دعوت و ارشاد
دعوت و ارشاد
مصنف : ڈاکٹر محمد حمید اللہ
صفحات: 138
دعوت سے مراد علماء اور دینی رہنماؤں کا عام لوگوں کی تعلیم وتربیت اس طرح کرنا کہ وہ حتی المقدور دین اور دنیا کے معاملات میں شعور اور بصیرت سے سرفراز ہوں۔یعنی لوگوں کو خیر وبھلائی، ہدایت، نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی ترغیب دینا تاکہ وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں سعادت کے حصول میں کامیاب ہو جائیں۔دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔ امت مسلمہ کے اس عمومی رویے کے علاوہ اس میں ایک گروہ ایسا ضرور ہونا چاہئے جو دعوت دین ہی کو اپنا فل ٹائم مشغلہ بنائیں ، دین میں پوری طرح تفقہ حاصل کریں اور پھر عوام الناس کو اللہ کے دین کی دعوت دیتے ہوئے آخرت کی زندگی کے بارے میں خبردار کریں ۔ارشاد باری تعالی ہے: اور سب مسلمانوں کے لئے تو یہ ممکن نہ تھاکہ وہ اس کام کے لئے نکل کھڑے ہوتے، لیکن ایسا کیوں نہ ہوا کہ ان کے ہر گروہ میں سے کچھ لوگ نکل کر آتے تاکہ دین میں بصیرت حاصل کرتے اورجب (علم حاصل کرلینے کے بعد) اپنی قوم کی طرف لوٹتے تو ان لوگوں کو انذار کرتے، تاکہ وہ (گناہوں سے ) بچتے۔ ‘‘(توبہ:122) زیر تبصرہ کتاب” دعوت وارشاد “پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے دعوت وارشاد کا مفہوم، اہمیت وضرورت ، داعی کی صفات اور انبیاء کرام کے دعوتی واقعات کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
تعریف الدعوۃ | 7 | |
دعوت و ارشاد کی ضرورت و اہمیت | 10 | |
داعی کی صفات | 17 | |
قصے اور واقعات | 22 | |
انبیاء ؑ کی دعوت الی اللہ | 35 | |
حضرت نوح ؑ | 39 | |
دعوت ہود و صالح ؑ | 39 | |
حضرت ابراہیم علیہ السلام | 68 | |
حضرت یوسف علیہ السلام | 79 | |
حضرت شعیب علیہ السلام | 94 | |
حضرت ایوب علیہ السلام | 104 | |
حضرت موسٰی علیہ السلام | 110 | |
حضرت عیسٰی علیہ السلام | 124 |