تفسیر سورہ اخلاص

تفسیر سورہ اخلاص

 

مصنف : امام ابن تیمیہ

 

صفحات: 359

 

سورۂ اخلاص قرآن کریم کی مختصر اور اہم ترین سورتوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ ایک تہائی قرآنی موضوعات کا احاطہ کرتی ہے اور توحید کا محکم انداز میں اثبات کرتی ہے۔ اس کےشان نزول کے سلسلے میں مسنداحمدمیں روایت ہے کہ مشرکین نے حضورﷺ سے کہا اپنے رب کے اوصاف بیان کرو، اس پر یہ سورۃ نازل ہوئی ۔اور اس سورۃسے محبت جنت میں جانے کا باعث ہے اسی لیے بعض ائمہ کرام نماز میں کوئی سورۃ پڑھ کر اس کے ساتھ سورۃ اخلاص کو ملاکرپڑھتے ہیں صحیح بخاری میں ہے کہ حضورﷺنے ایک لشکر کو کہیں بھیجا جس وقت وہ پلٹے تو انہوں نے آپ ﷺ سے کہا کہ آپ نے ہم پر جسے سردار بنایا تھا وہ ہر نماز کی قرات کے خاتمہ پر سورۃ قل ھواللہ پڑھا کرتے تھے، آپ نے فرمایا ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟ پوچھنے پر انہوں نے کہا یہ سورۃ اللہ کی صفت ہے مجھے اس کا پڑھنا بہت ہی پسند ہے ،حضورﷺنے فرمایا انہیں خبر دو کہ اللہ بھی اس سے محبت رکھتا ہے۔اور اسی طر ح ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک انصاری مسجد قبا کے امام تھے،ان کی عادت تھی کہ الحمد ختم کرکے پھر اس سورۃ کو پڑھتے، پھر جونسی سورۃ پڑھنی ہوتی یا جہاں سے چاہتے قرآن پڑھتے۔ایک دن مقتدیوں نے کہا آپ اس سورۃ کو پڑھتے ہیں پھر دوسری سورۃ ملاتے ہیں یہ کیا ہے؟ یاتو آپ صرف اسی کو پڑھئے یا چھوڑ دیجئے دوسری سورۃ ہی پڑھ لیاکریں ،انہوں نے جواب دیا کہ میں تو جس طرح کرتا ہوں کرتا رہوں گا تم چاہو مجھے امام رکھو، کہو تو میں تمہاری امامت چھوڑ دوں..۔ ایک دن حضورﷺان کے پاس تشریف لائے تو ان لوگو ں نے آپ سے یہ واقعہ بیان کیا۔ آپ نے امام صاحب سے کہا تم کیوں اپنے ساتھیوں کی بات نہیں مانتے اور ہر رکعت میں اس سورت کو کیوں پڑھتے ہو؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہﷺمجھے اس سورت سے بڑی محبت ہے۔آپ نے فرمایا اس کی محبت نے تجھے جنت میں پہنچا دیا۔اور یہ سورت ایک تہائی قرآن کی تلاوت کے برابر ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحاب سے فرمایا کیا تم سے یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لو… تو صحابہ کہنے لگے بھلا اتنی طاقت تو ہر ایک میں نہیں آپ نے فرمایا قل ھو اللہ احد تہائی قرآن ہے۔اور اسی طرح جامع ترمذی میں ہے کہ رسول مقبول ﷺنے صحابہ سے فرمایا جمع ہو جاؤ میں تمہیں آج تہائی قرآن سناؤں گا، لوگ جمع ہو کر بیٹھ گئے آپ گھر سے آئے سورۃ قل اللہ احد پڑھی اور پھر گھر چلے گئے اب صحابہ میں باتیں ہونے لگیں کہ وعدہ تو حضورﷺکا یہ تھا کہ تہائی قرآن سنائیں گے شاید آسمان سے کوئی وحی آگئی ہو اتنے میں آپ پھر واپس آئے اور فرمایا میں نے تم سے تہائی قرآن سنانے کا وعدہ کیا تھا، سنو یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔  زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر سورۃ اخلاص‘‘شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی سورۃ اخلاص کی عربی تفسیر کا ترجمہ ہے اس کے ترجمہ کی سعادت محترم جناب مولانا غلام ربانی نے حاصل کی ہے ۔اس سورۃ اخلاص کی تفسیر میں خالص توحید کومدلل انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔اور اس میں عیسائیت، مادہ پرستی، ہندوازم، قدریت، جہمیت اور رافضیت جیسے باطل نظریات پر کڑی تنقید بھی ہے۔چند آیات کی تفسیر میں قرآن وسنت کے بے شمار نئے نئے نکات ومعارف کا انکشاف ہے۔یہ کتاب اہل علم کے لیے ایک بے نظیر علمی خزانہ ہے ۔مکتبہ نذریہ ،لاہور نے اسے 1979ء میں اسے حسن طباعت سے آراستہ کیاتھا۔

 

