وبشر الصابرین
مصنف : حافظ عبد الحمید ازہر
صفحات: 33
صبر کے معنی ہیں کسی خوشی ، مُصیبت ، غم اور پریشانی وغیرہ کے وقت میں خود کو قابو میں رکھنا اور خلاف شریعت کاموں سے بچنا ہے۔ صبرکی اہمیت کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ قرآن پاک میں ستر بار اس کاذکر آیا ہے۔ہم نے اپنی زندگیوں میں شایدصبرکااستعمال ترک کر دیا ہے ۔ اس لئے ہم فرسٹریشن،ڈیپریشن یا ٹینشن جیسی مہلک امراض میں مبتلاہورہے ہیں۔ حالاں کہ صبرکااوراس کائناتی اور دنیاوی نظام کاآپس میں بڑا گہراتعلق ہے۔کائنات کے ہر عمل میں صبرکی آمیزش ہے۔ مثلاًچاندستارے اپنے اپنے مدار میں رہتے ہوئے اپناسفرطے کر تے ہیں اوررات کو دن اوردن کورات میںبدلتے ہیں ۔ا یک پودامکمل درخت راتوں رات نہیں بن جاتا ۔آہستہ آہستہ پروان چڑھتا ہے۔ پہلے پھول اورپھرپھل آتے ہیں ۔ یہ کائناتی ربط ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں بھی اسے شامل کر کے زندگی میں ربط پیداکریں۔اگرہم دنیاوی تناظرمیں بھی دیکھیں توکسی بھی منزل کوپانے کے لئے ہرانسان کوبہرصورت صبرکی سیڑھی پر چڑھنا پڑتا ہے۔ا یک ڈاکٹرکو بھی اپنی ڈگری لینے کے لئے پانچ سال تک انتظارکرنا پڑتا ہے۔گویا یہ صبرہی ہے کہ جو منزل بہ منزل اسے ایک بڑے رتبے سے نوازتا ہے ۔ کسی بھی شے یا شعبے میں لمحہ بہ لمحہ ترقی حاصل ہو تی ہے ۔ اگر انسان صبر نہیں کر تاتووہ مایوسی کا شکارہوجاتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب” وبشر الصابرین “مکتب الدعوہ اسلام آباد پاکستان کے مدیر ابو سعد محمد الدوسری کی فرمائش پر محترم مولانا حافظ عبد الحمیدازہر صاحب نے مرتب فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
دیباچہ | 5 | |
تقریظ | 11 | |
پیش لفظ | 15 | |
کچھ مصنف کے بارے میں | 16 | |
فہرست جاری ہے |