تفسیر ابن کثیر(تخریج شدہ) جلد4
مصنف : حافظ عماد الدین ابن کثیر
صفحات: 666
دینی علوم میں کتاب اللہ کی تفسیر وتاویل کا علم اشرف علوم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دور میں ائمہ دین نے کتاب اللہ کی تشریح وتوضیح کی خدمت سر انجام دی ہے تا کہ عوام الناس کے لیے اللہ کی کتاب کو سمجھنے میں کوئی مشکل اور رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی سے تفسیر قرآن، تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کے مناہج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ صحابہ ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثور کو تفسیر بالمنقول بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی تفسیر خود قرآن یا احادیث یا اقوال صحابہ یا اقوال تابعین و تبع تابعین سے کی جاتی ہے۔ بعض مفسرین اسرائیلیات کے ساتھ تفسیر کو بھی تفسیر بالماثور میں شامل کرتے ہیں کیونکہ یہ اہل کتاب سے نقل کی ایک صورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے قدیم تفسیری ذخیرہ میں اسرائیلیات بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔امام ابن کثیر ؒ متوفی ۷۷۴ھ کی اس تفسیر کا منہج بھی تفسیر بالماثور ہے۔ امام ؒ نے کتاب اللہ کی تفسیر قرآن مجید، احادیث مباکہ، اقوال صحابہ وتابعین اور اسرائیلیات سے کی ہے اگرچہ بعض مقامات پر وہ تفسیر بالرائے بھی کرتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہے۔ تفسیر طبری ، تفسیر بالماثور کے منہج پر لکھی جانے والی پہلی بنیادی کتاب شمار ہوتی ہے۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر ، تفسیر طبری کا خلاصہ ہے۔امام ابن کثیر ؒ کی اس تفسیر کو تفسیر بالماثور ہونے کی وجہ سے ہر دور میں خواص وعوام میں مرجع و مصدر کی حیثیت حاصل رہی ہے اگرچہ امام ؒ نے اپنی اس تفسیر میں بہت سی ضعیف اور موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات بھی نقل کر دی ہیں جیسا کہ قرون وسطی کے مفسرین کا عمومی منہاج اور رویہ رہا ہے۔ بعض اوقات تو امام ؒ خود ہی ایک روایت نقل کر کے اس کے ضعف یا وضع کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں لیکن ایسا کم ہوتا ہے۔ لہٰذا اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس ہو رہی تھی کہ تفسیر بالماثور کے اس مرجع ومصدر میں ان مقامات کی نشاندہی کی جائے جو ضعیف یا موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات پر مشتمل ہیں ۔ مجلس التحقیق الاسلامی کے محقق اور مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کے شاگرد رشید جناب کامران طاہر صاحب نے اس تفسیر کی تخریج کی ہے اور حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اس کی تحقیق اور تخریج پر نظر ثانی کی ہے۔تخریج و تحقیق عمدہ ہے لیکن اگر تفسیر کے شروع میں محققین حضرات اپنا منہج تحقیق بیان کر دیتے تو ایک عامی کو استفادہ میں نسبتاً زیادہ آسانی ہوتی کیونکہ بعض مقامات پر ایک عامی الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جیسا کہ پہلی جلد میں ص ۳۷ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اسے ’صحیح‘ قرار دیا ہے لیکن اس کی سند منقطع ہے۔اسی طرح ص ۴۲ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے اور اسے ضعیف کہنا غلط ہے۔ اب یہاں یہ وضاحت نہیں ہے کہ کس نے ضعیف کہا ہے اور کن وجوہات کی بنا پر کہا ہے اورضعیف کے الزام کے باوجود صحیح ہونے کی دلیل کیا ہے ؟اسی طرح ص ۴۳پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ان مقامات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محققین نے علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد نہیں کیا ہے بلکہ اپنی تحقیق کی ہے جبکہ ایک عام قاری اس وقت الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جب وہ اکثر مقامات پر یہ دیکھتا ہے کہ کسی روایت یا اثر کی تحقیق میں علامہ البانی ؒ کی تصحیح وتضعیف نقل کر دی جاتی ہے اور یہ وضاحت نہیں کی جاتی ہے کہ محققین نے ان مقامات پرمحض علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد کیا ہے یا اپنی بھی تحقیق کی ہے اور اگر اپنی بھی تحقیق کی ہے تو ان کی تحقیق اس بارے علامہ البانی ؒ سے متفق ہے یا نہیں ؟یہ ایک الجھن اگر اس تفسیر میں شروع میں منہج تحقیق پر گفتگو کے ذریعہ واضح ہو جاتی تو بہتر تھا۔ بہر حال بحثیت مجموعی یہ تخریج وتحقیق ایک بہت ہی عمدہ اور محنت طلب کاوش ہے ۔ اللہ تعالیٰ حافظ زبیر علی زئی اورجناب کامران طاہر حفظہما اللہ کو اس کی جزائے خاص عطا فرمائے۔ آمین!