عناوین صفحہ نمبر
پیش لفظ 3
سورہ اخلاص 5
الصمد کی تفسیر 6
سید کی تفسیر 12
سیدوصمد میں معنوی مماثلت 12
اشتقاق کی تین قسمیں 18
صبر کے معنی 20
لفظ احد کااستعمال 22
خروج کلام کی تصریح 25
ولادت کے معنی 26
حیوان متوالد وحیوان متولد 30
تماثل اجسام وجواہر منفردہ 31
اثبات صانع کے دلائل 33
کیفیت معاد 33
معانی اعادہ پر بحث 45
حقماق کی آگ کسی مادے سے بنتی ہے 54
تولد مسیح کے دواصلل 55
تولد نارکےدواصل 57
واحد الاصل مخلوق پر تولد طلاق نہیں ہوسکتا 59
عیساییت کی تردید 70
صفہ اللہ سے مراد بن اللہ نہیں لی جاسکتی 70
تولد علم سے استدلال 79
امراللہ کی تشریح 83
روح القدس کی تعبیرات 84
عقیدہ قدم عالم کی تردید 87
کفار عرب ومشرکین یونان ہندوتاتاز کامقابلہ 93
جسم بار ی پر بحث 97
صفات بار ی تعالی پر بحث 99
امام احمد بن حنبل کادلگداز خطبہ 101
بعثت انبیاء کامقصد 108
سلف صالحین او رجدید علم کلام 109
قرآن میں کوئی بات عقل کے مخالف نہیں 112
تکلیف بعدالموت کے دلائب 114
کشف ساق کی تفسیر 115
اختلاف رحمت اور نزاع مذموم 117
لفظ جسم کی لغوی واصطلاحی تحقیق 120
ترکیب اجسام کی ابطال 122
تماثل اجسام کی ابطال 123
مسئلہ تماثل اور ترکیب اجسام میں اختلاف 127
جوہر فرد اور سلف اسلام 129
دور تکلم وتضلف کی بدعت 131
اللہ تعالی سے نقائص ممتنع ہیں 132
تحیز ہ جہت اور ذات بار ی  تعالی 134
حدوت اجسام اور تصورات نفس 134
جواہر عقیہ کاخارج میں کوئی وجود نہیں 135
فلاسفہ کے نزدیک حرکت کاسبب 136
کلمۃ الحق ارید الباطن 140
تکذیب حق کاباعث 143
جاہل متکلمین اور فتنہ تفلست 145
تحیز کی لغوی تحقیق 150
تحیز ملائکہ وارواج کی متعلق سلف کے رائے 152
ابو عبداللہ رازی کارجوع 153
بدن کے ساتھ نفس ناطقہ کاتعلق 155
متبعین ارسطو او رحددث عالم 158
توحید کے پردے میں الحاد کی اشاعت 159
صحابہ کرام حفظ قرآن بر علم معانی کی ترجیج دیتے تھے 160
لفظ تاویل کے مختلف معنی 167
تاویل سےکیا مراد ہے 172
علیکم انفسکم کی تاویل کامحل 182
متشابہ کی دوقسمیں 193
باری تعالی فعل عبث سےمنز ہ ہے 214
اسلام میں تاویل صحیح کامقام 220
اہل لغت کےوقول وفعل میں تناقص 231
تاولات باطلہ کےخلاف احمد بن حنبل کاجہاد 235
فتنہ اختراع الفظ مجملہ 238
حروف مقطعات پر بحث 242
ہر ایک چیز کے چاروجود 250
قرآن کریم پر تدبر کرنے کی تاکید 256
لفظ امی کی تشریح 265
امی کے معنی فقہاکی اصطلاح میں 268
عدم علم کتاب امم معتوبہ سابقہ کی سنت ہے 276
کتاب وسنت خلاف عقل نہیں ہے 277
فرق باطلہ کی تفصیل اورن کے مدراج ضلالت 279
منکر نی اسماء وصفات بر بحث 283
سورۃ اخلاص کاسبب نزول 285
بت پر ستی کی ابتداء 289
گمراہ مشائخ کی قسمیں 291
محض وقوف عرفات خداکی عبادت نہیں ہے 295
قبروں میں تماز پڑھنے کی ممانعت کیوں 297
فتنہ آثار ومشاعداسوہ سلف 299
متابعت صحیحہ کی تعریف 204
مساجد تلامذ ارو مسججد قبا 306
کسی فعل کی شروعیت کےلیے قصد شارع شر ط ہے 311
الکل وشراب ارو ابتاع رسو ل اللہ 314
صلوۃ فتر کی شروعیت 319
عمرو قضا میں حکم رمل فی الطوف کی لم 320
لفظ نسک کی تحقیق 325
کیا علاج بالاحتجام مسنون ہے 329
آیات حرب اور اتباع سنت 330
تقسیم مغائم میں مصالح ملت کی لحاظ 340
بت پر ستی کی ابتداء 241
قبروں میں نماز پڑژھنے کی ممانعت کیوں 242
اکل وشراب اور اتباع 243
لفظ نسک کی تحقیق 244

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
8.4 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment