عربی اسلامی مدارس کا نصاب و نظام تعلیم اور عصری تقاضے جلد دوم
عربی اسلامی مدارس کا نصاب و نظام تعلیم اور عصری تقاضے جلد دوم
مصنف : مختلف اہل علم
صفحات: 243
ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔ اب حالات ماضی سے بالکل بدل چکے ہیں۔ منطق وفلسفہ کے اکثر نظریات کی دنیا میں مانگ باقی نہیں رہی ہے اور جدید سائنس نے ان کی جگہ لے لی ہے ، فارسی زبان کی وسعت اتنی محدود ہوگئی ہے کہ وہ صرف ایک مخصوص علاقہ کی زبان کی حیثیت سے متعارف ہے اور اس کی جگہ عربی اور انگریزی نے لے لی ہے ۔آج مدارس اسلامیہ کے فضلاء اور اس میں زیر تعلیم طلبہ کی حالت وصلاحیت ارباب حل وعقد کو یہ آواز دے رہی ہے کہ مدارس کے نصاب پر مولانا نظام الدینؒ کے اصول کی روشنی میں غور کیا جائے اور منطق وفلسفہ کے ’’سکہ غیر رائج الوقت ‘‘کے بجائے عصری تقاضوں کے مطابق کتابوں کو داخل درس کیا جائے اور اس میں پیدا شدہ تعطل وجمود کوختم کر کے ماضی کی طرح آج کے فضلاء کو بھی ہر میدان کا شہسوار بننے کا موقع دیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب” عربی اسلامی مدارس کا نصاب ونظام تعلیم اور عصری تقاضے”مدرسہ سسٹم پر 1968ء کے دہلی سیمینار کی روداد پر مشتمل ہے، جس میں اس سیمینار کے مقالات و بحث کو جمع کر دیا گی ہے ۔یہ کتاب دینی مدارس کے ذمہ داران کے ایک شاندار اور مفید ترین کتاب ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش گفتار | 5 |
عابد رضا بیدار | 9 |
جناب بشیر ناتھ پانڈے | 16 |
جناب یونس سلیم | 18 |
جناب تقی رحیم | 47 |
جناب محمد یحیی ندوی | 54 |
جناب مجیب اللہ ندوی | 56 |
ڈاکٹر نثار احمد فاروقی | 64 |
ڈاکٹر سید حسن | 69 |
جناب سید حامد | 74 |
جناب محمد معین الدین | 82 |
جناب شبیر احمد خاں غوری | 83 |
ڈاکٹر محمد اشتیاق حسین قریشی | 87 |
جناب محمد اشفا ق سلفی | 89 |
ڈاکٹر رضی احمد | 93 |
سید محمد عابدی | 94 |
جناب محمد طاہر مدنی | 97 |
ڈاکٹر محمد محسن | 101 |
جناب محمد سالم قاسمی | 104 |
جناب ابو محفوظ الکریم معصوی | 110 |
جناب بشیر احمد | 112 |
جناب محمد عبدالسلام خاں | 114 |
جناب انیس لرحمن قاسمی | 115 |
جناب نثار احمد قاسمی | 122 |
ڈاکٹر اسلم پرویز | 125 |
جناب بدر احمد مجلیبی | 127 |
جناب مجدالقدوس | 132 |
سید اسد رضا رضوی | 134 |
جناب ابو سفیان مفاحی | 137 |
پروفیسر ریاض لرحمن شروانی | 139 |
جناب صفات احمد | 140 |
ڈاکٹر شفیق لرحمن خاں | 141 |
جناب آفتاب احمد | 142 |
جناب شاہ محمد اسماعیل | 146 |
جناب اقبال احمد انصاری | 151 |
جناب حبیب ریحان ندوی | 168 |
سید شہاب الدین دسنوی | 181 |
حکیم سید محمد حسان نگرامی | 183 |
ڈاکٹر عتیق الرحمن | 186 |
جناب محمد شاہ جہاں قاسمی | 186 |
مشورے اورتجویزیں | |
سید شہاب الدین دسنوی | 183 |
جسٹس سرور علی | 187 |
ڈاکٹر اشتیاق احمد ظلی | 199 |
جناب انظر شاہ کشمیری | 185 |
جناب نذر الحفیظ | 187 |
جناب سعید احمد پالن پوری | 189 |
جناب عو ن احمد قادری | 185 |
جناب جاوید اشرف | 208 |