زاد المعاد حصہ اول ودوم
مصنف : ابن قیم الجوزیہ
صفحات: 981
حضور نبی کریمﷺ کی حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لیے اسوہ حسنہ اور چراغ راہ ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات نہایت سادہ، واضح اور عام فہم ہیں، ان میں کسی قسم کی پیچیدگی کا گزر نہیں ہے۔ ان تعلیمات و ہدایات کا مکمل نمونہ آنحضرتﷺ کی ذات گرامی تھی فلہٰذا جب تک آپﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے نہ ہو اس وقت تک نہ ہم اسلام کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی صحیح طور پر اس پر عمل کر سکتے ہیں۔ اسی مقصد کے پیش نظر علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے ’زاد المعاد‘ کے نام سے کتاب تصنیف فرمائی۔ جس میں پوری صحت و استناد کے ساتھ آنحضرت ﷺ کی سیرت طیبہ اور اسوہ حسنہ کا تفصیلی، تحقیقی اور دقت نظر کے ساتھ ذکر موجود ہے۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس کو اردو دان طبقہ کے لیے پیش کیا جا رہا ہے اور اردو ترجمہ کے سلسلہ میں رئیس احمد جعفری صاحب کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیاہے، پہلا حصہ آپﷺ کے حلیہ، عادات و شمائل اور طرز زندگی پر مشتمل ہے۔ جبکہ دوسرے حصے میں آپﷺ کے غزوات و مجاہدات اور حالات و سوانح وغیرہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے منفرد اور یگانہ ہے۔ اسی طرح کتاب کا ترجمہ بھی نہایت واضح اور سلیس ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
عرض ناشر | 5 | |
نقد ونظر | 32 | |
اس کتاب کے مؤلف کی حیات گرامی کے چند پہلو | 37 | |
امام ابن تیمیہ کے تلمیذ رشید کی داستان حیات | 40 | |
زاد المعاد کا اسلوب وانداز | 40 | |
امام ابن قیم کے طرز نگارش پر ایک نظر | 44 | |
آغاز سخن | 50 | |
چند آیتوں کی تفسیر | 53 | |
توحید خالص بغیر شرک کے | 55 | |
رسول کے سوا کوئی مطاع نہیں | 58 | |
ایک آیت کریمہ کی تفسیر | 58 | |
خیر ارض اور قبلہ واحد | 70 | |
شب معراج اور شب قدر کے مابین تفاضل کا مسئلہ | 79 | |
بعثت رسل کی ضرورت | 91 | |
آنحضرت ﷺ کا نسب | 93 | |
آنحضرت ﷺ کی رضاعی مائیں | 105 | |
آنحضرت ﷺ کی ہجرت | 119 | |
نبی ﷺ کا اصول اور اسوہ حسنہ | 162 | |
خطبات | 192 | |
آنحضرت ﷺ کا طریق طہارت | 197 | |
نماز اور ارکان وآداب نماز | 201 | |
دعائے قنوت | 223 | |
سجدہ سہو | 236 | |
سترہ | 250 | |
قنوت کا مسئلہ | 274 | |
تلاوت قرآن کریم | 279 | |
سجدہ شکر | 303 | |
جمعہ اور خصائص جمعہ | 306 | |
یوم جمعہ | 317 | |
جمعہ کی ساعت قبولیت | 329 | |
جمعہ یوم احتجاج ہے | 339 | |
خطبان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم | 357 | |
نماز عیدین | 365 | |
نماز کسوف | 374 | |
نماز استسقاء | 376 | |
دوران سفر میں آنحضرت ﷺ کے معمولات | 379 | |
دو وقت کی نمازیں ایک وقت میں پڑھنے کی اجازت | 396 | |
مریضوں کی عیادت | 400 | |
نماز جنازہ مسجد میں پڑھنی چاہیے یا مسجد سے باہر؟ | 413 | |
اسوہ حسنہ | 420 | |
نماز خوف | 431 | |
زکوۃ | 435 | |
فطرہ اورا س کی اہمیت | 443 | |
روزہ اور اس کے برکات ومصالح | 353 | |
ماہ رمضان میں جہاد وسفر | 471 | |
عاشورہ کا روزہ | 479 | |
آں حضرت ﷺ کی سعی | 493 | |
عود الی المقصود | 507 | |
خطبہ وداع | 511 | |
حج تمتع یا حج قرآن | 517 | |
حج وداع | 518 | |
اعتکاف | 531 | |
حج اور عمرہ | 535 | |
قربانی اور متعلقہ مسائل | 547 | |
منیٰ میں آنحضرت ﷺ کا دوسرا خطبہ | 563 | |
ہدایا،ضحایا اور عقیقہ | 572 | |
حصہ دوم | ||
زاد المعاد حصہ دوم خصوصیات وفضائل پر ایک طائرانہ نظر | 581 | |
رسم عقیقہ اور اس کی مذہبی اور دینی حیثیت | 590 | |
کنیت رکھنے کے آداب | 566 | |
افراد امت سے آپ کا تخاطب | 606 | |
ذکر الٰہی | 612 | |
لباس پہنے وقت آپ کی سنت طیبہ | 626 | |
آداب سلام | 644 | |
چھینکنے کے آداب | 651 | |
سفر کے اذکار وآداب | 653 | |
اذکار نکاح | 662 | |
بیمار کو دیکھ کر کون سی دعا پڑھنی چاہیے | 663 | |
مرغوب اور نامرغوب کام | 668 | |
آنحضرت ﷺ کے ناپسندیدہ الفاظ | 671 | |
دعوت اسلام | 682 | |
جہاد کی فضیلت | 719 | |
جہاد اور اس کی فضیلت | 731 | |
میدان جنگ کی باتین | 767 | |
خیبر کے یہود سے معاملہ | 759 | |
آنحضرت ﷺ کے غزوات اور سرایا | 768 | |
غزوہ سویق | 781 | |
غزوہ احد | 783 | |
اسلام کے دوجاں باز | 797 | |
واقعہ بیر معونہ | 799 | |
غزوہ ذات الرقاع | 801 | |
بدر موعو د یا بدر ثانیہ | 802 | |
غزوہ مریسیع اور واقعہ افک | 803 | |
غزوہ خندق | 808 | |
باب سریہ نجد | 813 | |
صلح حدیبیہ | 815 | |
فتح خیبر | 832 | |
سریہ ابوبکر صدیق | 859 | |
حضرت حمزہ کی بچی کی تولیت پر جھگڑا | 871 | |
غزوہ موتہ شہادت کا شوق فراواں | 874 | |
غزوہ ذات السلاسل | 880 | |
بنو جذیمہ کی طرف خالد بن ولید کا سریہ | 904 | |
فتح مکہ اور دوسرے غزوات سے اہم فقہی مسائل کا استنباط | 906 | |
فتح مکہ کی شرعی اور فقہی نوعیت وحیثیت | 915 | |
غزوہ حنین | 931 | |
غزوہ حنین سے متعلق | 941 | |
غزوہ طائف | 957 | |
غزوہ طائف سے متعلق | 963 | |
سنہ 9ھ کے سرایا اور بعثات | 970 | |
بنی طے کے بتوں کو توڑنے کے لیے حضرت علی کی سرکردگی میں ایک سریہ | 975 | |
واقعہ کعب بن زہیر | 979 |