اسباب اختلاف الفقہاء
مصنف : عبد اللہ بن عبد المحسن الطریقی
صفحات: 336
جن دین اسلام کی صداقت وحقانیت کا موضوع زیر بحث آتا ہے تو اکثر یہ شبہ پیش کیا جاتا ہے کہ یہ دین اختلافات ومجالات کی جولانگاہ ہے۔اس میں مختلف فرق ومذاہب پائے جاتے ہیں،ان میں کس کو اختیار کیا جائے اور کس کو ترک کیا جائے؟اعداء دین کی طرف سے تو اس شبہ کا ذکر وبیان چنداں حیرت خیز نہیں۔مگر مقام افسوس ہے کہ عصر حاضر میں نام نہاد مسلم اس شبہ کی آڑ میں سرے سے دین حنیف ہی سے کنارہ کشی کا جواز تلاش کرنے لگے ہیں۔حالانکہ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ دور کے اکثر مذاہب میں اس قدر اصولی واساسی نزاعات پائے جاتے ہیں اور ان میں تفرقہ بازی کی اس قدر بھر مار ہے کہ ایک فریق دوسرے کو اس مذہب سے خارج کئے بغیر دوسری کسی بات پر مطمئن نہیں ہوتا۔یہودی ،عیسائی ،ہندو اور موجودہ دور کے دیگر مذاہب اس کی بہترین مثال ہیں۔عیسائیوں کے دو مشہور فرقوں کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کی باہم نبرد آزمائی اور معرکہ آرائی تو تاریخ عالم کی مشہور داستان ہے۔ زیر تبصرہ کتاب”اسباب اختلاف الفقہاء”سعودی عرب کے معروف عالم دین امام محمد بن سعود یونیورسٹی ریاض کے چانسلر ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد المحسن الترکی﷾ کی تصنیف ہے،جس میں اسی شبہ کا تسلی بخش جواب دیا گیاہے،اور فقہاء کرام کے اختلافات کے اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس کا اردو ترجمہ پاکستان کی معروف شخصیت پروفیسر غلام احمد حریری صاحب﷾ نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
تعارف مترجم | 7 | |
فاتحۃ الکتاب | 13 | |
مسائل جن سے صحابہ آگاہ نہ تھے | 16 | |
صحابہ کے غلط فتاویٰ | 17 | |
اختلاف کے باوجود رواداری | 18 | |
تصدیر | 22 | |
اسباب اختلاف | 24 | |
مقدمہ | 27 | |
کتاب ہذا میں میرا طرز و انداز | 31 | |
تمہید | 34 | |
فکری اختلاف ایک فطری امر ہے | 35 | |
تاریخ اختلاف کااجمالی خاکہ | 36 | |
مسئلہ امامت | 39 | |
منکرین زکوٰۃ سےجہاد | 39 | |
مسئلہ فدک | 40 | |
اختلاف صحابہ کے اسباب کا اجمالی خاکہ | 42 | |
قبول احادیث میں شدت | 43 | |
نسیان | 45 | |
صحابی تک حدیث کا نہ پہنچنا | 46 | |
راوی کی ثقاہت پر عدم اعتماد | 47 | |
لفظ مشترک کا وجود | 48 | |
دومتعارض نصوص کی جمع و تطبیق | 49 | |
وہ اختلاف جو کسی غیر منصوص مسئلہ میثں رائے دینے سے پیدا ہو ۔ | 54 | |
عہد صحابہ کےبعد اختلاف کی نوعیت و کیفیت | 57 | |
تاریخ اختلاف کے مصادر | 60 | |
اختلاف کی نوعیت و کیفیت | 61 | |
تکبیرات عید ہتے وقت رفع الیدین | 64 | |
اختلاف کےبارے میں علماء کےافکار | 67 | |
مانعنی اختلاف کےدلائل | 69 | |
مانعین اختلاف کے دلائل پر تنقید | 72 | |
اختلاف امتی رحمۃ بے اصل حدیث ہے | 73 | |
ائمہ مجتہدین کا اختلاف تعصب پر مبنی نہ تھا | 75 | |
غیر اہم اختلاف کی اقسام | 77 | |
اختلاف مذاہب اور تعصب | 81 | |
اسباب اختلاف سےآگاہی کے فوائد | 85 | |
