گانا بجانا سننا اور قوالی اسلام کی نظرمیں
مصنف : امام ابن تیمیہ
صفحات: 50
موسیقی اور گانے بجانے کی اسلام میں شدید مذمت کی گئی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے لیکن ہمارے ہاں نام نہاد ملا اور صوفیاء حضرات قوالی اور سماع و وجد کے نام پر موسیقی کو رواج دینے پر تلے ہوئے ہیں اور اس ضمن میں وہ کتاب وسنت کی براہین کے ساتھ لہوولعب کرنے سے بھی باز نہیں آتے-زیر نظر کتاب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے قوالی اور گانے بجانے کی اسلام میں کیا حیثیت ہے کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے – کتاب کو اردو زبان کا جامہ مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی نے پہنایا ہے- مصنف نے محققانہ انداز میں قوالی اور گانے بجانے کے جواز پر پیش کی جانے والی احادیث کی حیثیت واضح کرتے ہوئے حرمت موسیقی پر آئمہ کرام کے اقوال اور احادیث رسول پیش کی ہیں-
عناوین | صفحہ نمبر | |
استفتاء | 5 | |
سماع و رقص | 5 | |
الجواب | 5 | |
سماع کی قسمیں | 10 | |
صحابہ کا سماع قرآن مجید تھا | 13 | |
مشرکین کا سماع ، تالیاں ، سیٹیاں بجانا | 15 | |
اتباع رسول سے کوئی صوفی مستثنی نہیں | 16 | |
نابالغ لڑکیوں کو گیت کی اجازت ہے | 17 | |
عمداً راگ سننے اور بلاقصد کان میں آواز پڑ جانے کا حکم | 18 | |
راگ سے اللہ کی محبت پیدا نہیں ہوسکتی | 19 | |
قوالی کا رواج کس زمانے میں ہوا ؟ | 19 | |
امام شافعی کا فتوی | 19 | |
یزید بن ہارون کا فتوی | 20 | |
امام احمدبن حنبل کا فتوی | 20 | |
ابراہیم بن ادہم اور شیخ جیلانی وغیرہ کا فتوی | 21 | |
اہل سماع اور کواکب پرستوں میں اتحاد | 21 | |
حاملین قرآن اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ میں اتحاد | 23 | |
قوالوں کے ساتھ شیطان کس طرح کھیلتا ہے | 24 | |
شعبدات کا ظہور قبولیت کی دلیل نہیں | 25 | |
فصل(1) | 25 | |
پہلا قاعدہ | 26 | |
دوسراقاعدہ | 26 | |
تیسراقاعدہ | 28 | |
فصل (2) | 29 | |
چنداولیاء کرام کے ملفوظات | 29 | |
ابو سلیمان دارانی | 29 | |
جنیدبغدادی | 29 | |
سہل بن عبداللہ تستری | 30 | |
ابو عثمان نیشاپوری | 30 | |
ابو فرج بن جوزی | 30 | |
فصل (3) | 30 | |
امام ابوحنیفہ | 32 | |
فصل (4)حرمت رقص کے بارے میں | 34 | |
حامیان سماع کے بعص دلائل اور فرداً فرداً تردید | 35 | |
آپ نے یہ شعر سن کر شاعر کے حق میں دعا دی | 39 | |
فصل (5) | 41 | |
فصل (6)عقائد و اعمال میں معیار صحت | 42 | |
فصل (7) | 46 | |
فصل (8) | 46 | |
فصل (9) | 47 | |
بعض اہل سماع کا دعوی اللہ سے ہم کلام ہونے کا |