فقہائے ہند جلد چہارم حصہ دوم
مصنف : محمد اسحاق بھٹی
صفحات: 435
فقہائےکرامنے امت کو آسانی و سہولت پہنچانے کی خاطر قرآن و حدیث میں غور و فکر فرماکر ایسے اصول و جزئی مسائل مرتب کئےکہ جن پرہم صدیوں سےعمل کرتے ہوئے یہاں تک پہنچے،اورآج بھی ہم اُنہی کی وجہ سےآسانی کے ساتھ حقیقی دینِ اسلام پر عمل کررہے ہیں، اور جدید وجزئی مسائل میں اُن کے رہنمایانہ اصول و ضوابط کی روشنی میں بآسانی مسائل کا حل تلاش کررہے ہیں۔یہ فقہاء ہمارے محسن ہیں ۔اور امت کا ہر ہر فردان کا احسان مند ہے۔امت کے ان اسلاف نے ہمیں شریعت سے راہنماءی حاصل کرنے کے اصول بتا دءیے ہیں ،جن پر عمل کر کے ہم اصولی نصوص سے فروعی مسائل اخذ کر سکتے ہیں اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق امت کی راہنمائی کر سکتے ہیں۔ان اسلاف کی سیرت اور حالات زندگی سے آگاہی حاصل کرنا ہمارے لئے بہت زیادہ ضروری ہے تاکہ ہم ان کے نمونہ کو اپنا سکیں اور اپنے لئے راہنمائی کا بندوبست کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ” فقہائے پاک وہند ” پاکستان کے معروف عالم دین مورخ اہل حدیث محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب ﷾کی تصنیف ہے، جو متعدد جلدوں پر مشتمل ہے۔مولف موصوف نے اس کی متعدد جلدوں پر مشتمل کتاب میں پہلے صرف ہندوستان کے فقہاء کرام کا تفصیلی تعارف کروایا ہے اور پھر پاکستان بن جانے کے بعد پاکستان اور ہندوستان دونوں ممالک کے فقہاء کرام کی سیرت وسوانح کو تفصیل سے بیا ن کیا ہے۔پہلی سات جلدوں کا نام فقہاء ہند جبکہ آخری تین جلدوں کا نام فقہاء پاک وہند رکھا گیا ہے،اور یہ ایک ہی کتاب کی دس جلدیں اور ایک ہی سلسلے کی دس کڑیاں ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف﷾ کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | ||||
مقدمہ | 1 | ||||
جہاں گیر | 2 | ||||
تعلیم وتربیت | 4 | ||||
جہاں گیر کی بغاوت | 5 | ||||
تخت نشینی اور بارہ احکام | 7 | ||||
شرع محمدی کے نفاذ وتحفظ کی شرط | 10 | ||||
بیٹوں کی مخالفت | 11 | ||||
علمائے کرام سے محبت وعقیدت | 12 | ||||
خلاف شرع رسوم سے نفرت | 15 | ||||
سفر کانگڑہ میں علمائے اسلام کی معیشت | 17 | ||||
مطالعہ ء کتب کا شوق اور مدارس دینیہ کی تعمیر | 18 | ||||
قرآن مجید سے قلبی لگاؤ | 19 | ||||
اورادو وظائف | 19 | ||||
ادب وشعر کا ذوق بلند | 20 | ||||
مے نوشی اور افیون خوری | 20 | ||||
ملکی مصالح | 21 | ||||
دور جہاں گیری کے علمائے کرام | 22 | ||||
شیخ محمد میر سے عقیدت وتعلق | 22 | ||||
برصغیر میں انگریز کا قدم | 23 | ||||
وفات | 24 | ||||
شاہ جہاں | 25 | ||||
بغاوت اور اس کا پس منظر | 27 | ||||
داور بخش کی عارضی تخت نشینی | 30 | ||||
شاہ جہان کی تخت نشینی | 32 | ||||
