محترم یوسفزئی صاحب
اپ جناب کے ارٹیکل نے مزید تشویش میں مبتلا کر دیا ا پ جناب نے اپنا سارا نزلہ عرب ڈکٹیٹرز پر اتارا اور نکاح کے معنی کی وضاحت بھی نہ کر سکے اور اپنی ذہنی اختراع سے ایسا معنی وضع فرمایا جو لغت،عرف اور شرع کے بالکل مخالف ہے اپ کے ارٹیکل کے مطالعے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ اپ جناب کو عربی لغت کی ہوا بھی نہیں لگی۔
اخر میں اپ جناب سے دست بستہ گزارش ہے کہ نکاح کا جو مفہوم اور عملی طریقہ دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اور خلفاء رااشدین میں رائج تھا انکا حوالہ سند قوی کے ساتھ عنایت فرمائیں
محترم یوسفزئی صاحب
اپ جناب کے ارٹیکل نے مزید تشویش میں مبتلا کر دیا ا پ جناب نے اپنا سارا نزلہ عرب ڈکٹیٹرز پر اتارا اور نکاح کے معنی کی وضاحت بھی نہ کر سکے اور اپنی ذہنی اختراع سے ایسا معنی وضع فرمایا جو لغت،عرف اور شرع کے بالکل مخالف ہے اپ کے ارٹیکل کے مطالعے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ اپ جناب کو عربی لغت کی ہوا بھی نہیں لگی۔
اخر میں اپ جناب سے دست بستہ گزارش ہے کہ نکاح کا جو مفہوم اور عملی طریقہ دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اور خلفاء رااشدین میں رائج تھا انکا حوالہ سند قوی کے ساتھ عنایت فرمائیں