تذکرہ حافظ محمد گوندلوی ؒ

تذکرہ حافظ محمد گوندلوی ؒ

 

مصنف : شاہد فاروق ناگی

 

صفحات: 231

 

حضرت العلام، محدث العصر جناب حافظ محمد گوندلوی ﷫ اپنے وقت کے امام تھے۔ ان کی تدریس اور تالیف کے میدان میں نمایاں خدمات ہیں۔ حضرت العلام کا مطالعہ بہت وسیع اور فکر میں انتہائی گہرائی تھی ۔ ان کے حافظے کی پختگی کی وجہ سے لوگ انہیں چلتی پھرتی لائبریری کہا کرتے تھے ۔موصوف ۶ رمضان المبارک ۱۳۱۵ھ بمطابق ۱۸۹۷ء ضلع گوجرانوالہ کے مشہور قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد میاں فضل الدین ﷫نے آپ کا نام اعظم رکھا تھا اور آپ کی والدہ محترمہ نے آپ کا نام محمد رکھا لیکن آپ والدہ صاحبہ کے تجویز کیے ہوئے نام ہی کے ساتھ معروف ہوئے۔ پانچ سال کی عمر میں آپ کو حفظِ قرآن کے لیے ایک حافظ صاحب کے پاس بٹھا دیا گیا، تھوڑے ہی عرصے میں حفظ کی صلاحیت خاصی بڑھ گئی۔ ایک دن والد محترم کہنے لگے کہ ایک ربع پارہ روزانہ یاد کر کے سنایا کرو، ورنہ تمہیں کھانا نہیں ملے گا۔ اس دن سے آپ نے روزانہ ربع پارہ یاد کر کے سنانا شروع کر دیا۔حفظ قرآن کا کام مکمل ہوا تو والدہ ماجدہ نے مزید تعلیم کے لیے آپ کو جامع مسجد اہل حدیث چوک نیائیں (چوک اہل حدیث) شہر گوجرانوالہ میں مولانا علاؤ الدین کے پاس بھیجا، جہاں آپ نے عربی ادب اور صرف و نحو کی چند ابتدائی کتابیں پڑھیں۔ پھر آپ کو گوندلانوالہ کے ایک نیک سرشت بزرگ عبداللہ ٹھیکیدار کشمیری کی معیت میں مدرسہ تقویۃ الاسلام امر تسر میں بھیج دیا۔ یہ مدرسہ اس وقت حضرت الامام عبدالجبار غزنوی ﷫کے زیر نگرانی و سرپرستی چل رہا تھا۔ یہاں آپ نے چار سال کی قلیل مدت میں حدیث، تفسیر، فقہ اور دیگر علوم و فنون کی تمام کتب سے فراغت حاصل کی۔درسِ نظامی کی تکمیل کے بعد آپ نے طبیہ کالج دہلی میں داخلہ لے لیا۔ یہاں طب کا چار سالہ کورس مکمل کر کے آپ نے ’’فاضل الطب و الجراحت‘‘ درجہ اول کی سند اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ طبیہ کالج کے آپ کے اساتذہ میں سب سے زیادہ قابل، اور بین الاقوامی مشہور شخصیت حکیم اجمل خان مرحوم تھے۔۱۹۲۷ء میں آپ مدرسہ رحمانیہ دہلی تشریف لے گئے اور ۱۹۲۸ء تک وہیں تدریسی خدمات انجام دیں۔ پھر آپ گوجرانوالہ واپس تشریف لے آئے یہاں مولانا عطاء اللہ حنیف اور حافظ عبداللہ بڈھیمالوی جیسے بڑے علماء آپ سے اسی دور میں مختلف کتابیں پڑھتے رہے۔ ۱۹۳۳ء میں آپ عمر آباد تشریف لے گئے، چند سال یہاں تدریس کے بعد آپ واپس پھر گوجرانوالہ تشریف لے آئے اور ۱۹۴۷ء تک آپ یہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ۱۹۵۶ء میں جب جامعہ سلفیہ فیصل آباد قیام عمل میں آیا تو شیخ الحدیث کی مسند کے لیے حضرت حافظ محمد گوندلوی ﷫کا انتخاب ہوا۔۱۹۶۳ء تک آپ جامعہ سلفیہ میں شیخ الحدیث کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔۱۹۶۴ء کے لگ بھگ مدینہ یونیورسٹی کی طرف سے آپ کو تدریس کے لیے مدعو کیا گیا تو آپ وہاں تشریف لے گئے، مدینہ یونیورسٹی سے واپس آ کر جامعہ اسلامیہ کے بعد جامعہ محمدیہ میں تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا اور وفات تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔آپ کی وفات ۱۴ رمضان المبارک ۱۴۰۵ھ، ۴ جون ۱۹۸۵ء کو ہوئی۔ ان کے جنازہ میں علماء کرام کے جم غفیر نے شرکت کی، آپ کی نماز جنازہ شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ ؒ آف گوجرانوالہ نے پڑھائی۔ زير تبصره كتاب ’’ تذکرہ حافظ محمد گوندلوی ﷫‘‘ محترم شاہد فاروق ناگی صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷫ کے واقعاتِ حیات خاصی تفصیل سے بیان کیے ہیں ۔ ان واقعات میں حافظ صاحب مرحوم کےخاندان کا تذکرہ ، اساتذہ کے اسمائے گرامی ،ان کے بعض شاگردوں کی علمی سرگرمیوں کی نشاندہی اور ان کی تصانیف کی تفصیل بھی اس میں شامل کردی ہے ۔اور آخری باب میں حضرت گوندلوی کےمعاصر علماء کاتذکرہ بھی پیش کیا ہے ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
اپنی سرگزشت 17
حرفے چند 27
تقریظ 31
پہلاباب :ابتدائی خاندانی حالات وپیدائش 35
گوندلاں والا میں مسلک اہل حدیث کی بنیاد 36
والد مکرم میاں فضل دین 37
والدہ ماجدہ 38
پیدائش 38
دوسراباب :تعلیمی زندگی
ابتدائی تعلیم 39
مدرسہ غزنویہ امرتسر 40
آیرویدیک اینڈیونانی طبی کالج دہی 42
استاد پنجاب حافظ عبدالمنان وزیرآبادی 43
تیسراباب :تدریسی زندگی
مدرسہ نصرۃ الاسلام گوندلاں والا 45
دارالحدیث رحمانیہ دہلی 47
جامعہ عربیہ دار السلام مدراس 50
حضرت حافظ محمد گوندلوی صاحب  کادورد 55
ایک ناخوشگوار واقعہ 56
تعلیم الاسلام اوڈاں والا 57
اوڈاں والا میں حافظ صاحب کی آمد 58
جامع مسجد مستری علم دین المعروف ناہلی والی مسجد گوجراں والا 61
حافظ صاحب کی تشریف آوری 62
جامعہ اسلامیہ 64
جامعہ آفتاب علم 65
جامعہ سلفیہ فیصل آباد 66
حافظ صاحب کی تشریف آور ی 69
جامعہ شرعیہ مدیۃ العلم دال بازار گوجرااں والا 74
جامعہ شرعیہ کی وجہ بنیاد 74
حضرت حافظ صاحب کی آمد 75
الجامعۃ الاسلامیہ مدینہ منورہ 76
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ روانگی 79
جامعہ اسلامیہ گوجراں والا 80
جامعہ محمدیہ گوجراں والا 81
حافظ صاحب کی تشریف آوری 84
چوتھا باب
حضرت حافظ صاحب کاحلیہ سیرت کردار 85
پانچواں با ب
حضرت حافظ صاحب کی ازدواجی زندگی 91
چھٹا باب
حضرت حافظ صاحب کی بیماری وفات اورتعزیتی پیغامات 97
ساتواں باب
حضرت محدث گوندلوی کاانداز تدریس 113
آٹھواں باب
علمی جلالت وثقافت اورقوت حافظہ 117
نواں با ب
حضرت حافظ محمد گوندلوی  کی تصانیف 129
دسواں با :اساتذہ کرام 145
مولانا علاؤ الدین 146
حضرت الامام عبدالجبار غزنویؓ 148
سیدنا عبدالاول غزنوی 149
سید عبدالغفور غزنوی 148
مولانا محمدحسین ہزاروی  151
استاد پنجاب حافظ عبدالمنان وزیر آبادی 151
حکیم محمد اجمل خاں دہلوی  153
مولانا احمد اللہ دہلوی پرتاب گڑھی 155
مولنا عبدالرحمان پنجابی  155
مولنا محمد اسحاق رامپوری 155
مولانا عبدالرحمن دلایتی دہلوی 156
مولانا عبدالرزاق پشاروی  156
گیارہواں باب
حضرت حافظ محمدمحدث گوندلوی  کےچند تلامذہ 157
مولانا محمد اسماعیل سلفی 158
مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی 159
مولانا عبیداللہ رحمانی مبارکپوری ؓ 161
شیخ ابوالبرکات احمد مدراسی 161
مولانا محمد عبداللہ 163
حافظ محمد عبداللہ بڑھیمالوی 165
سیدنا ابوبکر غزنوی 165
علامہ احسان الہیٰ ظہیر 166
حافظ محمد اسحاق حسینوی  167
مولانا محمد اعظم 169
مدرسہ نصرۃ الاسلام گوندلاں والا 171
دارلحدیث رحمانیہ دہلی 172
جامعہ عربیہ دارالاسلام مدراس 172
جامعہ تعلیم لاسلام اوڈاں والا 173
جامع مسجد مستری علم دین گوجراں والا 174
جامعہ اسلامیہ گوجراں والا 175
جامعہ سلفیہ فیصل آباد 182
جامعہ شرعیہ مدینۃ  العلم دال بازار گوجراں والا 186
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ 187
مدرسہ جامعہ محمدیہ گوجراں والا 188
بارہواں باب
حافظ محمد گوندلوی صاحب کی ملی جماعتی خدمات 193
ملی خدمات 193
جماعتی خدمات 197
تیراہواں باب
معاصرین علمائے کرام 203
مولانا ثناءاللہ امرتسری 203
مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی  205
مولانا ابوسعید شرف الدین دہلوی  206
مولانا ابولقاسم سیف بنارسی  208
حافظ محمد عبداللہ روپڑی  209
مولانا داؤد غزنوی  210
قاضی عبدالرحیم 212
مولانا حنیف ندوی 213
حافظ محمد یوسف گکھڑوی  214
مولانا محمد [چراغ 216
حضرت گوندلوی معاصرین کی نظر میں 219

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
4.3 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment