اصول دعوت
اصول دعوت
مصنف : عبد الکریم زیدان
صفحات: 776
رسول اللہ ﷺ دین حنیف کے داعی اور مبلغ بن کر مبعوث ہوئے۔ آپ ﷺ نے شرک و بدعات کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک اللہ رب العزت کی عبادت اور اسلامی تعلیمات کا درس دیا۔ جب آپؐ نے دعوت کا آغاز کیا تو آپ کو بے شمار تکالیف کا سامنا کرنا پڑا، دیوانہ، پاگل، مجنون جیسے الفاظ کسے گئے، پتھرمارے گئے، گالیاں دی گئیں، اہل و عیال کو تنگ کیا گیا غرض یہ کہ ہر طرح سے آپ کی دعوت الیٰ اللہ کو روکنے کے لیے ہر طرح کا راستہ اختیار کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کو احسن انداز میں مکمل طور پر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔ آپؐ نبوت و رسالت سے سرفراز ہونے کے دن سے لے کر اپنے رب کی جوار رحمت میں منتقل ہونے تک اس دین کی دعوت دیتے رہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کی رسالت کا اعلان کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: “یا ایھا النبی انا ارسلناک شاھدا و مبشرا و نذیرا”(القران)۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کی دعوت دیتے ہوئے کچھ وسائل، اسالیب اور طریقے اختیار کیے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو وحی کیے تھے اور جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب” اصول دعوت” جو کہ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان کی کتاب” اصول الدعوۃ” کا ترجمہ ہے۔ مؤلف موصوف کا نام علمی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ یہ کتاب اوّل تو بطور نصاب کے طور پر تصنیف کی گئی تھی، لیکن مؤلف کی علمی گہرائی اور محنت سے یہ ایک مبسوط مقالے کی صورت میں سامنے آئی اور اب اسے دعوت کا انسائیکلو پیڈیا کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ کتاب ہذا کااردو ترجمہ محترم گل شیرپاؤ نے نہایت آسان فہم انداز میں کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
عرض مترجم | 19 |
مقدمہ | 21 |
با ب اول : دعوت کاموضوع | 23 |
تمہید | 24 |
پہلی فصل :اسلام کی تعریف | 25 |
پہلی تعریف | 25 |
دوسری تعریف | 25 |
تیسری تعریف | 27 |
چوتھی تعریف | 28 |
پانچویں تعریف | 28 |
چھٹی تعریف | 31 |
دوسری تعریفات | 33 |
نہ تضاد نہ اختلاف | 33 |
متعددتعریفوں کامقصد | 33 |
پسندیدہ تعریف | 34 |
دوسری فصل :ارکان اسلام | 35 |
1:اللہ کی وحدانیت کی شہادت | 36 |
شہادت کے معنی | 36 |
الہ ٰ کے معنی | 37 |
کلمہ توحید کے معنی | 37 |
1۔توحید الوہیت | 38 |
2۔توحید ربوبیت | 40 |
توحید ربوبیت کے دلائل | 41 |
قرآن اور توحید ربوبیت | 42 |
توحید الوہیت اور توحید ربوبیت کالزوم | 44 |
جدید سائنس اور عقیدہ توحید | 46 |
اسلام میں توحید کامقام | 47 |
2:رسالت محمدہ کی شہادت | 48 |
اس شہادت کے معنی | 48 |
اللہ کے رسول بہت ہیں | 48 |
رسول بھیجنے کی ضرورت | 49 |