<td width=”98″
عناوین | صفحہ نمبر | |
کفار کا عجیب مطالبہ | 5 | |
عقیدہ توحید کے بغیر تمام نیک اعمال بے فائدہ ہیں | 6 | |
قیامت کی ہولناکیاں اور ظالم آدمی کا انجام | 8 | |
قرآن کریم کو پس پشت ڈالنے والوں کے خلاف نبی ﷺ کی شکایت | 10 | |
کافروں کا اعتراض اور قرآن کریم کو تھوڑا تھوڑا نازل کرنے کی حکمت | 12 | |
انبیاء ؑ کی دشمن قومیں تباہ و برباد ہوئیں | 12 | |
ناعاقبت اندیش کا نبی ﷺ سے استہزا | 14 | |
اللہ تعالی کی قدرت کے دلائل | 15 | |
بارش اللہ تعالی کا بہت بڑا انعام | 15 | |
قدرت الہی کی ایک اور عجیب نشانی | 17 | |
اللہ تعالی پر ہی توکل کرنا چاہئے | 19 | |
آفتاب و مہتاب اوردن رات، اللہ تعالی کی قدرت کے دلائل | 20 | |
اللہ کے بندوں کے اوصاف | 21 | |
چند بڑے بڑے گناہ | 24 | |
نیک لوگوں کی مزید چند نشانیاں | 28 | |
یہ پاکباز گروہ جنتی ہے | 30 | |
تفسیر سورہ شعرآء | 31 | |
آقا کو جھٹلانے والوں سے انتقام لیا جائے | 31 | |
حضرت موسی ؑ اور فرعون کا قصہ | 33 | |
شان رب العالمین بزبان موسی علیہ السلام | 34 | |
یدبیضا، موسی ؑ کا عظیم معجزہ | 35 | |
موسی ؑ اور جادوگروں کے مابین مقابلہ | 36 | |
حق غالب او رباطل مغلوب ہوگیا | 38 | |
فرعون کے چنگل سے بنی اسرائیل کی آزادی | 39 | |
فرعون اور اس کی قوم کا عبرتناک انجام | 40 | |
حضرت ابراہیم ؑ کی دعوت توحید | 42 | |
اللہ کون ہے—–؟ | 43 | |
حضرت ابراہیم ؑ کی پیاری دعائیں | 44 | |
نیک اور بُرائی کابدلہ | 45 | |
حضرت نوح ؑ کی بے لوث دعوت توحید | 46 | |
قوم کاسفیہانہ جواب | 47 | |
حضرت نوح ؑ کی اپنی قوم کو بددعا | 48 | |
حضرت ہود ؑ کا اپنی قوم کو وعظ | 48 | |
قوم ہود نے نصیحت حاصل نہ کی اور تباہ ہوگئے | 50 | |
حضرت صالح ؑ کا قوم سے خطاب | 51 | |
دنیا کی ناپائیداری | 51 | |
حضرت صالح ؑ کا معجزہ اور قوم کی ہٹ دھرمی | 52 | |
قوم لوط بھی اپنے نبی کی نافرمان تھی | 53 | |
قوم لوط کی بدخصلتی | 54 | |
حضرت شعیب ؑ کا اپنی قوم سے وعظ | 55 | |
ناپ تول میں کمی کی ممانعت | 55 | |
قوم شعیب کو بھی صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا | 56 | |
حضور ﷺ کا دل قرآن کامسکن ہے | 58 | |
قرآن کی حقانیت کےٹھوس ثبوت | 58 | |
عذاب اتمام حجت کے بعد آتا ہے | 59 | |
قرآن اللہ تعالی کی طرف سے نازل کردہ ہے | 60 | |
کوہ صفا پر نبی ﷺ کا اعلان توحید | 61 | |
قرآن کسی کاہن، شاعر یا شیطان کا کلام ہرگز نہیں ہے | 65 | |
تفسیر سورہ نمل | 70 | |
متقی اور بُرے لوگ | 70 | |
حضرت موسی ؑ کو نبوت عطا ہوتی ہے | 71 | |
حضرت داؤد اور حضرت سلیمان ؑ پر اللہ تعالی کے احسانات | 74 | |
حضرت سلیمان علیہ السلام کے واقعات | 75 | |
ہُد ہُد کی ملکہ سبا کے متعلق اطلاع | 77 | |
حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کے نام پیغام | 78 | |
بلقیس کا درباریوں سے مشورہ | 79 | |
حضرت سلیمان ؑ کا تحائف قبول کرنے سے انکار | 80 | |
قدرت الہی اور تخت بلقیس | 82 | |
بلقیس کا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضرہوکر ایمان لانا | 83 | |
حضرت صالح ؑ کا قصہ | 86 | |
قوم ثمودکا گناہ او راللہ ذوالجلال کی گرفت | 87 | |
