ارسطو سے ایلیٹ تک
مصنف : ڈاکٹر جمیل جالبی
صفحات: 597
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ڈاکٹر جمیل جالبی بھی ہیں جو ایک اہم مفکر اور بلند پایہ مصنف ہیں اور انہوں نے اس کتاب میں مختلف اہل علم کے لکھے مواد پر اپنا ایک مضمون لکھا جس میں متعلقہ مصنف کا تعارف اور حالات بھی لکھے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف نے ان تمام مضامین کو ارسطو سے لے کر ایلیٹ تک کے تمام نامور مصنفین پر لکھے مضامین کو جمع کیا ہے۔اس کتاب کا یہ ساتواں ایڈیشن ہے اس ایڈیشن میں اس کتاب کو خط نستعلیق میں کمپوز کروایا گیا ہے جس کی وجہ سے کتاب کی ضخامت کم ہوئی ہے اور رائج رسم الخط کے استعمال سے کتاب کے حسن میں اضافہ بھی ہوا ہے اور اس میں ایک مضمون سنجیدہ فن کار کا تعارف کروا کر اضافہ بھی کاکیا گیا ہے۔ سب سے پہلے اس کتاب میں مقدمہ میں تسلسل کے ساتھ مغرب کی ڈھائی ہزار سال کی ادبی فکر کے ارتقاء کو موضوع بنایا گیا ہے ‘ اس کے بعد مغرب کی ادبی فکر اور اہم شخصیتوں سے تعارف ہے۔ اس کتاب میں سارے پھول گندھ گئے ہیں جو گلزار مغرب میں پچھلے ڈھائی ہزار سال میں کھلے ہیں۔ اور ہر مضمون کا ایک دوسرے کے ساتھ ربط قائم کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ارسطو سے ایلیٹ تک ‘‘ ڈاکٹر جمیل جالبی کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 9 |
مقدمہ:مغربی تنقیدکاارتقاء | |
قدماکادور | 16 |
نشاۃ الثانیہ | 38 |
کلاسکییت | 45 |
رومانیت | 55 |
سائنس کادور | 63 |
بیسوی صدی | 76 |
ارسطو | 91 |
بوطیقا | 96 |
ہوریس | 133 |
فن شاعری | 138 |
لونجائنس | 153 |
علویت کےبارےمیں | 159 |
دانتے | 216 |
عام بول چال کی زبان کاادبی استعمال | 223 |
سرفلپ سڈنی | 236 |
شاعری کاجواز | 241 |
بولو | 255 |
فن شاعری | 260 |
لیسنگ | 282 |
لاؤکون | 286 |
گوئٹے | 292 |
ناول اورڈرامہ | 297 |
کلاسیکیت اوررومانیت | 299 |
ارسطوکی بوطیقاکاتمتہ | 300 |
کولرج | 303 |
قوت تخیل | 307 |
رومانی شاعری | 308 |
نظم اورشاعری | 310 |
شاعری کی زبان | 314 |
سانت بیو | 321 |
کلاسیک کیاہے؟ | 326 |
میتھیوآرنلڈ | 333 |
شاعری کامطالعہ | 338 |
تنقیدکامنصب | 346 |
لیوٹالسٹائی | 357 |
فن کیاہے | 361 |
ہنری جمیس | 378 |
فکشن کافن | 383 |
کروچے | 401 |
شاعری کاجواز | 406 |
آئی۔اے۔رچرڈس | 422 |
سائنس اورشاعری | 426 |
کرسٹوفرکاڈویل | 460 |
شاعری کامستقبل | 463 |
ایزراپاؤنڈ | 471 |
سنجیدہ فن کار | 477 |
ٹی۔ایس۔ایلیٹ | 484 |
روایت اورانفرادی صلاحیت | 489 |
شاعری کاسماجی منصب | 499 |
کتابیات | 519 |
اشاریہ | 519 |
تصاویر | 520 |