غیراللہ کی پکار کی شرعی حیثیت
مصنف : ڈاکٹر سید شفیق الرحمن
صفحات: 64
توحید یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کے سوا کسی اور کو اسباب سے بالاتر نہ پکارا جائے۔ لیکن آج کے نام نہاد مسلمانوں نے ہر کام کیلئے الگ الگ پیر بنا لئے ہیں جن سے مختلف قسم کی مافوق الاسباب امداد و استعانت طلب کی جاتی ہے۔ بیٹے دینے والا پیر الگ ہے تو خزانے بخشنے والا کوئی اور۔ بہشتی دروازہ کسی کے پاس ہے تو بیماریاں دور کرنے والا پانی کسی اور کے پاس۔ بالکل اسی طرح جیسے مشرکین الگ الگ بتوں سے الگ الگ کاموں کی توقعات رکھتے تھے۔ فاضل مصنف نے اس نازک اور حساس موضوع پر نہایت ہی عمدہ طریقے سے کتاب و سنت کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالٰی کے سوا کسی اور کو اسباب سے بالاتر پکارنا شرک ہے۔ غیر اللہ سے مدد طلب کرنے والوں کے تار عنکبوت دلائل اور شبہات کا بھرپور علمی محاکمہ کیا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
غیراللہ کی پکار کی شرعی حیثیت | ||
تمہید | 1 | |
حب رسول ﷺ | 2 | |
حب رسول ﷺ کاتقاضا | 4 | |
حب رسول ﷺ کے اظہار میں راہ اعتدال | 6 | |
پکار صرف اللہ کے لیے | 7 | |
انبیاء ؑ اور اولیاء اللہ کی دعائیں | 10 | |
آدم ؑ کی دعاء | 10 | |
نوح ؑ کی دعاء | 10 | |
رسول اکرم صلی اللہ علیہ کی دعاء | 11 | |
اصحاب کھف کی دعاء | 11 | |
اعراف والوں کی دعاء | 11 | |
پکارنا عبادت ہے | 12 | |
غیر اللہ کو پکارنا شرک ہے | 13 | |
غیر اللہ کوپکارنا کفر ہے | 14 | |
غیر اللہ کو مدد کے لیے پکارنا عذاب کاباعث ہے | 14 | |
غیراللہ کو پکارنا شیطان کی عبادت ہے | 16 | |
غیراللہ کو پکارنا بے سود ہے | 18 | |
عشق رسول کے دعویداروں کے اقوال | 20 | |
غلط فہمی | 23 | |
ازالہ | 23 | |
غلط فہمی | 25 | |
ازالہ | 25 | |
غلط فہمی | 28 | |
ازالہ | 29 | |
غلط فہمی | 30 | |
ازالہ | 30 | |
غلط فہمی | 35 | |
ازالہ | 35 | |
غلط فہمی | 37 | |
ازالہ | 38 | |
غلط فہمی | 38 | |
ازالہ | 39 | |
غلط فہمی | 40 | |
ازالہ | 40 | |
غلط فہمی | 42 | |
ازالہ | 43 | |
غلط فہمی | 44 | |
ازالہ | 45 | |
غلط فہمی | 45 | |
ازالہ | 45 | |
غلط فہمی | 47 | |
ازالہ | 47 | |
غلط فہمی | 48 | |
ازالہ | 49 | |
غلط فہمی | 49 | |
ازالہ | 49 | |
غلط فہمی | 50 | |
ازالہ | 51 | |
غلط فہمی | 53 | |
ازالہ | 54 | |
غلط فہمی | 54 | |
ازالہ | 55 | |
غلط فہمی | 56 | |
ازالہ | 56 | |
غلط فہمی | 57 | |
ازالہ | 58 | |
غلط فہمی | 58 | |
ازالہ | 59 | |
محبت رسول کا صحیح تقاضا | 61 |