حضرت لوط ؑ کا اپنی قوم کو وعظ | 89 | |
سلامتی صرف اللہ کے بندوں کے لئے ہے | 89 | |
پارہ نمبر 20——– امن خلق | ||
خالق حقیقی اللہ تعالی ہی ہے | 93 | |
زمین، نہریں،پہاڑ اور سمندر اللہ تعالی نے ہی پیداکئے ہیں | 94 | |
دکھیوں، لاچاروں کی دعاؤں کو کون سنتا ہے؟ | 95 | |
تاریکی میں ہدایت اور بارش کے لئے ٹھنڈی ہوائیں کون چلاتا ہے؟ | 98 | |
دوبارہ پیدا ہونے پر ایک خوبصورت مثال | 98 | |
علم غیب اللہ تعالی کا خاصہ ہے | 99 | |
قیامت کے منکر دردناک انجام سےدوچار ہوئے | 100 | |
جلدی کیوں مچاتے ہو قیامت قریب ہے | 101 | |
حق و باطل کا فیصل قرآن ہے | 101 | |
قیامت کی نشانیاں | 102 | |
یہ حشر کامیدان ہے | 104 | |
قیامت کی کچھ اور نشانیاں | 105 | |
کعبہ کی عزت و حرمت | 107 | |
تفسیر سورہ قصص | 109 | |
فرعون کے بنی اسرائیل پر مظالم | 109 | |
جس کو اللہ بچائے اسے کوئی نہیں مارسکتا | 111 | |
حضرت موسی ؑ کی پرورش فرعون کے گھر میں | 113 | |
حضرت موسی ؑ کے ہاتھوں قبطی کاقتل | 115 | |
قتل کا راز فاش ہوگیا | 115 | |
ایک خیر خواہ کا تذکرہ | 116 | |
مدین کا پرکٹھن سفر | 116 | |
شیخ کبیر اور نکاح موسی علیہ السلام | 118 | |
حضرت موسی ؑ کا اہلیہ کے ساتھ سفر اور انعام نبوت | 122 | |
حضرت موسی ؑ کی بعثت اور اپنے بھائی کے لئے مقام نبوت کی دعا | 124 | |
اللہ تعالی کی وحدانیت پرقوم کا تعجب | 125 | |
فرعون کی حد سے زیادہ سرکشی | 126 | |
آسمانی کتاب تورات کی خصوصیات | 127 | |
حضرت موسی ؑ کے واقعات کی خبر، نبی اکرم ﷺ کی نبوت کی دلیل ہے | 128 | |
کفار کے ایک سوال کا جواب | 130 | |
اہل کتاب کو نیک اعمال پر دوہرا اجر | 132 | |
ہدایت نبی ﷺ کے اختیار میں نہیں بلکہ اللہ کے اختیار میں ہے | 134 | |
سرکشوں کی بستیاں نشان عبرت بن گئیں | 135 | |
دنیا فانی جبکہ آخرت باقی رہنے والی ہے | 136 | |
مشرکین او ران کے معبودان باطلہ اللہ تعالی کے سامنے | 137 | |
مختار کل اللہ کی ذات ہے | 139 | |
اللہ تعالی کی قدرت کے ناقابل تردید دلائل | 140 | |
قیامت کے دن اللہ تعالی کے شریک نظر نہ آئیں گے | 140 | |
قارون کون او رکیا تھا؟ | 141 | |
قارون کا متکبرانہ جواب | 142 | |
سامان تعیش اور قارون | 143 | |
تکبر کی سزا یہی ہے | 144 | |
پرہیزگاروں پرانعامات کا تذکرہ | 146 | |
روز محشر اتباع انبیاء کا سوال اور لوگوں کی حالت | 147 | |
تفسیر سورہ عنکبوت | 149 | |
مؤمنوں کا ابھی تو امتحان ہوگا | 149 | |
نیک کام کرنا بھی جہاد ہے | 150 | |
ماں باپ کی مشروط اطاعت واجب ہے | 150 | |
اہل ایمان کی آزمائش اور منافق | 151 | |
اعمال ہی کام آئیں گے | 152 | |
حضرت نوح ؑ کا لمبی مدت تک وعظ کرنا | 153 | |
امام الموحدین حضرت ابراہیم ؑ کی دعوت توحید | 155 | |
عدم سے وجود بخشنے والا ہی عبادت کے لائق ہے | 156 | |
آتش نمرود اور حضرت ابراہیم علیہ السلام | 157 | |
حضرت ابراہیم علیہ السلام او رحضرت لوط علیہ السلام | 158 | |
قوم لوط کی مشہور بدخصلتی | 160 | |
قوم لوط کی تباہی و بربادی | 161 | |
اہل مدین کا حال | 162 | |
عادی اور ثمودی بھی فنا کے گھاٹ میں | 163 | |
حقیقت شرک پر ایک عمدہ مثال | 164 | |
خالق حقیقی کا ذکر | 165 | |