اختلافات قبیحہ کےآثار و نتائج | 86 | |
تفرقہ بازی کےنقصانات | 88 | |
باب اول ( فقہی اصول و ضوابط ) | 91 | |
کیا مستحب شروع کرنے سے واجب ہوجاتا ہے ؟ | 93 | |
کیا احکام شرعیہ میں تہمت کا اعتبار کیا جاتا ہے ؟ | 94 | |
سبب کا مفہوم | 97 | |
افتران السبب بالشرط | 101 | |
کیا احکام شرعیہ میں اصل تعبد ہے یا تعلیل ؟ | 103 | |
دار الاسلام اور دار الحرب کےاحکام میں فرق | 105 | |
تکلیف سےکیا مراد ہے؟ | 107 | |
کیا کفار شرعی احکام کےمکلف ہیں ؟ | 110 | |
کیا تکالیف بدنیہ میں نیابت جائز ہے ؟ | 112 | |
درود شرع میں قبل افعال کی کیا حیثیت تھی | 114 | |
باب دوم | 116 | |
الکتاب | 117 | |
سنت | 119 | |
سنت کی حفاظت و روایت میں صحابہ کااختلاف | 121 | |
سنت میں اختلاف کیوں کر رونما ہوا؟ | 127 | |
زیارت علی الکتاب بخبر واحد | 129 | |
معارضہ خبر واحد بخبر مشہور | 132 | |
کثیر الوقوع مسائل اورخبر واحد | 134 | |
خبر واحد کا اصول عامہ کےخلاف ہونا | 137 | |
عصر صحابہ میں خبر واحد پر عمل کرنے کی مخالفت | 141 | |
حدیث کی نقد و جرح میں اختلاف | 144 | |
بعض احادیث کا فقہاء تک نہ پہنچنا | 148 | |
جب اصل راوی فرع کی روایت کو تسلیم نہ کرتا ہو | 151 | |
راوی کا عمل جب اس کی مرویات کےخلاف ہو | 152 | |
حدیث مرسل | 155 | |
حجیت اجماع | 158 | |
اجماع سکوتی | 159 | |
قیاس | 165 | |
منکرین قیاس کےدلائل | 166 | |
قیاس کی مثالیں | 167 | |
قائلین قیاس کے مابین اختلاف | 168 | |
وہ مسائل جن کے اندر قیاس کےجاری ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے | 176 | |
اسباب اور رخصتیں | 178 | |
خارج از قیاس | 180 | |
اقوال صحابہ | 182 | |
کیا سابقہ شرائع حجت ہیں ؟ | 186 | |
استحسان کا مفہوم | 190 | |
مصالح مرسلہ | 194 | |
استصحاب | 202 | |
باب سوم | 207 | |
دلالت نص پر مبنی اسباب اختلاف | 208 | |
اشتراک کا مفہوم | 211 | |
کیا امر و نہی وجوب کےمقتضی ہیں ؟ | 215 | |
وہ امور جن پر امر کا صیغہ دلالت کرتا ہے | 216 | |
کیا امر تکرار کامقتضی ہوتا ہے یانہیں ؟ | 218 | |
کیامامور بہ فعل کومکمل طور پر ادا کرنا ضروری ہے | 221 | |
نہی | 222 | |
کیا ترک فعل اقسام فعل میں سے ہے ؟ | 226 | |
العام | 227 | |
ظنی دلیل سے تخصیص العام کا جواز | 228 | |
جب خاص و عام باہم متعارض ہوں | 233 | |
امام ابوحنیفہ سے صاحبین کا اختلاف | 234 | |
حنفیہ کےنزدیک مرقد عورت کو قتل نہیں کیا جا سکتا | 235 | |
کیا قول صحابی عموم کا فائدہ دیتا ہے ؟ | 237 | |
عموم المقتضی | 239 | |
حنفیہ کے نزدیک مسلم کو یہودی یاعیسائی کے قصاص میں قتل کیا جا سکتا ہے ؟ | 241 | |
خصوص و تخصیص | 245 | |
کیا راوی کا قول یا فعل اس کی روایت کےعموم کی تخصیص کر سکتا ہے ؟ | 248 | |
مطلق و مقید | 251 | |
المجمل والمبین | 254 | |
المفہوم | 259 | |
مفہوم العدد | 263 | |
لغوی مسائل | 367 | |
کسی لفظ کےمعنی میں جزوی اختلاف | 271 | |
ثبوت لغت بالقیاس | 274 | |
لغوی وشرعی مفہوم | 275 | |
حقیقت و مجاز | 277 | |
عموم المجاز | 278 |