عروج و زوال کا الٰہی نظام

عروج و زوال کا الٰہی نظام

 

مصنف : محمد تقی امینی

 

صفحات: 185

 

دنیا  میں قوموں کا عرج و زوال قانونِ فطرت ہے۔قوموں کےعروج وزوال کا مسئلہ اتنا ہی اہم اور قدیم  ہے    جتنا کہ  خود انسان  کا مسئلہ ہے۔ کسی بھی قوم کا اقتدار اور عروج وزوال دیر پا ضرور ہو سکتا ہے لیکن ہمیشہ نہیں ، قوموں کا عروج وزوال اگر چہ فطری قانون کے مطابق ہوتاہے تاہم ایسا نہیں ہوتاہے کہ اس میں اسباب و عوامل کو کچھ دخل نہ ہو ، کسی بھی قوم کے عروج و زوال میں بہت سے اسباب و عوامل فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ عروج وزوال  کے بارے میں مسلم قوم کی تاریخ نہایت واضح اور مکمل نمونہ  ہے۔یہ وہ قوم ہے  جو اپنے عروج کے زمانے میں طوفان کی طرح اٹھی ،بجلی   کی طرح  چمکی اور دیکھتے ہی دیکھتے اپنی حکومت ومملکت کی حدیں اتنی وسیع کرلیں کہ ابھی سوسال بھی نہ گزرپائے تھے کہ مشرق  ومغرب کو اپنے اقتدار میں لے لیا ۔ ، قوموں کے بارہا کے عروج وزوال کو دیکھتے ہوئے ان عوامل کو طے کر ناکوئی مشکل کام نہیں ہے ۔ اہل علم نے اقوام کے ان عروج وزوال کے اسباب پر متعدد علمی تحقیقات کی ہیں،اور عروج وزوال کے اسباب کا بڑی وضاحت کے ساتھ جائزہ پیش کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ عروج وزوال کا ا لٰہی نظام‘‘معروف عالم مولانا محمد تقی امینی کی  تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں  قوموں کے عروج وزوال کے اسباب ، قائدین کے اوصاف و خصائل اور بہت  سے نفسیاتی ، عمرانی  اوراجتماعی مسائل پر  قرآن وحدیث اورعلم تحقیق کی روشنی میں بصیرت افروز او رمحققانہ  کلام سپرد قلم  کی ہے ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
مقدمہ 17
انسان کامقام اورقدرتی انتظام 21
انسان ایک مستقل مخلوق ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی روح ہے اوراس کی صفات کاپرتوہے ۔ انسان دنیا میں اللہ کانائب ہے اوراس کی صفات کامظہر ہے۔ 22
کائنات کی امانت انسان کےسپرد ہے 24
عہدہ نیابت پر بھیجتے وقت کی چند ہدائیتں 25
پیغمبروں نےسیرت سازی کی فیکٹریاں قائم کیں اورمادی ترقیات کارخ بتایا 26
ایک مثال کےذریعے قدرتی انتظام کی وضاحت 27
زندگی کےنفسیاتی موثرات 28
فطرت قبول حق کی قوت واستعدادکانام ہے 28
فطرت کی لغوی تشریح اورمحققین کی آراء 29
قوت ملکیہ اورقوت بہیمیہ فطرت کےماسوامحرکات ہیں 31
کچھ خاصیتیں اورصلاحیتیں بذریعہ وراثت نفوذ کرتی ہیں 31
لفظ شاکلۃ سے استدلال اورلغوی تحقیق۔ 32
محققین ومفسرین کی رائیں 32
قوموں کےآباواجداد کےتذکرہ سےوراثت پر استدلال 33
چندحدیثوں سےوراثت کاثبوت 34
اجتماعیات کےچند اقتباس 35
انسان ماحول کی تمام چیزوں سےمتاثر ہوتا ہے 35
قرآن حکیم سےماحول کاثبوت 37
رسول اللہ کی حدیث سےماحول کاثبوت 37
فلسفہ اجتماع کےماہرین کی آراء 37
تربیت کامقصد ضبط نفس کی طاقت پیداکرنا اور غلط اثرات سےبچنا ہے 39
تربیت کےذریعہ اوصاف وخصائص کےاستعمال کارخ بدل سکتاہے 40
مشق وعادت چھوڑی جاسکتی ہے 41
جسمانی ساخت پر ذہنی ساخت کوقیاس کرناصحیح نہیں ہے 42
قائدین کی تربیت اوراوصاف وخصائص 44
قائدین کی تربیت کی دوصورتیں 45
انبیاءکرام کی زندگی میں دونوں کی مثالیں ملتی ہے 46
قرآن حکیم سےقائدین کی تربیت کاثبوت قائدین میں کام اورمقام کی مناسبت سےصلاحیت ہونی چاہیے 48
لفظ حکمت سےصلاحیت پر استدلال 49
تاویل الاحادیث سےصلاحیت پر استدلال 51
فنائیت یہ ہےکہ قائدین کےدل ودماغ میں نظریہ حیات سےعشق سمایاہواہو 52
فنائیت کےچنداثرات جوقائدین کی زندگی میں نمودار ہونےچاہئیں 53
نہایت اہم اثریہ ہے کہ تکلیف ومصیبت میں عش وراحت کی لذت محسوس کریں 54
عملیت یہ ہے کہ قائدین نظریہ حیات کوبروئے کارلانے کےلےی سرتاپا عمل بن جائیں 55
قرآن حکیم اورانبیاءکرام کی زندگی سےعملیت کاثبوت 56
قائدین کی اخلاقی زندگی نہایت منظم ہونی چاہیے 57
انبیاءکرام کےاخلاق بجائےخودمعجزہ اورنبوت کی بڑی دلیل ہوتےہیں 58
قائدین کوہرقوت جذبات قابو میں رکھناچاہیے 59
قوت استدلال وبیان یہ ہے کہ موقع محل کےلحاظ سےقائدین مخاطب کوسمجھاسکیں 60
قرآن حکیم اورانبیاءکرام کی زندگی سےثبوت 61
قیادت وعوت کی راہ کےچند بنیادی اصول 62
عروج وزوال کی زمین اوراس کی بنیاد 66
عروج یازوال کی تخم ریزی سب سےپہلے انفس میں ہوتی ہے 67
دنیا ایک باغ ہے جوباغبان خلق خدا کےلیے باغ کوزیادہ مفید بنانے کااہل ہوگا وہی مستحق ہوگا 68
عروج وبقاکاسنگ بنیاد اخلاق پر رکھا جاتاہے 69
چند اخلاقی اوصاف کی تفصیل 70
فلسفہ تاریخ واجتماعیات کےدومشہور استادوں کی رائیں 70
دوقوموں کی مثالیں 71
قرآنی اخلاق کی بنیادی عالمگیرافادیت اورعمومی رحمت پرہے 72
زوال کی بنیاد اخلاقی پر رکھی جاتی ہے 73
قوموں کی تاریخ سے اس کاثبوت 74
ایک شبہ کاازالہ 75
عروج وزوال کاالہیٰ نظام 76

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
4.5 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment