تفسیر ثنائی جلد2
مصنف : ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری
صفحات: 455
دینی علوم میں کتاب اللہ کی تفسیر وتاویل کا علم اشرف علوم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دور میں ائمہ دین نے کتاب اللہ کی تشریح وتوضیح کی خدمت سر انجام دی ہے تا کہ عوام الناس کے لیے اللہ کی کتاب کو سمجھنے میں کوئی مشکل اور رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی سے تفسیر قرآن، تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کے مناہج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ صحابہ ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثور کو تفسیر بالمنقول بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی تفسیر خود قرآن یا احادیث یا اقوال صحابہ یا اقوال تابعین و تبع تابعین سے کی جاتی ہے۔ شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں آپ ایک عظیم محدث اور عظیم مفسر قرآن ہیں۔ مولانا کی مشہور زمانہ تفسیر قرآن اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ یہ تفسیر بھی تفسیر بالماثور ہے جس میں حسب موقع مختصر شرح ساتھ ساتھ کر دی گئی ہے اس کےعلاوہ مخالفین اسلام کے اعتراضات کا جواب بھی وقتاً فوقتاً دیا گیا ہے۔ بعض مقامات کے حل مطالب کے لیے شان نزول کا ذکر بھی کیا گیا ہے ہر آیت میں جہاں تک منقول تھا اس کو بھی نقل کیا گیا ہے۔مکتبہ قدوسیہ نے اس تفسیر کو تین جلدوں میں شائع کیا ہے جس کو ہم ہدیہ قارئین کر رہے ہیں۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
سورہ التوبہ | 5 | |
سورہ یونس | 16 | |
سورہ ہود | 41 | |
سورہ یوسف | 70 | |
سورہ الرعد | 111 | |
سورہ ابراہیم | 126 | |
اس کتاب کی فہرست نہیں ہے |