دار الکفر سے دار السلام کی طرف ہجرت کے اسباب
مصنف : عبد العزیز بن صالح الجربوع
صفحات: 55
اہل لغت نے ہجرت کے متعدد معانی بیان کئے ہیں۔ ہجرت یعنی جدائی ،دوری اختیار کرنا ،وطن کو ترک کرکے دوسری جگہ کو محل سکونت قرار دینا۔ لفظ ”ہجرت ”مادہ” ھجر” سے ماخوذ ہے اور” ہجرت و ہجران” جدائی اور جدا کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور” مہاجر” اس شخص کو کہا جاتا ہے جواپنی جائے پیدائش اور وطن سے نکل کر دوسری جگہ کو اپنا محل سکونت قرار دے تواس عمل کو ہجرت کہا جاتا ہے۔ اور شریعت اسلامیہ میں دار الکفر سے دار الایمان کی طرف جانے کو” ہجرت” کہتے ہیں جیسے اوائل اسلام یا آغاز اسلام میں مسلمانوں کا مکہ سے مدینہ کی طرف جانا” ہجرت” کہلاتا ہے۔ جو شخص کسی شہر یا ملک میں اپنے دین پر قائم نہ رہ سکتا ہو اور یہ جانے کہ دوسری جگہ جانے سے اپنے فرائض دینی ادا کرسکے گا اس پر ہجرت واجب ہوجاتی ہے۔ دار الکفر سےمراد وہ مقام ہے جہاں کفر کے شعائر نمایاں ہوں ، اور اسلام کے شعائر، جیسے اذان، باجماعت نماز پنجگانہ، عیدین کا انعقاد اور نمازِ جمعہ وغیرہ کا عام اور ہرجگہ اہتمام نہ کیا جاتا ہو۔جبکہ دا ر الاسلام سے مراد وہ علاقے ہوسکتے ہیں ، جہاں مکمل مذہبی آزادی ہو اور وہاں اسلامی شعائر عمومی طور پر اور ہرجگہ منعقد ہوتے ہوں ۔ زیر تبصرہ کتاب”دار الکفر سے دار السلام کے طرف ہجرت کے اسباب “سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ عبد العزیز بن صالح الجربوع صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دار الکفر سے دار السلام کی طرف ہجرت کے اسباب بیان فرمائے ہیں۔اس کتاب کا اردو ترجمہ محترم شیخ عبد العظیم حسن زئی صاحب نے کیا ہے جبکہ نظرثانی محترم محمود الحسن حمیری صاحب نے فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | 4 | |
پیش لفظ | 6 | |
وار سے کیا مراد ہے؟ | 10 | |
وار کی اقسام | 11 | |
ہجرت کی لغوی و شرعی تعریف | 14 | |
دار الکفر سے دار السلام کی طرف دعوت کا حکم | 17 | |
مہاجر کے چار حالات | 21 | |
چوتھی حالت سے متعلق پہلی بات | 28 | |
چوتھی حالت سے متعلق پہلی بات | 30 | |
راحج قول | 34 | |
دین کے غلبہ کا کیا مقصود ہے | 36 | |
ہجرت کی راہ پر بنیادیں | 39 | |
اختتام | 48 |