ام الکتاب میں اللہ کا تعارف
مصنف : محمد ابو الخیر اسدی
صفحات: 256
ہم مختلف لوگوں سے سنتے ہيں جو اللہ تعالیٰ کا تعارف ان کی اپنی عقل وسمجھ کے مطابق کرتے ہيں، اور بعض مسلمان انہی نظريات اور افکار سے متاثر ہو جاتے ہيں۔ اللہ تعالی کے تعارف کو سمجھنے اور اس کے متعلق علم حاصل کرنے کا سب سے بہترين ذريعہ خود اللہ رب العالمين، قران مجيد اور رسول اللہﷺ کا اللہ تعالیٰ کے متعلق تعارف کروانا ہے، جسے صحابہ ؓ کے فہم کے مطابق سمجھنا چاہيے۔ اللہ تعالیٰ جو اس کائنات کا خالق، مالک اور مدبر ہے قرآن کو نازل فرمايا تاکہ ہم اپنی زندگی کو بامعنیٰ بنائيں اور آخرت ميں کامياب ہوں، اگر ہم قران مجيد پر کھلے دل اور دماغ سے غور کريں گے تو ہميں اللہ تعالیٰ کا حقيقی تعارف حاصل ہو سکے گا جس کے ذريعہ ہم اللہ تعالیٰ کے حقوق کو سمجھ سکیں گے اور اس کی خالص بندگی کرنے ميں ہميں مدد ملےگی جيسے کے اس کی عبادت کرنے کا حق ہے۔ لفظ ’’ اللہ ‘‘يہ اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام ہے، جو صرف اللہ ہی کے ليے خاص ہے کوئی اور ذات اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس نام سے موسوم نہیں ہو سکتی۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ لفظ “اللہ” کا معنی يہ ہے کہ “وہ اوصاف کاملہ اور صفات جامعہ کى مالک ذات جو ساری مخلوق کی عبادت کى اکىلى حقدار اور مستحق ہے”۔ اللہ تعالی کا يہ نام قرآن کريم میں سب سے زیادہ استعمال ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے تمام افعال میں یکتا اور اکیلا ہے اللہ تعالی ہی ہر چیز کا خالق، مالک اور مدبر ہےاور ساری کائنات کا نظام وہی چلا رہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا رب(پالنے والا) ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے ناموں اور صفات میں اکیلا ،منفرد اور جداہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے ’’اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں، ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔ (الأعراف: 180) اللہ تعالیٰ کاصحیح تعارف حاصل کرنے کابہترین ذریعہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید، احادیث صحیحہ اور آسمان وزمین موجود اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ ام الکتاب میں اللہ کا تعارف‘‘علامہ ابو الخیر اسدی کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے سورۃ الفاتحہ کی تفسیر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کاتعارف پیش کیا ہے۔ کیونکہ اس سورت میں معرفت الٰہیہ، رسالت، آخرت کواجمال کے طورپر بیان کیاگیا ہے۔ باقی سارے قرآن میں ان تینوں اصولوں کی تفصیل کے ساتھ تشریح کی گئی ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
مقدمۃ الکتاب | 4 |
قرآن میں توحید کے سادہ اور علمی انداز کا طریقہ | 9 |
حق کی وضاحت کے بعد اہل حق کو کوئی ضرر نہیں پہنچ سکتا | 11 |
الحمد للہ رب العالمین میں معرفت الٰہیہ کی تشریح | 13 |
قرآن میں توحید اور شرک کا مفہوم | 23 |
عقائد کی حقیقت اور اہمیت | 53 |
دور جدید میں قرآنی دعوت | 56 |
قرآن میں ساری کائنات کو توحید کی دعوت دینے کا فطری اسلوب | 64 |
خدا کی ہستی کے آفاقی دلائل | 80 |
توحید کا قرآنی تصور | 88 |
توحید کے قرآنی براہین | 96 |
معرفت الٰہیہ کے قرآنی دلائل | 106 |
توحید باری تعالیٰ | 110 |
قوانین فطرت میں تغیر کا امکان | 118 |
اصول تعلیل کی موت | 137 |
وجود باری تعالیٰ اور عقلیات | 146 |
قوانین فطرت اور خدا کی مجبوری | 153 |
پرویزی مسلک میں خدا کا تصور | 122 |
قوانین فطرت اور معجزات | 170 |
سائنس کے جدید تصورات میں دہریت کا خاتمہ | 175 |
خدا کی عظمت اور سائنس کا عجز | 181 |
رب العالمین کی تشریح | 183 |
ساری کائنات کو کس نے تھام کے رکھا ہے | 190 |
تخلیق انسان کی نفسی دلیل | 193 |
نظام کائنات میں رزق کا انتظام | 196 |
نظام کائنسات میں شہد کی مکھی کس طرح کام کرتی ہے | 199 |
اللہ سے اتنی دوری کیوں؟ٍ | 205 |
خدا کا بگڑا ہوا تصور | 210 |
مادہ و دہریت پر خدا کی عظمت کا غلبہ | 244 |
وحدت وجود کے نظریے میں توحید کی تعبیر | 234 |
عالم اسباب | 246 |