احتساب قادیانیت جلد سوم

احتساب قادیانیت جلد سوم

 

مصنف : مختلف اہل علم

 

صفحات: 544

 

ختمِ نبوت، پیارے رسول اللہ ﷺکا اعزاز بھی ہے اور امتیاز بھی۔ یہ آپ ﷺ کی عظمت و شوکت کی دلیل بھی ہے اور آپ ﷺ کی امت کا شرف و افتخار بھی۔ پہلے تمام نبی اور رسول﷩ خاص وقت، خاص علاقے اور خاص قوم و قبیلہ کی طرف مبعوث ہوئے اور اپنا اپنا وقت گزار کر رخصت ہوتے رہے، بلکہ یوں بھی ہوا کہ ایک ایک وقت میں، ایک ایک علاقے اور قوم میں ایک سے زائد نبی و رسول مبعوث ہوتے رہے۔ جب کہ امام الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفی ﷺ پہلے انبیاء و رسل کی طرح مخصوص عہد، مخصوص قوم اور مخصوص علاقے کی بجائے اپنی بعثت کے وقت سے لے کر تاقیام قیامت ہر عہد اور علاقے کے ہر ذی نفس جن و بشر کے لئے ہادی و رہبر کی حیثیت سے مبعوث ہوئے۔دین تو حضرت آدم کے وقت سے ’’اسلام‘‘ ہی رہا البتہ شریعتیں ہر نبی و رسول کی مختلف رہی ہیں۔ چنانچہ ایک نبی دنیا سے رخصت ہوتا تو دوسرا اس کی جگہ (یا بعد) آ جاتا تھا، مگر جب آقائے مکی و مدنی ﷺ تشریف لائے تو آپ ﷺ پر دین کومکمل واتم کر دیا گیااورآپ ﷺ کو ’’خاتم النبیین‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ ختم نبوت کا تاج، پیارے رسول اللہ ﷺ کے سرِاقدس پر یوں رکھا گیا کہ پھر دنیا جہان میں کسی طرف بھی کوئی نبی و رسول نہیں آیا۔ یہ بھی ایک دلیل ہے کہ ’’ختم نبوت‘‘ کا تاج، ایک عظمت کی حیثیت سے آپ کو عطا ہوا ہے۔ اسی لئے مسلمان جہاں یہ مضبوط عقیدہ رکھتے ہیں کہ ’’پیارے رسول اللہ ﷺکے بعد کسی نبوت و رسالت کے حوالے سے سوچنا بھی گناہ ہے۔‘‘ وہاں یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اب اگر کوئی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے تو وہ پیارے رسول اللہ ﷺکی عظمت و حرمت پر ’’حرف گیری‘‘ کا مرتکب ہوتا ہے۔ عقیدۂ ختم نبوت، امت مسلمہ میں یوں اتفاقی اور یقینی ہے کہ علماء کرام نے کہا: اگر کوئی جھوٹا مدعی، نبوت کا دعویٰ کرے تو اس سے نبوت کی دلیل طلب کرنا بھی کفر کے مترادف ہے۔ ویسے بھی خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا: ’’میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں، صرف کذاب اور دجال ہونگے جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کریں گے۔‘‘ چنانچہ جب برصغیر میں انگریز حکومت کے مداح مرزا غلام ا حمد قادیانی نے نبوت کا ’’دعویٰ‘‘ کیا تو تمام مکاتب فکر کے مسلمان تڑپ اٹھے۔ ان کی پیارے رسول سے محبت و عقیدت نے ان کو یوں مضطرب کیا کہ وہ اپنے فروعی اختلافات کو نظر انداز کر کے اٹھ کھڑے ہوئے۔ برصغیر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ایک دینی جذبہ کے تحت مرزائے قادیانی اور اس کے حاشیہ نشینوں کے تقابل میں ایک تحریک برپا کر دی، قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔یوں تو ہر مکتب فکر کے علماء کرام مسئلہ ختم نبوت پر کارہائے نمایاں سرانجام دیتے رہے مگر ’’فاتح قادیان‘‘ کا لقب جس رجلِ عظیم کے حصے میں آیا، ان کو شیخ الاسلام مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری ﷫ کے نام نامی سے یاد کیا جاتا ہے۔قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی سب سے پہلے بہاولپور کی سر زمیں پر ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبار لگا دئیے کہ ان دلائل کی روشنی میں پہلی بار عدالت کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء کو قومی اسمبلی ، پاکستان نے ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم ہیں ۔مرزا قاديانی کے دعوۂ نبوت سے لے کر اب تک قادیانیت کے رد میں ہر مکتبہ فکر کے افراد نے گراں قدر تقریری وتحریری اور قانونی خدمات انجام دی ہیں ۔تصنیفی خدمات کے سلسلے میں فتنہ قادیانیت کے ردّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ بعض اہل علم نے ردّ قادیانیت کے ردّ میں لکھی جانے والی کتب کا تعارف یکجا بھی کیا ہے ۔ مولانا سید محمد علی مونگیری نے ’’ حظاظت ایمان کی کتابیں‘‘ نامی کتاب میں 80 کتابوں کا تعارف پیش کیا ۔ مولانا اشرف علی تھانوی نے اپنی تصنیف ’’ قائد قادیان‘‘ کی آخری فصل میں 112 کتب ردّ قادیانیت کی فہرست شائع کی۔مولانا اللہ وسایا صاحب نے ’’ قادیانیت کے خلاف قلمی جہاد کی سرگزشت ‘‘ میں ردّ قادیانیت کے متعلق ایک ہزار(1000) کتابوں کاتعارف جمع کیا ہے۔مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷫نے ’’ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات‘‘ میں قادیانی فتنہ کی ترید میں علماء اہل حدیث کی خدمات اور جہود ومساعی کو بڑے احسن انداز سے ایک لڑی میں پرو یا ہے ۔ اسی طرح عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے شائع شدہ کتاب ’’ احتساب قادیانیت ‘‘ اورڈاکٹر محمد بہاؤ الدین ﷾ کی 70 مجلدات پر مشتمل’’ تحریک ختم نبوت‘‘ختم نبوت اور تردیدِ مرزائیت کی تحریک و تاریخ کے باب میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہیں ۔آخر الذکر ان دونوں کتابوں میں ردّ قادیانیت کے سلسلے میں مطبوعہ کتب کے مکمل متون کو جمع کردیا گیا ہے ۔جبکہ باقی کتابوں میں کتاب ومصنف کانام اور اس کتاب کا مختصر تعارف ہے ۔۔ڈاکٹر بہاؤ الدین کی کتاب تو ایک نیر تاباں کی حیثیت سے سامنے آئی ہیں کہ جس نے کئی ٹمٹماتے دیوں اور چراغوں کی لَو کو ماند کر دیا ہے۔ کیونکہ آج تک ایک مخصوص مسلک کے حاملین نے ختم نبوت کے نام پر تسلط جما رکھا تھا اور وہ ’’تحریک ختم نبوت‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے سارا کریڈٹ خود سمیٹ لیتے تھے، علماء اہل حدیث میں سے صرف مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ ہی کا ذکر کرتے تھے وہ بھی مجبوراً اور محض خانہ پری کے لیے، ڈاکٹر صاحب نے یہ عظیم انسائیکلو پیڈیا مرتب کر کے ان کے تسلط کو نہ صرف توڑا ہے، بلکہ مرزائیت کے تعاقب میں پہلے پہل میدان میں نکلنے والے اور دنیا کو مرزا قادیانی کے فتنے سے اوّلاً آگاہ کرنے والے حضرت مولانا ابوسعید محمد حسین بٹالوی ﷫ اور مرزا قادیانی کے خلاف پہلا فتویٰ جاری کرنے والے شیخ الکل فی الکل حضرت میاں نذیر حسین دہلوی ﷫ کی شخصیت، اس حوالے سے ان کی خدمات، ان کے عظیم شاگردوں کی مساعی اور دیگر بے شمار اہل حدیث علماء کرام کی اسی حوالے سےمحنتوں کو بہترین انداز میں متعارف کرایا ہے۔یقیناً یہ کتاب مسلک اہل حدیث کے حاملین پر ایک احسان ِعظیم ہے۔ ڈاکٹر بہاؤالدین ﷾اس کتاب کی 70 جلدیں تیار کرچکے ہیں جن میں 40 جلدیں ’’ مکتبہ اسلامیہ، لاہور ‘‘ سے شائع ہوچکی ہیں ۔
زیر نظر کتاب ’’احتساب قادیانیت ‘‘ یعنی ردّ قادیانیت پر مجموعہ رسائل عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے عظیم کاوش ہے ۔یہ کتاب 60 مجلدات پر مشتمل ہے ۔اس عظیم کتاب میں مولانا لال حسین اختر ، مولانا ادریس کاندھلوی ، علامہ محمد انور شاہ کشمیری، مولانااشرف علی تھانوی ، مولانا بدر عالم میرٹھی ، علامہ شبیر عثمانی ،مولانا سید محمد علی مونگیری، معروف سیرت نگار مولانا قاضی محمد سلمان منصور پوری ، پروفیسر یوسف سلیم چشتی ،فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری ،بابو پیر بخش لاہوری مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ،مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی ،علامہ شمس الحق افغانی ، مولانا حسین احمد مدنی ، مولانا محمد منظور نعمانی ، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا نظام الدین ،مولانا احمد علی لاہوری،مفتی محمود غلام غوث ہزاروی، ، شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ،مولانا عبد الرحیم اشرف، مولانا یوسف بنوری ،مولانا ظہور احمد بگوی، مولانا انوار اللہ خان حیدرآبادی ، مولانا ایم ایس خالد وزیر آبادی ،مولانا عبد اللطیف مسعود، مولانا محمد عالم آسی امرتسری،آغا شورش کاشمیری،منشی محمد عبد اللہ معمار،ڈاکٹر غلام جیلانی ، غلام احمد پرویز ، مولانا سرفراز خان صفدر، مولانا عبد القادر آزاد، مولانا حافظ ایوب دہلوی، مولانا ابراہیم کمیر پوری، مولانا جعفر تھانیسری، مولانا محمد عاشق الہی بلند شہری، امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سید ابو الحسن علی ندوی ، مولانا ضیاء الرحمٰن فاروقی﷭ وغیرہم جیسے نامور علماء کرام کے فتنہ قادیانیت کے رد میں لکھے گئے رسائل ومقالات اور کتب کے مکمل متون کو یکجا کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس عظیم کتاب کو مرتب کرنے میں شامل تمام احباب گرامی وناشرین کی اس گرا ں قدر کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔آمین اس کتاب ’’ احتساب قادیانیت ‘‘ کی مکمل جلدیں اگرچہ مختلف ویب سائٹس پر موجود ہیں جنہیں وہاں سے ڈاؤن لوڈ کیاجاسکتا ہے ۔اب قارئین وناظرین ’’کتاب وسنت سائٹ ‘‘ کے لیے بھی ’’ احتساب قادیانیت‘‘ کی مکمل جلدوں کو اس سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سائٹ کے منتظمین ومعاونین کی تمام جہود کو شرف ِقبولیت سے نوازے ۔ آمین

 

عناوین صفحہ نمبر
مراق مرزا 11
مرزائیت کی تردیدبطرزجدید 30
باب اول:کیامسیح مصلوب ہوئےمرہم عیسیٰ کی حقیقت 32
باب دوم:حدیث ظہورمہدی 38
باب سوم:قادیانی مغالطہ سےبچو 43
باب چہارم:کنزالعمال کی روایت اورقادیانی مطلب پرستی 47
باب پنجم:مسیح کاظہورہندمیں نہیں بلکہ شام میں 51
باب ششم: حضرت مسیح کامہدمیں کلام کرنا 58
باب ہفتم:معجزہ شق القمر 63
حضرت مسیح کی قبرکشمیرمیں نہیں 74
مسیح کی قبرسری نگرکشمیرکی تردید 76
مسیح کےسفرکشمیرکی تاریخ کےحوالہ سےتردید 81
نیپال کےراستےکشمیرکی تردید 86
شہزادہ یوزآسف کےحالات 94
یوزآسف ہی مسیح تھےکی تردید 108
یوزیسوع کابگڑاہواہےکی تردید 120
تاریخ طبری میں قبرتردید 123
مسیح ہندمیں کی تردید 128
مسیح گلگت میں صلیب پرچڑھائےگئےکی تردید 130
مسیح کی عمرایک سوپچیس برس کی تردید 131
روضۃ الصفاءکےحوالہ میں قادیانی بددیانتی 135
حضرت مریم کی قبر 140
کوہ مری اصل میں کوہ مریم قادیانی دلیل 141
ممکن ہے؟ممکن ہے؟ممکن ہے؟کی تردید 143
عمرمرزا 147
فصل اول: الہاما ت مرزا 148
فصل دوم:پیدائش مرزا 150
فصل سوم:عمرمرزا 153
فصل چہارم:عمرمرزااورمرزائیوں کی پریشانی 159
فصل پنجم:پیدائش 161
فصل ششم:مرزائیوں کی تحریروں کی تردید 162
بشارت احمدﷺ 169
بشارت احمدﷺقادیانی اقوال کی تردید 177
بشارت احمدﷺ،:اوراقوال صحابہ کرامؓ 213
حکیم نورالدین دوکشتیوں پر 216
آنحضرت ﷺ کامرزمثیل نہیں 218
قادیانی مغالطوں کی تردید 223
شیخ مبارک مرزائی کانام مبارک عقیدہ 238
کیاحضرت عیسیٰ ﷤نےاپنےمثل کی خبردی تھی؟ 244
مرزاقادیانی نہ نبی نہ رسول 248
نبی اورمراقی میں فرق 253
مرزاقادیانی نبی نہ ایک مناظرہ 257
نزول مسیح﷤ 269
پہلاباب:وانہ لعلم للساعۃ کامعنی 271
دوسراباب:مرزاغلام احمدکی تفسیر 272
تیسراباب:سرورشہ احسن امروہی مرزائی کی تفسیر 275
چوتھاباب:قرآن مجیدکی تفسیر 277
پانچواں باب:احادیث نبویہﷺ 280
چھٹاباب:حضرات صحابہ کرامؓ کی تفسیر 284
ساتواں باب:حضرات تابعین کی تفسیر 286
آٹھواں باب:حافظ ابن کثیرکی تفسیر 286
نواں باب:حضرت مفسرین کےاقوال 287
دسواں باب:مرزائیوں کےاعتراضات کےجوابات 293
گیارہواں باب:حضرت عیسیٰ﷤کارفع وآمدثانی عبدالوہاب شعرانی 310
حلیہ مسیح مع رسالہ ایک غلطی کاازالہ 317
مسیح کےدوحلیے 318
لوکان موسی عیسیٰ حسین کی تحقیق 326
اقوال مرزاقادیانی خلاف آیات قرآنی 331
معجزہ اورمسمریزم میں فرق 337
حالات معجزات مسیح 338
معجزات مسیح﷤ سےمرزاقادیانی کاانکار 349
یہودی اورمرزائی 354
تقدس مسیح﷤ پرمرزاقادیانی کاطعن 360
عیسیٰ﷤ کاحج کرنا،مرزاقادیانی کابغیرکےمرنا 369
مرزائیوں کاجواب ناصواب 375
مرزاقادیانی مثیل مسیح نہیں 389
پہلاباب:مسیح نزول ہندمیں نہیں بلکہ شام میں 390
دوسراباب:مرزاقادیانی مثلیل نہیں 397
سنت اللہ کےمعنیٰ مع رسالہ واقعات نادرہ 405
سنت اللہ اورآیت اللہ میں فرق 406
خداکی قدرت کےنشان اورمرزاغلام احمدرئیس قادیان 414
مرزاقادیانی کی کہانی،مرزااورمرزائیوں کی زبانی 429
خاندان مرزا 430
پیدائش مرزا 433
جوانی مرزا 437
ہماری ہائےمرزا 439
مرزاغلام احمدقادیانی اوراس کی قرآن دانی 443
حضرت عیسیٰ﷤ کارفع اورآمدثانی ابن جہمیہ کی زبان مرزاکی کذب بانی 461
مرزغلام احمدرئیس قادیان اوراس کےبارہ نشان 481
اختلافات مرزا 489
سلسلہ بہائیہ وفرقہ مرزائیہ 507
انجیل برنباس اورحیات مسیح 521
مرزائیت میں یہودیت ونصرانیت 529

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
6.6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like