حافظ عبد المنان وزیر آبادی، حیات،خدمات، آثار
مصنف : منیر احمد سلفی
صفحات: 132
علماء علوم نبوت کے وارثوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ہماری اسلامی درسگاہیں انہی علوم ِنبوت کی درس وتدریس، تعلیم وتعلم اوراس حوالے سے تزکیۂ نفوس کے ادارے ہیں۔برصغیر میں اسلامی درسگاہوں کی ایک مستقل اورمسلسل روایت رہی ہے۔ اٹھارویں صدی میں شاہ ولی اللہ کےخاندان نے اس روایت کا سب سےروشن مرکز تشکیل دیا۔ اس خاندان کےایک چشم وچراغ شاہ محمداسحاق دہلوی سے سید نذیر حسین محدث دہلوی نے تیرہ سال تک تعلیم حاصل کی ۔شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی نے کامل 63 سال تک درس وتدریس کی ذمہ داریاں ادا کیں۔ برصغیر میں علم حدیث کی تدریس کا سب سے مضبوط مرکز اور قلعہ انہیں کی قائم کردہ درسگاہ تھی ۔جس میں شبہ قارہ کے ہر حصے سےطلبہ استفادے کے لیے حاضر ہوتے تھے۔ایسے ہی تلامذہ میں ایک تلمیذ الرشید حافظ عبد المنان وزیرآبادی ہیں۔بیسویں صدی میں علوم حدیث کی روایت کومستحکم کرنے میں حافظ عبد المنان وزیر آبادی نےپنجاب میں سب سے زیاد فیض رسانی کےاسباب پیدا کیے ۔ حافظ عبدالمنان محدث وزیر آبادی اپنےعہد میں پنجاب میں حدیث کے سب سے ممتاز استاد تھےجن کے تلامذہ پنجاب کےہر حصے میں بالعموم اوراس علمی اور سلفی روایت کے چراغ روشن کرتے رہے۔ مولانا حافظ عبد المنان محدث وزیر آبادی کو اللہ تعالیٰ نے اگرچہ ظاہری آنکھوں سے محروم کردیا تھا مگر ان کی دل کی آنکھیں روشن فرمادی تھیں۔ آپ کا شمار ممتاز محدثین میں ہوتا ہے شیخ الکل فی الکل سید نذیر حسین محددہلوی نےاپنے اس شاگرد کو جوعمامہ عطا فرمایا تھا اس عظیم شاگرد نے اس عمامے کاحق ادا فرمادیا۔ پوری زندگی درس حدیث دیا ۔ مسند حدیث پر فائز ہونے کے بعد آپ نے اپنی زندگی میں 100 مرتبہ درس بخاری دیا۔ ایسی مثالیں اسلامی تاریخ میں نظر نہیں آتیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’ حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ‘‘ مولانامنیر احمد السلفی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے استاد پنجاب سید نذیر حسین محدث دہلوی کے نامور شاگرد حافظ المنان وزیر آبادی کے ابتدائی حالات،تعلیم، تحصیل علم کے لیے دوردراز کے اسفار، تحصیل علم سے فراغت کے بعد تعلیم وتدریس، ان کی زندگی کے حالات وواقعات، مسجدمدرسہ او رکتب خانہ اور محدث پنجاب کے سانحہ ارتحال کوحوالہ قرطاس کیا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
انتساب | 4 |
ابتدائیہ | 5 |
حافظ عبدالمنان کی زندگی کےدرخشاں پہلو | 12 |
اوبدل علم ہدایت والا | 19 |
با ب اول:ابتدائی حالات | 21 |
باب دوم :تحصیل علم کےلیے مقاماتدوردارز کاسفر | 24 |
باب سوئم :علم قرآن وحدیث کےلیےیکسوئی | 30 |
باب چہارم :بہاول نگر کےواقعات | 36 |
باب پنجم :سوئےبیت اللہ | 42 |
باب ششم :ہندوستان کی طرف مراجعت | 51 |
باب ہفتم:بمبئی میں قیام | 55 |
باب ہشتم :مرکز علوم دہلی کوروانگی | 63 |
باب نہم :شیخ الکل سیدنا نذیر حسین کی خدمت میں | 68 |
باب دہم :تحصیل علم سے فراغت | 74 |
باب یازدہم :دارلحدیث ویزآباد | 84 |
محدث پنجاب کاسانحہ ارتحال | 96 |
باب دوارزہم :حافظ صاحب کےیومیہ معمولات | 98 |
باب سیزدہم :بعض عجیب وغریب احوال | 102 |
باب چہارم دہم :حافظ صاحب کی متا ہلانہ زندگی | 110 |
باب پنجددہم :حافظ عبدالمنان کی مسجدمدرسہ اورکتب خانہ | 116 |
تشریحات وحواشی | 129 |