تذکرۃ الفقہاء حصہ اول
مصنف : محمد عمیر الصدیق دریابادی ندوی
صفحات: 246
ہر مسلمان پرواجب اورضروری ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے بعد مسلمانوں کے علماء، مجتہدین اور اولیاء صالحین کی محبت اختیار کرے، خاص کر وہ ائمہ اور علماء جو پیغمبروں کےوارث ہیں، آسمان کے ستاروں کی طرح خشکی و تری کی تاریکیوں میں راستہ دیکھاتے ہیں، مخلوق کے سامنے ہدایت کے راستے کھولتے ہیں۔ خاتم الرسل ﷺ کی بعثت سے پہلے جو امتیں تھیں ان کے علماء بد ترین لوگ تھے، مگر ملت اسلامیہ کے علماء بہترین لوگ ہیں۔ جب کبھی رسول اللہ ﷺ کی سنت مطہرہ مردہ ہونے لگتی ہے تو اس کو یہ علماء ہی زندہ کرتے ہیں، اوراسلام کے جسم میں ایک تازہ روح پھونکتے ہیں۔ اسی طرح چاروں ائمہ مجتہدین اور دوسرے علماء حدیث جن کی مقبولیت کے آگے امت سرنگوں رہتی ہے، ان میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی کسی حدیث اور سنت کی مخالفت کا اعتقاد دل میں رکھتا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تذکرۃ الفقہاء (حصہ اول)‘‘ محمد عمیر الصدیق دریا بادی ندوی کی تالیف ہے۔اس کتاب میں امام بویطی شافعی سے امام ابو اسحاق اسفرائینی تک یعنی تیسری صدی ہجری سے پانچویں صدی ہجری کے آغاز تک کے چھبیس نامور فقہائے شافعیہ کے حالات اور ان کے علمی و فقہی اوصاف و محاسن کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان فقہاء دین کی سعی کو قبول و منظور فرمائے اور فاضل مصنف کو اجر عظیم سے نوازے اور کہ صاحب تصنیف کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
دیباچہ | 10 |
مقدمہ | 12 |
1۔امام یوسف بن یحییٰ بویطی متوفی 231ھ | 17 |
نام ونسب | 17 |
امام شافعی سےتعلق | 19 |
امام شافعی کی یاد | 21 |
تقوی وریاضت | 22 |
فتنہ خلق قرآن | 23 |
وفات | 30 |
تلامذہ | 30 |
تالیفات | 31 |
چنداقوال | 32 |
2۔امام ابوثومتوفی240ھ | 34 |
نام ونسب | 35 |
اساتذہ | 35 |
امام شافعی سےتعلق | 35 |
امام شافعی کی یاد | 38 |
فقہی شان | 38 |
کیاامام ابوثورمجتہدتھے | 40 |
وفات | 42 |
امام ابن حنبل کےممدوح | 42 |
تلامذہ | 43 |
سرمایہ معنوی | 43 |
بعض مسائل وفوائد | 43 |
3۔امام حرملہ بن یحییٰ تجیبی متوفی243ھ | 45 |
نام ونسب | 45 |
سال پیدائش | 45 |
اساتذہ وشیوخ | 45 |
حدیث میں مرتبہ | 47 |
امام شافعی سےتعلق | 48 |
فقہ شافعی میں ان کامقام | 48 |
انتقال | 49 |
تلامذہ | 50 |
اولاد | 50 |
کتابیں | 50 |
روایات | 50 |
4۔امام حسین بن علی ابوعلی کرابیسی متوفی 248ھ | 53 |
نام ونسب | 53 |
اساتذہ | 53 |
نامورتلامذہ | 53 |
امام شافعی سےتعلق | 53 |
امام شافعی سےعقیدت | 55 |
مرتبہ ومقام | 55 |
فتنہ خلق قرآن | 55 |
ایک واقعہ | 56 |
تصانیف | 59 |
وفات | 60 |
بعض اقوال | 61 |
5۔امام حسن بن محمدالوعلی زعفرانی متوفی260ھ | 63 |
نام ونسب | 63 |
اساتذہ وشیوخ | 64 |
امام شافعی | 64 |
امام شافعی سےتعلق | 65 |
زبان دانی | 65 |
جلالت علمی | 66 |
ذکرشافعی | 67 |
فتنہ خلق قرآن | 67 |
چندروایات | 67 |
سندحدیث | 68 |
شعروسخن کاذوق | 69 |
وفات | 70 |
حسن صورت وسیرت | 71 |
تلامذہ | 71 |
6۔امام یونس بن عبدالاعلیٰ صدفی متوفی2604ھ | 73 |
نام ونسب | 73 |
اساتذہ وشیوخ | 73 |
تلامذہ درواۃ | 74 |
جلالت شان | 74 |
تقوی ومتانت دین | 75 |
وفات | 80 |
اولاد | 80 |
7۔امام ابوابراہیم اسماعیل بن یحییٰ مزنی متوفی264ھ | 81 |
نام ونسب | 81 |
پیدائش | 81 |
نشونما | 82 |
مصرمیں امام شافعی کی آمد | 83 |
امام شافعی | 84 |
قیام مکہ | 84 |
قیام مصرکی اہمیت | 86 |
اصحاب مصر | 86 |
مزنی کی امام شافعی سےملاقات | 87 |
امام مزنی کاشعری ذوق | 91 |
مزنی سےالتفات خاص | 92 |
استادکےبارےمیں مزنی کےتاثرات | 93 |
تقوی وعبادات | 94 |
زہدخلق نشینی استغناء | 95 |
فتنہ خلق قرآن | 95 |
وفات | 98 |
تلامذہ | 100 |
تصانیف | 101 |