کیمرا ٹی وی اور ویڈیو کی تصاویر علماء عرب کی نظر میں

کیمرا ٹی وی اور ویڈیو کی تصاویر علماء عرب کی نظر میں

 

مصنف : مفتی محمد شعیب اللہ خان

 

صفحات: 51

 

اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیاہے ، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری ومسلم ودیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں ۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیاہے کہ اگر امت اس گھناؤنے جرم میں مبتلا ہوگئی یہ ایک کینسر ہے جو معاشرے کی رگ رگ میں پھیل جائے گا اور بالآخر لا علاج ہوجائے گا ۔ شرعی نصوص میں تصویر کشی کی جو قباحتیں بیان ہوئی ہیں ان میں چند ایک ملاحظہ ہوں ۔تصویر بنانے والوں کو سب سے سخت ترین عذاب دیا جائے گا ،تصویر بنانے والےاللہ تعالیٰ کی صفت خلق میں اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔تصاویر بنانے والوں کو روز قیامت حکم ہوگا کہ جو بنایا ہے اس میں روح ڈالو لیکن وہ ایسا نہ کرسکیں گے۔ رسول اللہ ﷺ تصاویر سے سخت نفرت کرتے تھے اس گھر میں داخل نہ ہوتے جہاں تصاویر پائی جاتیں ۔ امام بخاری ومسلم اور اصحاب سنن نے سیدہ عائشہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصاویر تھیں ، جب نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور گھر میں داخل نہ ہوئے ، سیدہ عائشہ فرماتی ہیں میں نے ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار محسوس کرلئے ۔ تو کہا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ’’ میں اللہ اور اس کے رسول کے حضور توبہ کرتی ہوں میں نے کیا گناہ کیاہے ؟ آپ نے فرمایا : اس تکیہ کا کیا ماجرا ہے ؟ میں کہنے لگی :’’ میں نے اسے آپ کیلئے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا’’ یہ تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے روز عذاب دیا جائے گا ، اور انہیں کہا جائے گا : اسے زندہ کرو جو تم نے پیدا کیا اور بنایا ہے ۔ ،اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوتی ہیں ‘‘۔(بخاری ومسلم )تصویروں کو مٹانے اور توڑنے کیلئے رسول اللہ ﷺ نےقاصد روانہ کئے ‘‘ سیدنا علی ﷜ نے ابی ھیاج الاسدی سے کہا کیا میں تمہیں اس مشن پر روانہ نہ کروں جس پر رسول اللہ ﷺ نے مجھے روانہ کیا تھا ۔ کہ کسی تصویر کو نہ چھوڑنا کہ اسے مٹادینا اور کسی قبر کو جو زمین سے بلند ہو اسے زمین کے برابر کردینا ۔‘‘ ( صحیح مسلم )انسانی وجود کے رونگٹے کھڑے کردینے والی وعید پر مشتمل ان نصوص کے باوجود جب انسان عجیب وغریب تأویلات کے ذریعے تصویر کو جائز قرار دے اور معاشرے میں اس کے رواج کا باعث بنےتو یہ کتنی ہی لا پرواہی کی بات ہے ۔اسلام شخصیت پرستی اور بت پرستی سے منع کرتا ہے،جو شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔شرک کی ابتداء اسی امر سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں،پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کر دی۔مغرب کی بے دین   حیوانی تہذیب میں بت سازی ،تصویر سازی اور فوٹو گرافی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے،اور بد قسمتی سے مسلمان سیاست دانوں کی سیاست بھی مصورین اور فوٹو گرافروں کے گھیرے اور نرغے میں آ چکی ہے۔نبی کریم ﷺ کی اسلامی تحریک اورسیاست نہ صرف تصویر سے خالی تھی بلکہ تصویروں اور مجسموں کو مٹانا آپ ﷺ کے لائحہ عمل میں شامل تھا۔اگر دعوت وجہاد اور سیاست وحکومت میں تصویروں کی کوئی اہمیت ہوتی تو حرمین میں نبی کریم ﷺ کی تصویروں کے بینر لٹکا دئے جاتے،اور سیرت کی کتب میں   اس کا تذکرہ موجود ہوتا۔فوٹو گرافی تو عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ ﷢میں موجود نہیں تھی،البتہ تصویر سازی کے ماہرین ہر جگہ دستیاب تھے۔اگر تصویر بنانا جائز ہوتا تو صحابہ کرام ﷢ضرور نبی کریم ﷺکی تصاویر بنا کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’کیمرہ ، ٹی وی اور ویڈیو کی تصاویر‘‘ کی مولانا مفتی محمد شعیب خان کی کاوش ہے۔اس کتابچہ انہوں نے تصویر کے متعلق عرب علماء کے فتاویٰ جات کو پیش کرکے عوام الناس کی اس غلط فہمی کودورکرنے کی کوشش کی ہے کہ عکسی تصویر اور ٹی وی اور ویڈیو کے بارے میں عام خیال کیا جاتا ہے کہ علماء ہند وپاک ہی ان کو ناجائز قراردیتے ہیں اور عالم اسلام کے دوسرے علماء جیسے علماء عرب ومصر وغیرہ اس کو جائز کہتے ہیں۔ موصوف نے اس کتابچہ   میں ان فتاویٰ جات کو پیش کیا کہ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ عکسی تصویر اور ٹی وی اور ویڈیو کےبارے میں علماء عرب ومصر کا بھی وہی نقطہ نظر ہے جوہندوستانی وپاکستانی علماء کا شروع سے رہا ہے۔ہاں اس میں شک نہیں کہ وہاں کے بعض علماء نے عکسی تصویر کو جائزہ کہا ہے اور ٹی وی اور ویڈیو کی تصاویر کو بھی عکس مان کر ان کوبھی جائز کہاہے لیکن یہ وہاں کے جمہور کا فتویٰ نہیں ہےجمہور علماء اسی کے قائل ہیں کہ یہ تصاویر کے حکم میں ہیں اور اس لیے حرام وناجائز ہیں۔اور خود وہاں کےعلماء نے مجوزین کا خوب ردو انکار بھی کردیا ہے اس طرح ڈش آنٹینا جس کافساد اب حد سے تجاوز کرگیا ہےاور اس نے امت کی تباہی میں کو کسر نہیں اٹھا رکھی ہے اس کے بارے میں بھی علماء عرب کےفتاویٰ میں حرمت کا حکم اور اس سے بچنے کی تلقین موجود ہے ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
تمہید 2
عکسی تصویر حرام ہے 4
شیخ عبد العزیز ابن باز کا فتویٰ 5
شیخ علامہ عبد اللہ بن عقیل کا فتویٰ 8
شیخ علامہ عبد الرزاق العفیفی کا فتویٰ 8
علامہ شیخ محمد بن ابراہیم آل سعود الشیخ کا فتویٰ 9
علماء ’’اللجنۃ الدائمۃ‘‘ کے فتاویٰ 12
شیخ علامہ محمد علی الصابونی کا فتویٰ 21
شیخ علامہ صالح الفوزان کا فتویٰ 22
شیخ ناصر الدین البانی کا فتویٰ 24
مصری عالم شیخ ابو ذر قمونی ک فتویٰ 27
شیخ محمد بن صالح العثیمین کا فتویٰ 28
ٹی وی اور ویڈیو کی تصویر بھی حرام ہے 34
’’ڈش آنٹینا‘‘ کا حکم 47

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
3.2 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like