین باتیں :
ا : آنحضرت ﷺ سے دن اور رات دونوں میں داخلے کا ثبوت 158
ب : ایک رائے کے مطابق دن کو آنے کا مستحب ہونا 159
ج: دوسری رائے کے مطابق دونوں میں آنے کی فضیلت میں برابری 160
خلاصہ : رات او ردن دونوں میں آنے کاجواز 160
2۔ مکہ مکرمہ آتے جاتے مخصوص راستوں کی پابندی کا نہ ہونا :
اس بارے میں ایک حدیث اور اس کی شرح 160
۔ز۔
طواف وسعی سے متعلقہ آسانیاں
1۔ بیت اللہ میں ہر وقت طواف اور نماز کی اجازت :
ایک حدیث 162
اس کے حوالے سے دو باتیں
ا : بعض ائمہ کے اس پر تحریر کردہ عنوانات 162
ب: مالکیہ اور حنفیہ کا اوقات ممنوعہ میں طواف کی دو رکعتوں سے روکنا 164
مولانا عبدالحی لکھنوی کا انہیں جائز قرار دینا 164
2۔ بو جہ عذر سواری پر طواف و سعی کی اجازت :
دوحدیثیں 165
ان کےحوالے سے چار باتیں :
ا: آنحضرت ﷺ کا سواری پر طواف اور اس کے اسباب 166
ب: بوجہ عذر سواری پر طواف کے جواز پر اتفاق 168
بلاعذر سواری پر طواف کے متعلق دورائیں 168
ج: آنحضرت ﷺ کا سواری پر سعی کرنا 169
د: پیدل چلنے والوں کو تکلیف نہ ہو 169
3۔ حجر اسو د کے بوسہ دینے ، چھونے اور اشارہ کرنے میں اختیار
سات روایات 170
ان کےمتعلق سات باتیں :
ا : حجر اسود پر سجدہ کرنا اور اسے بوسہ دینا 175
ب: اسے ہاتھ سے چھونا اور بوسہ دینا 175
ج: اسے بوسہ دینا 176
د: اسے ہاتھ سے چھو کر چھونے والے ہاتھ کو چومنا 176
ہ : اسے چھڑی سے چھو کر چھڑی کو چومنا 176
و: اس کی طرف دور سے اشارہ کرنا 176
ز : ایک ہی طواف کے بعض چکروں میں ہاتھ چھونا اور بعض میں نہ چھونا 176
4۔ رکن یمانی چھونے کے متعلق آسانی :
چار روایات 176
ان کےحوالے سے چار باتیں :
ا : آنحضرت ﷺ کا اسے چھونا 178
ب: اسے بوسہ دینے کا ثابت نہ ہونا 178
ج: نہ چھونے کی صورت میں اس کی طرف اشارہ کرنے کا ثابت نہ ہونا 179
د : اسے چھونے والے ہاتھ کو چومنے کے متعلق دو رائیں 180
5۔ کعبہ شریف سے دور رہ کر طواف کی اجازت
دو روایتیں اور پانچ علماء کے اقوال 181
مذکورہ بالا گفتگو کے حوالے سے تین باتیں 181
ا: ام سلمہؓ کو نمازیوں کے پیچھے سے طواف کرنے کا حکم نبوی ﷺ 184
ب: عائشہ ؓ کا کعبہ سے دور اختلاط سے گریز کرتے ہوئے طواف 184
ج: کعبہ سے قریب طواف کا افضل ہونا 184
6۔ طواف وسعی کے ہر چکر میں مخصوص ذکر و دعا کا نہ ہونا :
چار علماء کے اقوال 184
ان کے حوالے سے تین باتیں :
ا : طواف وسعی کےہرچکر میں معین ذکر و دعا کا ثابت نہ ہونا 187
ب: رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان [ ربنا اٰتنا … الخ] کا پڑھنا 187
ج: دوران سعی بعض سلف صالحین کا [ رب اغفر … الخ] کا پڑھنا 187

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
7 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like