نبوت ورسالت کااختتام | 50 |
نبوت محمدیہ کے دلائل | 51 |
1۔اعجاز قرآن | 52 |
قرآن کااپنے مخالفین کو چیلنج | 54 |
چیلنج کی شرائط | 54 |
قرآن کے چیلنج میں یہ شرائط | 56 |
چیلنج کانتیجہ | 58 |
چیلنج کاتسلسل | 58 |
2۔نبوت محمدیہ اور عقل انسانی | 59 |
2۔نبوت محمدیہ او رباقی نبوتوں کاثبوت | 59 |
نبوت محمدیہ پر ایمان کےتقاضے | 60 |
رسول اللہ اور ہماری ذمہ داری | 63 |
1۔حب رسول | 63 |
2۔عزت واحترام | 64 |
3۔اذیت سے اجتناب | 65 |
4۔درودوسلام | 66 |
5۔اللہ کے حقوق رسول کو نہ دیں | 66 |
3:عمل صالح | 70 |
عمل صالح کی ماہیت | 70 |
اسلام میں عمل صالح کامقام | 70 |
قبولیت عمل اور قبول اسلام کی شرط | 72 |
اسلام اور بدعت | 72 |
اعمال صالحہ میں تنوع | 73 |
اسلام اور عبادات | 73 |
نماز کی اہمیت | 74 |
نماز اور قرآن | 74 |
نماز اور سنت رسول ؐ | 75 |
نماز ےک اسرار | 76 |
دیگر عبادات | 76 |
افضل عمل | 77 |
عبادات اور اصلاح فردومعاشرہ | 78 |
تیسری فصل :خصائص اسلام | 79 |
تہمید | 79 |
1:امن جانب اللہ ہونا | 80 |
من جانب اللہ ہونے کے دلائل | 80 |
من جانب اللہ ہونے کےنتائج | 81 |
1۔کامل اور نقائص سے پاک ہونا | 81 |
2۔برائی کے خلاف دل پراثرانداز ہونا | 84 |
3:جامعیت | 88 |
اسلامی احکام کی قسمیں | 89 |
شریعت اور انسانی قوانین کاتقابل | 90 |
1۔اخلاقی پہلو | 91 |
2۔حلال وحرام کاپہلو | 92 |
3:عموم | 95 |
1۔شریعت میں مصلحت کامقام | 97 |
2۔شریعت کے اصول وفروغ کی حقیقت | 101 |
1۔عمومی قواعد واصول | 102 |
اولاَ،شوریٰ کااصول | 102 |
ثانیا:مساوات کااصول | 103 |
ثالثا:عدالت کااصول | 103 |
رابعا:لاضرورالاضرار کاقاعدہ | 104 |
ب۔تفصیلی احکام | 105 |
عقیدے کے احکام | 105 |
اخلاق کے احکام | 107 |
عبادات کے احکام | 106 |
دوسرے تفصیلی احکام | 107 |
3۔اسلام کے مصادر | 112 |
4:جزاوسزا | 113 |
5:مثالیت اور حقیقت پسندی | 115 |
مثالیت پسندی | 115 |
مثالیت پسندی کامفہوم | 115 |
1۔اعتدال | 116 |
2۔جامعیت | 119 |
حقیقت پسندی | 120 |
اعمال کی اعلی وادنی سطح | 120 |
اعلی وادنی سطح کی مثالیں | 121 |
1۔نماز | 121 |
2۔روزہ | 121 |
3۔حج | 122 |
4۔انفاق فی سبیل اللہ | 122 |
5۔حدود | 122 |
6۔عام زیادتی | 123 |
7۔خریدوفروخت | 123 |
8۔امربالمعروف ونہی عن المنکر | 123 |
ایک اعتراض اور اس کاجواب | 124 |
9۔آداب گفتگو | 124 |
10۔جبر واکراہ | 124 |
اضطراری احکام | 125 |
چوتھی فصل: نظام ہائے اسلام | 127 |
تہمید | 127 |
1:اسلام کانظام اخلاق | 128 |
اخلاق کی تعریف | 128 |
اخلاق کی اہمیت | 128 |
اسلام میں اخلاق کا مقام | 131 |
اسلامی نظام اخلاق کی خصوصیات | 133 |
اولاَ،عموم اور تفصیل | 133 |
قرآن سے مثالیں | 135 |
سنت سے مثالیں | 143 |
ثانیا:جامعیت | 149 |
ثالثا،ذرائع اور مقاصد دونوں میں لزوم | 151 |
رابعاَ،ایمان اور تقوی کے ساتھ اخلاق کاتعلق | 151 |
خامساَ:جزاوسزا | 152 |
