عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات

عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات

 

مصنف : محمد رمضان یوسف سلفی

 

صفحات: 90

 

اللہ تعالیٰ نے  نبی کریم ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا، اوراسلام کو   بحیثیت دین بھی مکمل کردیا، اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے  پسندیدہ قرار دیا ہے۔  یہی وہ عقید ہ ہے  جس پر قرون اولیٰ سے لیکرآج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول  ہیں۔حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا  متفق علیہ عقیدہ رہا ہے،  اور اس  میں  مسلمانوں کا کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت  محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے  کا دعویٰ کرے، او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔آنحضرت ﷺ نے متعدد احادیث میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ میں خاتم النبین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ برطانوی سامراج نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور دین اسلام کے  بنیادی اصول احکام کو مٹانے کے لیے قادیان سے  مزرا احمد قادیانی کو اپنا آلہ کار بنایا۔ مرزا قادیانی  نے انگریزوں کی حمایت میں جہاد کو حرام قرار دیا، اورانگریزوں کی حمایت اور وفاداری  میں اتنا لٹریچر شائع کیا کہ اس نے  خود لکھا کہ میں نے  انگریزی حکومت کی حمایت اوروفاداری میں اس قدرلٹریچر شائع کیا ہے کہ  اس سے پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں۔  اس نے   جنوری 1891ء میں  اپنے مسیح موعود ہونے کا اعلان اور 1901ء میں نبوت ورسالت کا دعویٰ  کردیا جس پر وہ  اپنی موت تک قائم رہا۔قادیانی  فتنہ کی تردید میں پاک ہند کے  علمائے اہل حدیث  نے جو تحریری وتقریری خدمات سر انجام دی ہیں،اور اس وقت بھی دے  رہے ہیں وہ روزورشن کی طرح عیاں ہیں ۔جب مرزا غلام احمد نے 1891ء میں مسیح موعود نے  کا اعلان کیا تو سب سے پہلے  علمائے  اہل حدیث میدان عمل میں آئے اورمرزا صاحب کی  تردید میں تحریر وتقریر کے ذریعہ سدباب کیا  علمائے اہل حدیث نے  اس فتنے  کی تردید  وبیخ کنی میں تحریک ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا  اور عقیدہ ختم  نبوت کے  تحفظ میں  پیش پیش رہ کر گراں قدر  خدمات  سرانجام دی اس سلسلے میں  علمائے اہل حدیث کی بے مثال خدمات کی چند اولیات یہ ہیں ۔1901ء میں جب مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا تو سب پہلے مشہور اہل حدیث عالم مولانا  محمد حسین بٹالوی نے  نے  برصغیر کے دوصد علماء سے مرزا قادیانی کی تکفیر پر فتویٰ حاصل کر کے شائع کیا اس فتویٰ پر سب سے پہلے سید نذیرحسین محدث دہلوی نے  دستخط فرمائے۔مرزا قادیانی سے  مقابلے کے لیے  سب سے پہلے  مولانا ثناء اللہ  امرتسری   نے قادیا ن جاکرمرزا کو للکارا، لیکن وہ مقابلے کے لیے  نہیں نکلا ،مرزائیوں سے مناظروں اور مباحثوں کا سلسلہ سب سے پہلے مولانا محمدحسین  بٹالوی اور مولانا ثناء اللہ امرتسری نے شروع کیا،مولانا ثناء اللہ امرتسری نے  مرزائیوں سے سب سے  زیادہ مناظرے کیے، مرزا قادیانی کو مباہلے کا چیلنج سب سے  پہلے  اہل حدیث علماء  نے دیا،مسلمانان برصغیر کی طرف سے  فاتح قادیان کا لقب مولانا ثناء اللہ امرتسری کو ہی دیا گیا ،مرزا قادیانی کی تردید میں اولین کتاب قاضی  سلیمان منصورپوری نے  ’’غایت  المرام‘‘ کے نام سے لکھی ، قیام پاکستان کے بعد  سے ملک کے دستور میں مرزائیوں کو  اقلیت قرار دینے  کا مطالبہ تحریری صورت میں سب سے پہلے   مولانا  حنیف ندوی  نے کیا۔  اس سے ہمار ا مقصد علمائے اہل حدیث کی خدمات کو اجاگر کرنا ہے  نہ کہ کسی کی  تنقیص۔ مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷾ جماعت اہل  حدیث پاکستان کےمعروف قلمکار  ہیں ان کے مضامین  ومقالات مختلف موضوعات پر ملک کے مؤقر رسائل وجرائد میں شائع ہوتے ہیں رہتے ہیں ۔سلفی صاحب  کی اس کتاب  کے  علاوہ تقریبا چار کتابیں اوربھی ہیں۔ سلفی صاحب  نے زیرتبصرہ کتا ب  ’’ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات‘‘ میں  قادیانی فتنہ کی ترید میں علماء اہل حدیث کی خدمات اور جہود ومساعی کو بڑے احسن انداز سے ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔ یہ کتاب یقینا شائقینِ مطالعہ  اورا ہل علم کے لیے ایک دستاویز اور گراں قدرعلمی تحفہ ہے  ۔
 

عناوین صفحہ نمبر
انتساب 7
حرف دعا 8
مقدمہ 10
عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہلحدیث کی مثالی خدمات 20
مولانا ابو سعید محمد حسین بٹالوی 23
فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری 30
قادیانیت کے خلاف مولانا کی تصانیف 38
مناظرے 40
قادیانیوں کی تکفیر 42
قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری 45
مولانا حافظ محمد ابراہیم میرسیالکوٹی 46
مولانا محمد بشیر سہسوانی 48
مولانا محمد اسماعیل علی گڑھ 49
مولانا عبدالوہاب محدث دہلوی 49
مولانا عبدالحق غزنوی 50
مولانا قاضی عبدالاحد خان پوری 54
مولانا ابوالقاسم سیف بنارسی 55
مولانا عبداللہ معمار امرتسری 56
مولانا امام عبدالستار محدث دہلوی 56
بطل حریت مولانا سید محمد داؤد غزنوی 57
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی 59
مولانا محمد جعفر تھانیمری 60
مولانا محمد حنیف ندوی 61
شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی 62
سلطان المناظر حافظ عبدالقادر روپڑی 63
مولانا نور حسین گرجاکھی 64
مولانا حافظ عبداللہ محدث روپڑی 64
مولانا احمد دین گکھڑوی 65
حافظ محمد گوندلوی 66
مولانا عبدالمجید خادم سوہدروی 66
مولانا محمد رفیق خاں پسروری 66
علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید 67
مولانا حافظ محمد ابراہیم کمیرپوری 69
مولانا محمد حسین شیخوپوری 71
مولانا عبداللہ گورداس پوری 72
مولانا عبداللہ امجد چھتوی 72
سید محب اللہ شاہ راشدی 73
سید بدیع الدین شاہ راشدی 73
مولانا دین محمد وفائی 74
ڈاکٹر سبطین لکھنوی 74
مولانا محمد یوسف انور صاحب 75
محمد ابو الحسن سیالکوٹی 76
مولانا خدا بخش واعظ محمدی 77
مولانا محمد یحیٰی گوندلوی 77
محمد ابراہیم خادم تاندلیانوالہ 78
مولانا علی محمد صمصام 78
مولانا عبدالصمد عینو آنوی 79
ڈاکٹر محمد بہاء الدین 80
حافظ محمد عبداللہ شیخوپوری 81
مولانا محمد علی جانباز 81
مولانا محمد عبداللہ افضل بہاری 83
حکیم عبدالرحیم اشرف 83
مولانا محی الدین لکھوی 83
علامہ محمد مدنی جہلمی 83
مولانا حکیم عبدالرحمن خلیق 83
مولانا عبدالکریم فروزپوری 84
مولانا الہٰی بخش بڑا کڑی 84
مولانا حکیم محمد علی امرتسری 84
مولانا حکیم محمد یعقوب پٹیالوی 84
مولانا ابوالحسن محمد یحیٰ حافظ آبادی 84
مولانا سید حبیب الرحمن شاہ 84
مولانا عبداللہ محدث ویرووالوی 84
مولانا عبدالستار عمرپوری 84
مولانا عبدالرحیم رحیم بخش بہاری 84
مولانا حاجی محمد اسحاق حنیف 85
مولانا حبیب اللہ کلرک امرتسری 85
مولانا مصلح الدین اعظمی 85
مولانا حافظ محمد عثمان نصیرآبادی 85
مولانا محمد یوسف شمس فیض آبادی 85
علامہ عبدالعزیز ملتانی 85
مولانا محمد حنیف یزدانی 86
علامہ حسین بن محسن انصاری یمانی 86
مولانا عبدالرحیم عظیم آبادی 86
مولانا صفی الرحمن مبارک پوری 86
مولانا ارشاد الحق اثری 86
شیخ الحدیث مولانا حافظ عبدالمنان نورپوری 86
مولانا محمد اکرم نسیم ججہ 86
مولانا محمد بشیر سیالکوٹی 86
مولانا حافظ زبیر علی زئی 86
مولانا خاور رشید بٹ 87
مولانا خالد بن بشیر ماجالوی 87
پروفیسر مسعود الرحمن نقیب 87
صاحبزادہ عبدالحفیظ مظہر 87
عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں کتب شائع کرنے والے کتب خانے 87

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
2.3 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like