تاریخ نظریہ پاکستان
مصنف : پروفیسر محمد سلیم
صفحات: 315
نظریہ پاکستان سے مراد یہ تصور ہے کہ متحدہ ہندوستان کے مسلمان، ہندوؤں، سکھوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سے ہر لحاظ سے مختلف اور منفرد ہیں ہندوستانی مسلمانوں کی صحیح اساس دین اسلام ہے اور دوسرے سب مذاہب سے بالکل مختلف ہے، مسلمانوں کا طریق عبادت کلچر اور روایات ہندوؤں کے طریق عبادت، کلچر اور روایات سے بالکل مختلف ہے۔ اسی نظریہ کو دو قومی نظریہ بھی کہتے ہیں جس کی بنیاد پر 14 اگست 1947ء کو پاکستان وجود میں آیا۔پاکستان کی تاریخ پر لکھی ہوئی کتابوں میں عموماً منفی نقطۂ نظر پایا جاتا ہے ۔ حالانکہ مسلمانان ہند وپاکستان کی عظیم تاریخ ساز جدو جہدکو محض منفی رد عمل بتانا ان کے ساتھ ناانصافی ہے ۔
زیر نظر کتاب ’’ تاریخ نظریہ پاکستان ‘‘ محترم جناب پروفیسر سید محمد سلیم کی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں مطالعہ پاکستان کےلیے مثبت بنیادوں کو نمایاں کیا ہے مزیدبرآں پاکستان کی جدوجہد کو ملت اسلامیہ کی عمومی تاریخ سےمربوط انداز میں پیش کیاگیا ہے ۔اکثر مصنفین اور محققین نظریہ پاکستان اور تحریک پاکستان کا فہم حاصل کرنےمیں ناکام رہے ۔تحریک پاکستان کے حقیقی محرکات دریافت نہ کرسکے اور اسی باعث جدّوجہد پاکستان کی صحیح تاریخ لکھنے سے قاصر رہے ۔ کتاب ہذا کےمصنف کے پیش نظر قیام پاکستان کی صحیح مگر مختصر تاریخ لکھنا ہے ۔ بعید اور قریب عوامل کی نشاندہی کرنا ہے ہندوستان میں دستوری اصلاحات کا ارتقاء یا مسلم لیگ کی تاریخ لکھنا پیش نظر نہیں ہےبلکہ نظریہ پاکستان کے ارتقاء کو واضح کرنا ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
دیباچہ | 21 |
پہلاباب | |
اسلام کانظام زندگی اوربعدکےتغیرات | 27 |
نظریہ پاکستان | 27 |
اسلام کانظام زندگی | 30 |
اسلام کاتصورقومیت | 30 |
خودمختاروآزادمعاشرہ | 32 |
اسلامی نظام حیات تغیرات | 34 |
تغیرات اوربدعتوں کےخلاف جہاد | 37 |
تدوین علوم اسلامی | 36 |
اسلامی نظام کےمختلف شعبوں پرعمل | 36 |
قیادت میں تفریق | 39 |
کوتاہ عمل مسلمان حکمرانوں کامعاملہ | 40 |
کافرتاتاری حکمرانوں کامعاملہ | 41 |
دوسراباب | |
اسلام ہندوستان میں | 43 |
اسلام کی اشاعت | 44 |
ہندوستان میں بدعات وتغیرات | 45 |
متحدہ قومیت | 47 |
حضرت مجددالف ثانی | 49 |
شاہ ولی اللہ دہلوی | 51 |
ہندوستان کےمسلمان معاشرہ کی حالت | 53 |
غیرمسلمان حکمرانوں کےساتھ طرزعمل | 54 |
تیسراباب | |
انگریزی حکومت کی پالیسی ہندوؤں کےساتھ | 55 |
اہل فرنگ کی مسلمانوں سےنفرت | 55 |
ابل برتگال کےمظالم | 56 |
انگریزوں کی حکومت | 58 |
ہندوتجارت میں شریک | 60 |
ہندووں کےساتھ ازدواجی تعلقات | 61 |
ہندوؤں سےنسلی رشتہ | 62 |
ہندومذہب کااحیاء | 62 |
ہندی زبان کی تشکیل | 63 |
ہندوؤں کی تعلیم | 64 |
ہندوکاسرکاری ملازمتوں میں | 65 |
ہندوؤں پردولت کی بارش | 65 |
چوتھاباب | |
انگریزی حکومت کی پالیسی مسلمانوں کےساتھ | 67 |
بنگال کی حکومت کافرمان | 67 |
مسلمانوں سےنفرت کےاسباب | 68 |
افلاس کی مار | 71 |
استمراری بندوبست | 71 |
صنعت وحرفت کی تباہی | 72 |
ملازمتوں سےمحرومی | 73 |
مفلسی اورناداری کی عمومی حالت | 74 |
جاہل اورپسماندہ بنانا | 76 |
اوقاف کی ضبطی | 76 |
مدارس کاخاتمہ | 77 |
عربی فارسی زبانوں کی تعلیم ختم | 77 |
مسلمانوں کےتہذیبی اثرات سےبیگانہ بنانا | 78 |
مغربی تعلیم کاجراء | 78 |
کفرکےفتوےکاپروپیگنڈا | 80 |
تاریخ کومسخ کردیا | 81 |
سکھوں میں نفرت | 82 |
راجپوتوں میں نفرت | 82 |
ہندوؤں میں نفرت | 83 |
مسلمان غیرملکی میں | 84 |
مذہب اسلام پرحملے | 85 |
پادریوں سےمناظرہ بازی | 86 |
آریوں سےمناظرہ بازی | 87 |
انگریزی حرکات پرپردہ پوشی | 87 |
انگریزی حکومت کےخلاف فتوی | 87 |
پانچواں باب | |
مسلمانوں کی مجاہدانہ سرگرمیاں | 89 |
انگریزوں کےخلاف جہاد | 90 |
مجنون شاہ مستانہ | 91 |
فرائضی تحریک | 92 |
تحریک مجاہدین | 94 |
جنگ آزادی | 96 |
ہجرت حجاز | 99 |
آخری جہاد | 99 |
کالاپانی کی سزائیں | 100 |
حکومت کےوارگیر | 101 |
چھٹاباب | |
مسلمانوں کےمتعلق حکومت کی پالیسی میں تبدیلی | 103 |
نئی پالیسی کی ضرورت کااحساس | 103 |
تلافی مافات | 105 |
مساجدوگزار | 106 |
جامع مسجددہلی | 107 |
مسجدفتح پوری دہلی | 107 |
زینت المساجد | 108 |
عرب کالج کی عمارت | 108 |
بادشاہی مسجدلاہور | 108 |
تاج محل | 109 |
جذبہ جہادکوختم کرنا | 109 |
دہابیوں کےخلاف محاذ | 113 |
دہابیوں کی پسپائی | 114 |
رد احناف کی مہم | 114 |
اہل حدیث کی دلچسپیاں | 115 |
جعلی نبوت | 116 |
دین ودیناکی تفریق | 117 |
کتاب تاریخ سےایک صدی غائب | 118 |
وفادارقیادت | 120 |
ساتواں باب | |
حکومت کی زیرنگرانی جدیدنسلوں کی تعلیم وتربیت | 122 |
ہندوؤں کی جدیدنسلوں کی تعلیم | 120 |
ہندومصلحین | 124 |