اخلاق کی تعمیر وتہذیب | 153 |
اخلاق کی تعمیر اور درستی کاطریقہ | 155 |
اخلاق کی درستی کے ذرائع | 157 |
1۔علم | 157 |
2۔شوق اورخوف | 158 |
3۔استحضار ویاددہانی | 158 |
4۔تقویت عقیدہ | 159 |
5۔پاکیزہ اعمال | 161 |
6۔فرائض ونوافل | 162 |
7۔برے اخلاق کے خلاف اعما ل | 163 |
8۔تکلف کاطریقہ | 164 |
9۔خوش اخلاق لوگوں سے میل جول | 164 |
10۔اسوہ حسنہ | 165 |
11۔غلط ماحول سے فرار | 165 |
12۔اچھی عادات کی حرص | 166 |
13۔دوسروں کی نصیحتیں | 167 |
2:اسلام کا نظام معاشرت | 169 |
تمہید | 169 |
اسلامی نظام معاشرت کی اساس | 170 |
عقیدے کو معاشرے کی بنیاد بنانے کےنتائج | 173 |
1۔ایمانی رشتہ | 173 |
2۔تعصب کاخاتمہ | 174 |
3۔فضیلت کامعیار تقوی ہے | 175 |
اسلامی نظام معاشرت کی خصوصیات | 176 |
1۔اخلاقیات کالحاظ رکھنا | 176 |
2۔عدل وانصاف کاالتزوام | 180 |
3۔خاندان پرتوجہ | 184 |
نکاح | 184 |
نکاح کے عملی اقدامات | 185 |
بیوی کےحقوق | 187 |
شوہر کےحقوق | 188 |
مرد کی قوامیت | 188 |
حفظ وامانت | 190 |
تعددازواج | 191 |
طلاق | 192 |
گھر میں چھوٹوں کے حقوق | 197 |
بچوں پر والدین کےحقوق | 198 |
افراد اسراہ کے مابین تعاون | 198 |
4۔معاشرے میں عورت کے دائرہ کارکاتعین | 201 |
اسلام سے قبل معاشرے میں عورت کادائرہ کار | 202 |
اسلامی معاشرے میں عورت کادائرہ کار | 204 |
1۔عورت کے حقوق | 204 |
2۔عورت کی ذمہ داریاں | 207 |
3۔عورت کے لیے لازمی آداب | 212 |
4۔معاشرے کی اصلاح میں فرد کی ذمہ داری | 217 |
اصلاح معاشرہ میں مئسولیت فرد کے دلائل | 218 |
1۔آیات قرٖآنیہ | 218 |
2۔احادیث نبویہ | 220 |
فرد پر اصلاح معاشرہ کی ذمہ داری ڈالنے کی وجہ | 222 |
معاشرے کے صالح یا فاسد ہونے کامعیار | 226 |
3:اسلام کانظام افتاء | 229 |
تمہید | 229 |
افتاءکےلغوی معنی | 230 |
افتاءکے اصلاحی معنی | 231 |
منہج بحث | 231 |
(1)مستفتی | 232 |
مستفتی کو ن ہے | 232 |
1۔جن پر استقاءحرام ہے | 232 |
2۔جن پر استقاء واجب ہے | 233 |
3۔جن کے لیے استقاء جائز ہے | 234 |
’اہل ‘مفتی سے استفتاء | 236 |
’اہل تر‘سے استفتاء | 236 |
’اہل تر‘کون ہے | 237 |
ایک سے زائد مفتیوں سے استفتاء | 238 |
دوبار ہ استفتاء | 240 |
استفتاء کے الفاظ | 241 |
کسی خاص مذہب کی بنیاد پر استفتاء | 241 |
1۔پہلی حالت | 242 |
دوسر ی حالت | 242 |
راجح قول | 243 |
مفتی سے دلیل کامطالبہ | 246 |
مستفتی کے لیے آداب | 247 |
(2)مفتی | 248 |
مفتی میں درکار شرطیں | 248 |
1۔اسلام | 248 |
2۔بلوغ وعقل | 249 |
3۔عدالت | 250 |
4۔اجتہاد | 251 |
مجتہدین کی قسمیں | 251 |
1۔مجتہد مطلق | 251 |
2۔کسی خاص مذہب میں مجتہد | 252 |
3۔علم کے ایک شعبے میں مجتہد | 254 |
4۔کسی خاص مسئلے میں مجتہد | 254 |
شرط اجتہاج کی بحث کاخلاصہ | 254 |
مفتی کی چند دیگر شرائط | 255 |
وجود مفتی کی ضرورت | 256 |
مفتیوں کی تیاری کاکام | 256 |
بے شرم اور جاہل مفتی پر پابندی | 257 |
