دوام حدیث جلد اول

دوام حدیث جلد اول

 

مصنف : حافظ محمد گوندلوی

 

صفحات: 602

 

اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔تو اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷫ وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے رد میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ اہل علم او ررسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) زیر نظرکتاب ”دوامِ حدیث” بھی علمائے اہل حدیث کی دفاع ِ حدیث کے باب میں سرانجام دی جانے والی خدمات جلیلہ ہی کا ایک سنہری باب ہے جو محدث العصر حافظ محمد گوندلوی ﷫ کے تحقیق آفریں قلم سے رقم کیا گیا ہے۔یہ کتاب در اصل منکرینِ حدیث وسنت کی ان تحریرات کاجواب ہے جن کوغلام احمد پرویز نے ”مقام حدیث” کے نام سے 1953ء میں شائع کیا تھا۔یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے ۔جلد اول میں ”مقام حدیث” کے تمام مغالطات کا تفصیلی جواب دیا ہے او رجلد دوم میں ڈاکٹر غلام برق جیلانی کی انکار حدیث پر مبنی کتاب”دواسلام” کا مکمل جواب تحریر کیا ہے۔ حضرت حافظ محدث گوندلوی نے 1953ءمیں جواب کومکمل کرلیا تھا ۔جو کہ ہفت روزہ ”الاعتصام”،ماہنامہ رحیق”اور ترجمان الحدیث ،لاہور میں قسط وار شائع ہوتا رہا۔ پہلی بار حافظ شاہد محمود﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے اس کتاب پر تحقیق وتخریج کا کام کر کے کتابی صورت میں حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ محدث گوندلوی کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنی رحمتوں کانزول فرمائے ،اور فاضل نوجوان جید عالمِ دین حافظ شاہد محمود ﷾ کی علمی وتحقیقی خدمات بھی انتہائی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل اورزورِ قلم میں برکت فرمائے (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
مقدمہ 23
مرکز ملت ‘‘اورشریعت سازی “ 55
شریعت قیاسی چیز نہیں 58
تبدیلی شریعت کا نظریہ عقیدہ ختم نبوت کے منافی ہے 60
ظن ویقین 62
کیاحدیث ظنی ہونے کی بناء پر ناقابل احتجاج ہے ؟ 62
دلیل کی اقسام 62
قیاس منطقی 62
استقراء 62
تمثیل 63
تعریف یقین وظن 63
یقینی مقدمات 64
ظنی مقدمات 65
یقینی او رظنی دلیل 66
شرعی دلیل 67
دلیل بلحاظ ثبوت 67
دلیل بلحاظ دلالت 67
خبررسول ﷺ 69
اس میں قرآن او رملائکہ کی خبربھی داخل ہے 69
تواتر اور حجیت
قرآن مجید بلحاظ ثبوت 71
حدیث بلحاظ ثبوت 72
قرآن مجید بلحاظ دلالت 74
پہلی مثال 75
دوسری مثال 75
تیسری مثال 76
چوتھی مثال 76
پانچویں مثال 77
چھٹی مثال 78
ظن او رحجیت
خفی کابیان 79
مشکل 79
مجمل 81
متشابہ 82
قرآن میں محتمل الفاظ 82
یقین او ر ظن میں فرق 84
ظاہر 84
نص 84
مفسر 85
ماقبل کا خلاصہ 87
قرآن وحدیث دونو ں یقینی ہیں
تاریخ ہونا دین کے منافی نہیں 94
دین کے یقینی ہونےکے دلائل 94
پہلی دلیل 94
یقین کے مراتب 96
دوسری دلیل 98
تیسری  دلیل 98
حفاظت قرآن 99
قرآن کی طرح حدیث بھی محفوظ ہے
قرآن مجید کس طرح ہم تک پہنچا ؟ 102
سند کا اتصال او رراویوں کاثقہ ہونا 103
آنحضرت ﷺ ’’امی ‘‘تھے 106
نبی ﷺ کےکا تب ہونے کا ثبوت 106
منکرین حدیث نے دلیل میں کفار کی پیروی کی ہے 109
منکرین حدیث قرآن کی تحریف کیوں کرتے ہیں ؟ 110
تفاوت قرآن کی صورتیں
اختلا ف قرآن کی دو صورتیں 115
تر جمہ قرآن کی حقیقت 116
اختلاف قرآت پر اعتر اض کا جواب 116
کتاب قرآن 119
روایت باالمعنی کی وضاحت 120
قرآن مجید میں روایت بالمعنی ٰ
حفاظت حدیث 127
خاص دلائل کامطالبہ کفار کی عادت ہے 128
کتاب او رحجیت 129
حدیث  د ائمی  حجت ہے 132
حدیث نہ لکھنے کا سبب 133
حفاظت حدیث کے اسباب 135
احادیث کوعملی شکل  دینا 135
احادیث کوحکومت کاآئین بنانا 135
کتابت حدیث 136
فتنہ وضع حدیث کا تدارک 138
حدیث کی کتابت  آنحضرت ﷺکے عہد میں شروع ہو  گئی  تھی 141
حضور ﷺ کے مکاتیب   کا ذکر 144
مندرجہ ذیل صحابہ سے حدیث کا لکھنا ثابت  ہے 155
اس طرح بہت سے تابعین بھی لکھتے تھے 163
کتابت حدیث منکرین  کے اعتراضات او ران  کے جوابات
حضرت  ابو بکرصدیق ؓسے جو  ممانعت کا  اثر مروی ہے 171
حضرت عمر ؓسے ممانعت کا جو اثرآیا ہے 174
اس کے بعد ایک دوسرا اثر حضرت عمر ؓسے نقل  کیا ہے 176
اس کے بعد ایک تیسرا اثر حضرت عمر ؓسے نقل ہے ،جو  ضعیف ہے 178
بعض علماء کا تحریر کو اچھا نہ جاننا 182
مؤ طا امام مالک ؒ 182
امام ابو داود نے اپنی کتاب کا انتخاب 5لاکھ سے کیا ہے 183
اللہ تعالی ٰ نے احادیث کے مجوعوں کے انتخاب میں اکثر 184
حدیثیں کیو ں یاد رہتی تھیں ؟ 186
احادیث کو عملی شکل دینا 187
احادیث کو آئینی  شکل دینا 188
احادیث کی تبلیغ 189
مدارس کاقیا م 193
کتابت حدیث
آئمہ اجتہاد کی مساعی 196
بعض مسائل میں جو آئمہ اجتہاد کا اختلاف ہے 198
اصول فقہ سے دین کس طرح محفو ظ ہو گیا ؟
ضروری مقاصد 201
حاجیات 201
تحسینی مقاصد 202
ضروری مقاصد کی حفاظت دو صورتو ں میں  کی  گئی ہے 202
پہلی  صورت کی مثال 202
دوسری صورت کی مثال 203
دوسر ی قسم (حاجیا ت) کی مثالیں 203
تیسری قسم تحسینات  (مکارم اخلاق)کی مثالیں 203
وہ تکمیلی امور جو ’’ضرریات ‘‘میں پائے جاتے ہیں 204
وہ امور جو ’’حاجیات ‘‘ میں تکمیلی درجہ رکھتے ہیں 205
وہ امور جو ’’تحسینا ت ‘‘میں تکمیلی درجہ رکھتے ہیں 205
خلاصہ بحث 207
بدعت کی ممانعت 208
عبادات میں بدعت 208
بدعت اصلیہ 208
بدعت وصفیہ 209
عادت میں بدعت 209
پیغمبر کامنصب کیا ہے ؟‘‘ 209
دین او رعبادات کسے کہتے ہیں؟ 211
عبادات کسےکہتے ہیں ؟ 212
صحبت حدیث کی شرائط 216
نقلی بات اگر بلاواسطہ ہم تک نہ پہنچے 217
اطمینان حاصل کرنےکےلیےواسطے میں کتنی باتو ں میں غو ر کرناہوتا ہے ؟ 217
اس کی مثال سنیے 218
مذکورہ شرائط مفید علم ہیں 219
اس کی مثال 220
ثقاہت کا معیا ر 224
محدثین کا معیار تنقید 225
خلاصہ بحث 239
انکارحدیث کا سبب 241

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
8.8 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like