حدائق بخشش کا ایک جائزہ
حدائق بخشش کا ایک جائزہ
مصنف : عبد المعید مدنی
صفحات: 117
یہ حقیقت کسی وضاحت کی محتاج نہیں کہ ہمارا ملک خالص کتاب وسنت پر مبنی مکمل اسلام کے تعارفی نا م کلمہ طیبہ کے مقدس نعرہ پر معرض و جود میں آیا تھا۔جس کا ادنیٰ ثبوت یہ ہے کہ 1956ء، 1963ء اور پھر 1973ء کے ہر آئین میں اس ملک کانام اسلامیہ جمہوریہ پاکستان لکھا جاتا رہاہے اور سر فہرست یہ تصریح بھی ہے کہ پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہوگا اور کتاب و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایاجائے گا۔ 1973ء کے منظور شدہ آئین وہ آئین ہےجس پربریلوی مکتبِ فکر کے سیاسی لیڈرشاہ احمد نورانی، مولوی عبدالمصطفیٰ الازہری وغیرہما کے بھی دستخط ثبت ہیں۔ اسی طرح جب صدر پاکستان جنرل ضیاءالحق نے اسلامی نظام کی طرف پیش رفت کی ایمان پرور نوید سنائی تھی۔ جس سے یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ اب اس مملکت میں نظریاتی مقاصد ہی نہیں بلکہ در پیش سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، اور تمدنی مسائل کے حل کی راہیں بھی کھل جائیں گی۔ مگر افسوس ۔۔۔کہ احناف کے ایک گروہ نے تمام مذکورہ حقائق اور ملکی تقاضوں سے آنکھیں موندکر کتاب وسنت کو نظرانداز کرتے ہوئے فقہ حنفی کے نفاذ کا نعرہ بلند کیااور ملتان کے قاسم باغ سے یہ مطالبہ کر دیا کہ چونکہ فتاویٰ عالمگیری ہماری مکمل قانونی دستاویز ہے اور اس کا ہر ہر فتویٰ قرآن وحدیث کا عطر اور جوہر ہے۔ لہذا اس کو عوام میں نافذ کردیاجائے۔ زیر تبصرہ کتاب”حدائق بخشش کا ایک جائزہ” مولانا عبدالمعید مدنی کی تصنیف ہے۔ “حدائق بخشش” فاضل بریلوی کے کلام کا مجموعہ ہے برصغیر میں اس کتاب کو سب سے زیادہ پڑھا گیا اور چھاپا گیا۔ مگر اس کے با وجود یہ کلام دینی نقطہ نظر سے اتنہائی گمراہ کن اور تضاد سے بھری پڑی ہے۔ عشقِ رسول میں آکر اللہ تعالیٰ اور محمد ﷺ کو کل صفات میں(نعوذ باللہ) ہم پلہ بنا دیا گیا ہے۔ مولانا موصوف نے قرآن سنت کی روشنی میں ان کی شرکیہ شاعری کا محاسبہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے اللہ رب العزت ان کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 5 |
مقدمہ | 9 |
پہلا باب | 21 |
مقام ربوبیت و الوہیت | |
دوسرا باب | 55 |
بشری رسول | |
تیسرا باب | 91 |
مقام قادریت | |
چوتھا باب | 107 |
رد وہابیت | |
خاتمہ | 115 |