بیت المال سے مفتی کی کفایت | 258 |
مفتی کاجرمانہ | 258 |
مفتی کےفرائض وآداب | 259 |
(3)افتاء | 261 |
افتاءکی تعریف | 261 |
کارافتاء کے بانی | 261 |
نبی ؐکے بعد کار افتاء | 261 |
افتاء کامستحق کون | 261 |
عام آدمی جب مسئلے کاحکم سمجھے | 262 |
عام آدمی کاحدیث کی بنیاد پر فتوی | 263 |
کار افتاء اور حکمران کی اجازت | 263 |
اپنے کو افتاء کے لیے پیش کرنا | 264 |
افتاء کے وقت خلوص نیت وارادہ | 264 |
افتاء کاوجوب | 264 |
افتاء کی حرمت | 265 |
افتاء سے خوف زدہ ہونا | 266 |
افتاء پر جرات | 267 |
افتاء سے انکار | 268 |
افتاء پر اجرت | 269 |
(4)فتوی ٰ | 270 |
فتوی کی تعریف | 270 |
فتوی کی بنیاد | 270 |
فتوی کااستفتاء کے موضوع سے تعلق | 271 |
فتوی کی وضاحت | 272 |
فتوی میں اختصار وطوالت | 273 |
فتوی کی دلیل کابیان | 274 |
زمان ومکان کی تبدیلی سے فتوی میں تبدیلی | 275 |
فتوی کی عبارت میں سختی اور قسم | 276 |
فتوی لکھنے یابولنے کانداز | 276 |
فتوی پر عمل | 277 |
’فتوی ‘اور قضامیں فرق | 278 |
4:اسلام کانظام حسبہ | 279 |
تمہید | 279 |
منہج بحث | 280 |
(1)حسبہ کی تعریف ،جواز اور مقام ومرتبہ | 281 |
لغوی معنی | 281 |
اصطلاحی معنی | 281 |
جواز کی دلیل | 281 |
جواز کی حدود | 283 |
اسلام میں حسبہ کامقام ومرتبہ | 284 |
جواز کی حکمت | 285 |
حسبہ کے ارکان | 286 |
(2)محتسب | 287 |
محتسب کون! | 287 |
’محتسب ‘اور متطوع میں فرق | 287 |
ہماری رائے | 288 |
محتسب کے اختیارات | 289 |
اختیارات کامقصود | 289 |
محتسب اور قاضی کے اختیارات | 290 |
الف۔اتفاقی پہلو | 290 |
ب۔اختلافی پہلو | 291 |
محتسب کی شرائط | 292 |
1۔مکلف ہونا | 292 |
2۔مسلمان ہونا | 292 |
3۔حکمران کی اجازت | 292 |
4۔عادل ہونا | 293 |
5۔عالم ہونا | 296 |
6۔قدرت | 298 |
محتسب کےآداب | 298 |
(3)محتسب علیہ | 301 |
تعریف اور شرطیں | 301 |
محتسب علیہ کی قسمیں | 301 |
1۔رشتہ دار | 302 |
2۔غیرمسلم | 302 |
3۔امراء | 302 |
4۔قاضی حضرات | 303 |
5۔پیشہ ورحضرات | 303 |
4)حسبہ کاموضوع | 304 |
حسبہ کامضوع منکر | 304 |
منکر مطلب | 304 |
منکر قراردینے کامجاز ادارہ | 305 |
منکر کی شرائط | 306 |
1۔ظاہر ہونا | 306 |
2۔موجود ہونا | 306 |
3۔اختلاف نہ ہونا | 307 |
حسبہ کے موضوع میں وسعت | 308 |
وسعت کے مثالیں | 309 |
1۔عقائد میں | 309 |
2۔عبادات میں | 309 |
3۔معاملات میں | 309 |
4۔سڑکو ں اور گلیوں کے بارے میں | 310 |
5۔صنعت وحرفت کے بارے میں | 310 |
6۔اخلاق وآداب سے متعلق | 312 |
5)احتساب | 313 |
احتساب کے معنی | 313 |
احتساب کی تکمیل | 313 |
احتسا ب کے مراتب | 314 |
1۔ہاتھ سے روکنا | 314 |
2۔قولی احتساب | 314 |
3۔قلبی احتساب | 315 |
احتساب کی سمجھ | 315 |
1۔احتسا ب بقدار استطاعت | 315 |
2۔حصول مصلحت اور دفع فساد | 316 |
3۔ممکن حدتک نرم رویہ | 317 |
احتساب کے واجب ہونے کاوقت | 319 |
احتسا ب کاوجوب اور اس کانافع ہونا | 320 |
حسبہ کااستحباب | 321 |
احتساب کی حرمت | 322 |
ازخود احتساب کی شرط | 323 |
احتساب اور دور حاضر | 324 |
3:اسلام کانظام حکومت | 325 |
تمہید | 325 |
نظام حکومت سے مراد | 326 |
اسلام کانظام حکومت | 326 |
اسلام میں نظام حکومت کی بنیادیں | 326 |
(1)خلیفہ | 327 |
خلیفہ کی تعریف | 327 |
خلیفہ ک تقرر کی ضرورت | 327 |
خلیفہ کی انتخاب کا مستحق کون؟ | 330 |
خلیفہ کے انتخاب میں امت کے حق کی بنیاد | 331 |
خلیفہ کی قانونی حثییت | 332 |
خلیفہ کاتقر رکیسے ؟ | 332 |
اہل الحل والعقد | 334 |
عصرحاضر میں اہل الحل والعقد کی پہچان | 336 |
ولی عہد کا تقرر | 336 |
خلیفہ کی شراط | 340 |
1۔مسلمان ہونا | 340 |
2۔مردہونا | 340 |
3۔عالم ہونا | 342 |
4۔عادل ہونا | 342 |
5۔قرشیت | 342 |
خلیفہ کی معزولی | 345 |
معزولی مااقدام | 346 |
(2)شوریٰ | 347 |
شوری کاوجوب | 247 |
ترک مشاورت موجب عزل ہے | 348 |
مشاورت کی اہمیت کی وجہ | 348 |
مشاورت کی اہمیت کی وجہ | 348 |
امور مشاورت | 349 |
اصحاب شور یٰ | 350 |
سربراہ مملکت اور اہل شوری میں اختلاف | 351 |
سربراہ کی رائے قبول کرنا | 352 |
اعتراضات او ران کاجواب | 355 |
اظہار رائے میں افراد کاحق | 356 |
آزادی رائے کی حدود | 357 |
عصر حاضر میں شوری کی تنظیم | 358 |
(3)اسلام کے اقتدار کے آگے جھکنا | 360 |
امت کے محدود اقتدار | 360 |
خلیفہ کا محدود اقتدار | 360 |
امت وخلیفہ کے محدوداقتدار کے ننائج | 361 |
نفاذ شریعت میں اصولیت پسندی اور مساوات | 362 |
اسلامی ریاست ایک دستوری ریاست | 363 |
(4)اسلام میں حکومت کے مقاصد | 366 |
حکومت مقصد نہیں ،ذریعہ | 366 |
پہلامقصد :دین کی پہرہ داری | 366 |
1۔دین کی حفاظت | 367 |
2۔دین کانفاذ | 368 |
دوسرا مقصد :دین کے ذریعے دنیا کی سیاست | 369 |
دنیوی اموردین کے محکوم ہیں | 369 |
1۔عدل کاقیام | 370 |
2۔امن واطمینان کو عام کرنا | 373 |
3۔لوگوں کی ضرورت کاانتظام | 374 |
4۔ملکی وسائل کی ترقی | 375 |
4:اسلام کااقتصادی نظام | 377 |
تمہید | 377 |
(1)فکری بنیادی اور خصوصیات | 378 |
اسلامی نظام معیشت کی فکر ی بنیاد | 378 |
1۔بادشاہی اللہ کی ہے | 379 |
2۔مال اللہ کاہے | 380 |
3۔مخلوقات انسان کے لیے مسخر ہیں | 380 |
4۔انسان کی ملکیت مجازی | 381 |
5۔مال کو رضائے الہی میں خرچ کرنا | 383 |
6۔دنیا ذریعہ ہے مقصد نہیں | 383 |
اسلامی نظام معیشت کی خصوصیات | 384 |
1۔انسانی فطرت کالحاظ | 384 |
2۔اخلاقیات کالحاظ | 387 |
عوامی ضرورات پوری کرنے پرزور | 388 |
الف۔شخصی ذمہ داری | 388 |
ب۔ریاستی ذمہ داری | 389 |
ج۔خاندان کی ذمہ داری | 389 |
د۔زکوۃ کی مد | 389 |
ھ۔بیت المال | 389 |
و۔اہل ثروت ذمہ داری | 390 |
(2)عام اصو ل ومبادی | 393 |
1۔آزادی عمل | 393 |
2۔انفرادی ملکیت کاحق | 398 |
(1)انفرادی ملکیت کی ابتدا | 400 |
الف ۔مباح (غیر مملوکہ )پر قابض ہونا | 401 |