اعیان دولت اور عمال حکومت کے نام فرماں | 33 | ||||
پابندئ نما ز اور وظائف واور اد | 36 | ||||
عدل و انصاف | 38 | ||||
ایک نہایت قبیح رسم کا خاتمہ | 40 | ||||
ہندوؤ کے قبضے سے مسلمان عورتوں کی رہائی اور مساجد کی واگزاری | 41 | ||||
صوبہ کابل کی ایک انتہائی مزموم رسم ختم کر نے کا حکم | 41 | ||||
ہگلی کے فر نگیو ں کی گوشمالی | 42 | ||||
بدعات کا خاتمہ او رٹیکسو ں کی معافی | 43 | ||||
بادشا ہ کا فر ض | 45 | ||||
اللہ کی عبودیت کا اقرار | 45 | ||||
دور شاہ جہان کے علماو مشائخ | 46 | ||||
شجاعت اور فتوحات | 47 | ||||
علمی ‘ ثقافتی اور تہذیبی ترقی | 47 | ||||
معزولی اور وفات | 48 | ||||
ع | |||||
مولنا عبد الحکیم سیالکوٹی | 49 | ||||
حصول علم | 50 | ||||
مسند درس و تدریس | 50 | ||||
عہد جہان گیری میں | 52 | ||||
عہد شاہ جہان میں | 53 | ||||
وسعت علم و فضل او رقبولیت عامہ | 54 | ||||
ہم عصر علما سے علمی مباحثے | 57 | ||||
مجدد الف ثانی سے تعلق خاطر | 61 | ||||
حضرت میاں میر سے ملاقات | 62 | ||||
تصنیفات وحواشی | 62 | ||||
تفسیر بیضاوی | 63 | ||||
مولنا عبد الحکیم کا حاشیہ | 66 | ||||
حاشیہ کشاف | 70 | ||||
حاشیہ مقدمات تلویح | 70 | ||||
حاشیہ شرح عقائدنسقی | 71 | ||||
حاشیہ شرح عقائد ملا جلال دوانی | 74 | ||||
حاشیہ شرح المواقف | 75 | ||||
حاشیہ شرح شمسیہ | 78 | ||||
حاشیہ شرح مطالع الانوار | 80 | ||||
حواشی در کنار شرح حکمتہ العین | 83 | ||||
حواشی در کنار شرح ہد اہیتہ الحکمتہ | 83 | ||||
حواشی در کنار مراح الا رواح | 84 | ||||
تکملہ حاشیہ عبد الغفور | 84 | ||||
حاشیہ مطول | 87 | ||||
ترجمہ غنیتہ الطالبین | 89 | ||||
الدرۃ الثمینہ | 89 | ||||
بعض دیگر تصنیفات | 92 | ||||
مسجد اور مدرسہ وغیرہ | 92 | ||||
وفات | 95 | ||||
تلامذہ | 98 | ||||
قاضی عبدالرحیم مراد آبادی | 98 | ||||
ملا عصمت اللہ سہارن پوری | 98 | ||||
مولوی محمد احمد قنوجی | 99 | ||||
ملا عبد الوہاب پسروری | 99 | ||||
مولوی محمد معظم | 100 | ||||
ملا عبد العزیز فطرت | 100 | ||||
ملا محمد افضل جون پوری | 101 | ||||
چندر بھان برہمن | 102 | ||||
میر سید اسماعیل بلگرامی | 102 | ||||
مولنا عبداللہ لبیب | 105 | ||||
اولاد | 105 | ||||
مولنا عبد الحکیم کشمیری | 107 | ||||
مولنا عبدالحکیم بلگرامی | 107 | ||||
مفتی عبد الحی سنبھلی | 107 | ||||
شیخ عبد الخالق سہارن پوری | 108 | ||||
مولنا عبد الدائم گوالیا ری | 108 | ||||
مفتی عبدالرحمٰن کا بلی | 108 | ||||
شیخ عبد الرحمٰن سنبھلی | 109 | ||||
قاضی عبد الرحیم مراد آبادی | 109 | ||||
مفتی عبد االرحیم سندھی | 109 | ||||
مولنا عبدالرزاق بانڈی کشمیری | 110 | ||||
موعبدالرشید کشمیری | 110 | ||||
قا ضی عبدالرشید دہلوی | 110 | ||||
شیخ عبدالستار برہان پوری | 111 | ||||
مفتی عبدالسلام دیوی | 112 | ||||
اساتذہ | 113 | ||||
مسند تدریس اور تلامذہ | 114 | ||||
حاشیہ بیضاوی | 115 | ||||
کیا نافع المسلیین انہی کی تصنیف ہے | 117 | ||||
قاضی عبد السلام برہان پوری | 118 | ||||
شیخ عبدالشکور جون پوری | 120 | ||||
شیخ عبداالشکور منیری | 120 | ||||
قاضی عبد العزیز نصیرآبادی | 122 | ||||
شیخ عبدالعزیز الہ آبادی | 122 | ||||
شیخ عبدالغفور اجنبی | 123 | ||||
قاضی عبدالنبی خاندیسی | 123 | ||||
شیخ عبدالفتاح چر یا کوٹی | 124 | ||||
قاضی عبد القادر پانی پتی | 124 | ||||
قاضی عبد القادر لکھنوی | 125 | ||||
شیخ عبد القادر حضر می | 126 | ||||
شیخ عبد القادر اچی | 127 | ||||
شیخ عبد القادر لاہوری | 129 | ||||
علامہ عبد القادر اجینی | 129 | ||||
ملا عبد القادر بد ایونی | 130 | ||||
بد ایونی کی ولادت | 131 | ||||
حصول علم | 132 | ||||
والد اور نانا کی وفات | 133 | ||||
امیر حسین خان کی ملازمت | 134 | ||||
بیٹے اور بھائی کی وفات | 135 | ||||
واقعہ عشق اور اس کی سزا | 135 | ||||
بدایوں میں آتش زدگی | 137 | ||||
ترک ملازمت | 137 | ||||
دربار اکبر ی میں | 137 | ||||
معرکہء جہاد میں شرکت | 141 | ||||
فتح کی خوش خبری بد ایونی کے ذریعے | 143 | ||||
حق گوئی و بے باکی | 146 | ||||
متعہ کی بحث | 151 | ||||
شاہ پسندوں سے بعد | 159 | ||||
بد ایونی حج کی سعادت نہ حاصل کر سکے | 162 | ||||
بیٹے کا نام بادشاہ نے رکھا | 162 | ||||
دوستوں کی جدائی کاغم | 163 | ||||
علمی و تصنیفی خدمات | 164 | ||||
شاعری | 181 | ||||
دور اکبری کا آینہ | 181 | ||||
وفات | 182 | ||||
بد ایونی کا مدفن اور اولاد | 183 | ||||
شیخ عبدا القادر بخاری اکبر آبادی | 184 | ||||
شیخ عبد القدوس امر وہی | 184 | ||||
ملا عبد الکریم پشاوری | 185 | ||||
مولنا عبد الکریم سلطان پوری لا ہوری | 186 | ||||
مفتی عبد الکریم گجراتی | 187 | ||||
شیخ عبد الطیف سندھی | 200 | ||||
شیخ عبد اللہ سندیلوی | 201 | ||||
شیخ عبداللہ حضرمی | 202 | ||||
شیخ عبداللہ حضرمی | 204 | ||||
مولنا عبد اللہ سیالکوٹی | 206 | ||||
خواجہ عبداللہ دہلوی | 212 | ||||
مولنا عبداللہ سنھبلی | 214 | ||||
مولنا عبداللہ برہان پوری | 214 | ||||
قاضی عبداللہ بیجا پوری | 214 | ||||
علامی عبداللہ چلپی رومی | 215 | ||||
شیخ عبد المجید امروہی | 216 | ||||
مولنا عبدالمجید لاہوری | 217 | ||||
خواجہ عبد المنعم احراری | 217 | ||||
مولنا عبد المومن لا ہوری | 218 | ||||
مولنا عبدالنبی اکبر آبادی | 218 | ||||
مفتی عبدالنبی کشمیری | 219 | ||||
شیخ عبد الواحد مند سوری | 220 | ||||
شیخ عبد الوہاب متقی مکی | 221 | ||||
فقروتجرید کی راہ پر | 223 |