تقلید کی شرعی حیثیت اشکالات اور شبہات کا ازالہ
مصنف : جلال الدین قاسمی
صفحات: 65
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں۔ زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند ہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ تقلیدکی شرعی حیثیت ‘‘مولانا حافظ جلال الدین قاسمی ﷾ کی تقلیدکے حوالے سے قرآن وحدیث، آثار صحابہ وتصریحات ائمہ عظام واقوال علماء کرام کی روشنی میں اہم کتاب ہے جس میں انہوں نے لوگوں کو تقلیدِ شخصی کے بدترین نتائج سے اگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں کتاب وسنت کی طرف رجوع کی ترغیب دلائی ہے۔ فاضل مصنف دار العلوم دیوبند کے فاضل اور اردو ،عربی ،فارسی، انگریزی اور سنسکرت کےعلاوہ اور بھی زبانوں میں آپ کو مکمل دسترس حاصل ہے ۔انہی امیتازی خصوصیات کی بناءپر علمی وادبی حلقوں میں آپ کی شخصیت کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔فنِ خطابت پر جو قدرتی ملکہ آپ کو حاصل ہے وہ کم ہی لوگوں کے حصہ میں آتا ہے۔ نیز صحافت کے میدان میں بھی آپ کی قابل تحسین خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رہنے اور اللہ ورسول کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین) مصنف موصوف نے اس قبل ’’رد تقلید ‘‘کے عنوان سے انڈیا میں ایک رسالہ شائع کیا تھا جو کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجو د ہے۔ زیر نظر کتابچہ بھی اگر چہ تقلیدکے رد کے سلسلے میں ہے اور تقریبا سابقہ کتابچہ کے مواد پر مشتمل ہے۔ لیکن اس کو پاکستان میں تخریج وتخریج کےساتھ شائع کیا گیا ہے۔ اس تحقیقی کام سےکتاب کی افادیت اور استنادی حیثیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اس لیے اس کو ویب سائٹ پر اپڈ یٹ کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مؤلف اور جملہ معانین کے اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
تقدیم (ڈاکٹر ھافظ شہباز حسن) | 5 |
حرف اول | 15 |
تقلید کی تردید کرنے والی آیات | 18 |
ایک شبہ اور اس کا ازالہ | 25 |
رد تقلید، احادیث کی روشنی میں | 28 |
سنۂ الخلفاء الراشدین کا حقیقی مفہوم | 30 |
حدیث معاذ کی تحقیق | 37 |
حدیث اصحابی کالنجوم کی تحقیق | 39 |
اقوال صحابہ ؓ اور تقلید | 39 |
اقوام امام ابو حنیفہ ؒ | 40 |
اقوام امام امام مالکؒ | 41 |
اقوام امام امام شافعیؒ | 42 |
اقوام امام احمد بن حنبلؒ | 42 |
مقلد اور عقل | 43 |
تقلید ایک آفت | 43 |
مقلد ولی نہیں ہو سکتا | 46 |
ولی کے مسلک کے بارے میں پیر عبد القادر جیلانی کا فتویٰ | 47 |
تقلید کی کہانی، مولنا رشید احمد گنگوہی کی زبانی | 47 |
مولانا اشرف علی تھانوی کی رنجیدگی | 47 |
کتاب تلبیس ابلیس | 48 |
تقلید اور منطق | 49 |
قیاس و تفقہ کی راہ | 50 |
اجتہاد اور تقلید | 52 |
کیا محدثین مقلد تھے؟ | 54 |
کیا ہم امام بخاریؒ کی تقلید کرتے ہیں؟ | 56 |
قبول روایت اور تقلید | 57 |
تقلید کی اقسام کا تجزیہ | 57 |
اعتبار جرح کے لیے معاصرت کی شرط | 58 |
تقلید شخصی اور متکب فکر کا شوشہ | 60 |
محدثین کی تصحیح و تضعیف (اسناد پر حکم) تسلیم کرنا تقلید نہیں ہے | 61 |
دین میں غیر نبی کی رائے کو قبول کرنا | 62 |
حافظ جلال الدین قاسمی کی مطبوعہ تحریری کاوشیں | 63 |
مولانا ارشد کمال کی تحریری کاوشیں | 63 |
ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن کی تحریری کاوشیں | 64 |