فتاویٰ ڈاکٹر یوسف القرضاوی جلد دوم
فتاویٰ ڈاکٹر یوسف القرضاوی جلد دوم
مصنف : ڈاکٹر یوسف القرضاوی
صفحات: 331
پیش آمدہ واقعات کے بارے میں دریافت کرنے والے کو دلیل شرعی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے حکم کے بارے میں خبر دینے کو فتویٰ کہتے ہیں۔ فتویٰ ایک اہم ذمہ داری ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مفتی دینی معاملات میں لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم معاشرہ میں فتویٰ نویسی کو بڑی اہمیت حاصل رہی ہے؛ چونکہ ایک مسلمان کو دینی اوردنیاوی معاملات میں جدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؛ اس لیے مسلم معاشرہ میں اس کی موجودگی ضروری ہوجاتی ہے ۔نبی کریم کے دور سے لے کر اب تک علماء نے اس اہم ذمہ داری کو نبھایا اور ا س کے اصول ،شرائط اور آداب پر بھی سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ فتاویٰ دراصل مسلم معاشرہ کے اقتصادی ،معاشی ،سیاسی اور سماجی مسائل کے عکاس ہوتے ہیں۔ ان سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایک مخصوص معاشرہ کے لوگ ایک مخصوص وقت اور حالات میں کن مسائل کا شکار تھے؟ معاشرتی تغیرات اور علمی وفکری اختلافات کی نوعیت کیا تھی؟ ان مسائل کے حل کے لیے اس دور کے اہلِ علم نے کس نہج پر سوچ وبچار کی اور کن اصولوں کو پیش نظر رکھا ؟ نیز ان فتاویٰ نے مسلم معاشرہ پر کتنے گہرے اثرات مرتب کیے؛چنانچہ امام مالک ،امام ابو حنیفہ، امام احمد بن حنبل،امام مالک،ابن تیمیہ اور برصغیر میں شاہ عبدالعزیز دہلوی کے فتاویٰ نے مسلم معاشرہ پر بڑے گہرے اثرات مرتب کیے۔بہت سے علماء کے فتاویٰ انقلابی اور فکری تحریکات کا باعث بنے۔تاہم بعض فتاویٰ مسلم معاشرہ میں فکری انتشار کا باعث بھی بنے اور یہ عمل برصغیر میں مسلمانوں کے زوال کے بعد شروع ہوا۔یہی وجہ ہے کہ بارہ سو سال میں اتنے فتاویٰ نہیں دیے گئے جتنے برصغیر کے دوسوسالہ غلامی کے زمانے میں جاری کیے گئے۔ اس دور میں ہمیں فتاویٰ میں شدت پسندی نیز مسلکی وسیاسی تکفیر کا عنصر بڑا واضح طور پر نظر آتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب” فتاوی یوسف القرضاوی”علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی کے عربی فتاوی پر مشتمل ہے، جس میں انہوں نے عصر حاضر میں پیش آنے والے مسائل کا حل پیش کیا ہے۔ اردو ترجمہ محترم سید زاہد اصغر فلاحی نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 7 |
عرض مترجم | 10 |
پہلا باب | 13 |
قرآن اورحدیث | |
قرآن شریف کااملا اوررسم الخط | 15 |
حدیث اورعقل وداریت | 17 |
حدیث ’’بدالاسلام ‘‘کامطلب | 25 |
حدیث ’’لاتقوم الساعۃ ‘‘کی تشریح | 32 |
ایک حدیث پر اشکال | 36 |
صفائی ستھرائی ارواحادیث رسول ﷺ | 40 |
حضور ﷺ اورجادو | 44 |
دوسراباب | 49 |
اصول فقہ | |
مسئلہ تقلید | 51 |
مسلکی وفکری اختلاف کےباوجود وتعاون اتحاد | 62 |
بدلتے ہوئے حالات میں فقہی مسائل میں تجدید کی ضرورت | 67 |
کیاجنت وجہنم ابدی ٹھکانے ہیں؟ | 72 |
تیسراباب | 77 |
ارکان اسلام اورعبادات | |
عہد نبوی میں مسجد کادعوتی اورسرکاری مرکز ہونا | 79 |
جمعہ سےمتعلق چند بدعتوں کی توضیح | 82 |
چاند کی توثیق کےلیے جدید آلات کااستعمال | 85 |
چوتھا باب | 93 |
عورت اورخاندان | |
حضرت آدم کوجنت سےنکلوانےکی ذمہ داری | 95 |
کیاعورت فتنہ ہے؟ | 100 |
عورتوں پر نظر ڈالنے کےشرعی حدود | 107 |
عورتوں کوسلام کرنا | 114 |
عورتوں اورمردوں کےباہمی اختلاط کےشرعی حدود | 118 |
نامحرم مریض یامریضہ کی عیادت | 129 |
عورتوں سےمصافحہ | 139 |
عورتوں کانوکری کرنا | 142 |
نقاب یابرقع | 146 |
پردے کی حیثیت | 149 |
مہرکی حکمت وغایت | 165 |
محبت اورشادی | 169 |
بیوی کوڈاٹنااورزووکوب کرن | 172 |
شوہر اوربیوی کوطلاق کےاختیارات | 176 |
عورت اورسیاست | 182 |
عاق کامسئلہ | 195 |
پانچواں باب | 199 |
اجتماعی ومعاشی مسائل | |
بنک کاقرض | 201 |
تجارتی انعامات | 204 |
بنکوں میں کرنسی کی خرید وفروخت | 205 |
نفع کی شرح | 207 |
ہنسی مذاق | 216 |
شطرنج | 225 |
گان اورموسیقی | 233 |
جائز قراردینے والوں کی دلیلیں | 239 |
قرآن وحدیث سےدلائل | 239 |
عقلی دلیل | 241 |
طیاروں اوراشخاص کااغوا | 246 |
چھٹا باب | 251 |
طبی مسائل | |
ناگزیرصورت میں جان لیوادوا کااستعمال | 253 |
انسانی اعضا ءکی پیوندکاری | 255 |
موت کے بعد عضو کا عطیہ کرنا | 258 |
کسی غیر مسلم کوغصو کاعطیہ دینا | 260 |
عضوکاعطیہ کاجائز ہےلیکن اس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے | 260 |
میت کےوارثین میت کےاعضاء کاعطیہ دے سکتےہیں یانہیں؟ | 261 |
غیرمسلم شخص کاعضو شخص کےبدن میں لگانا | 262 |
کسی ناپاک جانور کاعضو مسلم شخص کےبدن میں لگانا | 262 |
اسقاط حمل | 263 |
زورزبردستی کاحمل | 268 |
پان کااستعمال | 271 |
متفرقات | 274 |
ساتواں باب | 279 |
سیاسی مسائل | |
اسلام اورسیاست | 281 |
اسلام اورجمہوریت | 289 |
اسلامی ملک میں سیاسی پارٹی | 300 |
غیرمسلموں کےساتھ رواداری | 305 |
برائیوں کےانسداد کےلیےطاقت کااستعمال | 317 |
نفاذ اسلام کی کوشش | 326 |