تفسیر ابن کثیر (تخریج شدہ) جلد3
مصنف : حافظ عماد الدین ابن کثیر
صفحات: 661
دینی علوم میں کتاب اللہ کی تفسیر وتاویل کا علم اشرف علوم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دور میں ائمہ دین نے کتاب اللہ کی تشریح وتوضیح کی خدمت سر انجام دی ہے تا کہ عوام الناس کے لیے اللہ کی کتاب کو سمجھنے میں کوئی مشکل اور رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی سے تفسیر قرآن، تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کے مناہج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ صحابہ ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثور کو تفسیر بالمنقول بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی تفسیر خود قرآن یا احادیث یا اقوال صحابہ یا اقوال تابعین و تبع تابعین سے کی جاتی ہے۔ بعض مفسرین اسرائیلیات کے ساتھ تفسیر کو بھی تفسیر بالماثور میں شامل کرتے ہیں کیونکہ یہ اہل کتاب سے نقل کی ایک صورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے قدیم تفسیری ذخیرہ میں اسرائیلیات بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔امام ابن کثیر ؒ متوفی ۷۷۴ھ کی اس تفسیر کا منہج بھی تفسیر بالماثور ہے۔ امام ؒ نے کتاب اللہ کی تفسیر قرآن مجید، احادیث مباکہ، اقوال صحابہ وتابعین اور اسرائیلیات سے کی ہے اگرچہ بعض مقامات پر وہ تفسیر بالرائے بھی کرتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہے۔ تفسیر طبری ، تفسیر بالماثور کے منہج پر لکھی جانے والی پہلی بنیادی کتاب شمار ہوتی ہے۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر ، تفسیر طبری کا خلاصہ ہے۔امام ابن کثیر ؒ کی اس تفسیر کو تفسیر بالماثور ہونے کی وجہ سے ہر دور میں خواص وعوام میں مرجع و مصدر کی حیثیت حاصل رہی ہے اگرچہ امام ؒ نے اپنی اس تفسیر میں بہت سی ضعیف اور موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات بھی نقل کر دی ہیں جیسا کہ قرون وسطی کے مفسرین کا عمومی منہاج اور رویہ رہا ہے۔ بعض اوقات تو امام ؒ خود ہی ایک روایت نقل کر کے اس کے ضعف یا وضع کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں لیکن ایسا کم ہوتا ہے۔ لہٰذا اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس ہو رہی تھی کہ تفسیر بالماثور کے اس مرجع ومصدر میں ان مقامات کی نشاندہی کی جائے جو ضعیف یا موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات پر مشتمل ہیں ۔ مجلس التحقیق الاسلامی کے محقق اور مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کے شاگرد رشید جناب کامران طاہر صاحب نے اس تفسیر کی تخریج کی ہے اور حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اس کی تحقیق اور تخریج پر نظر ثانی کی ہے۔تخریج و تحقیق عمدہ ہے لیکن اگر تفسیر کے شروع میں محققین حضرات اپنا منہج تحقیق بیان کر دیتے تو ایک عامی کو استفادہ میں نسبتاً زیادہ آسانی ہوتی کیونکہ بعض مقامات پر ایک عامی الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جیسا کہ پہلی جلد میں ص ۳۷ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اسے ’صحیح‘ قرار دیا ہے لیکن اس کی سند منقطع ہے۔اسی طرح ص ۴۲ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے اور اسے ضعیف کہنا غلط ہے۔ اب یہاں یہ وضاحت نہیں ہے کہ کس نے ضعیف کہا ہے اور کن وجوہات کی بنا پر کہا ہے اورضعیف کے الزام کے باوجود صحیح ہونے کی دلیل کیا ہے ؟اسی طرح ص ۴۳پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ان مقامات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محققین نے علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد نہیں کیا ہے بلکہ اپنی تحقیق کی ہے جبکہ ایک عام قاری اس وقت الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جب وہ اکثر مقامات پر یہ دیکھتا ہے کہ کسی روایت یا اثر کی تحقیق میں علامہ البانی ؒ کی تصحیح وتضعیف نقل کر دی جاتی ہے اور یہ وضاحت نہیں کی جاتی ہے کہ محققین نے ان مقامات پرمحض علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد کیا ہے یا اپنی بھی تحقیق کی ہے اور اگر اپنی بھی تحقیق کی ہے تو ان کی تحقیق اس بارے علامہ البانی ؒ سے متفق ہے یا نہیں ؟یہ ایک الجھن اگر اس تفسیر میں شروع میں منہج تحقیق پر گفتگو کے ذریعہ واضح ہو جاتی تو بہتر تھا۔ بہر حال بحثیت مجموعی یہ تخریج وتحقیق ایک بہت ہی عمدہ اور محنت طلب کاوش ہے ۔ اللہ تعالیٰ حافظ زبیر علی زئی اورجناب کامران طاہر حفظہما اللہ کو اس کی جزائے خاص عطا فرمائے۔ آمین!
عناوین | صفحہ نمبر | |
نفس کی شرارتوں سے وہی بچتا ہے جس پر اللہ کا رحم ہو | 5 | |
بوقت ضرورت اپنی قابلیت کو بیان کرنا | 6 | |
حضرت یوسف ؑ مصر کے حاکم بن گئے | 6 | |
برادران حضرت یوسف ؑ کی آمد | 7 | |
برادران حضرت یوسف ؑ کی واپسی | 9 | |
حضرت یوسف ؑ کا برتاؤ | 9 | |
حضرت یعقوب ؑ کی بیٹوں کو وصیت | 10 | |
حضرت یوسف ؑ نے اپنے بھائی کو پہچان لیا | 11 | |
بھائی کو روکنے کی حکمت عملی | 12 | |
برادران یوسف کے مذہب میں چور کی سزا | 12 | |
حضرت یوسف ؑ کی طرف سے چوری کی نسبت | 13 | |
بنیامین کی قید اور بھائیوں کا منت سماجت کرنا | 13 | |
برادران یوسف کا مایوسی کے بعد مشورہ | 14 | |
حزن یعقوب علیہ السلام | 15 | |
حکم یعقوب ؑ کہ دونوں بھائیوں کو تلاش کرو | 16 | |
حضرت یوسف ؑ سے تیسری ملاقات | 17 | |
حضرت یوسف ؑ کی قمیص اور معجزہ | 18 | |
حضرت یعقوب ؑ کی بینائی لوٹ آئی | 19 | |
قافلہ یعقوب مصر میں | 20 | |
دعائے یوسف ؑ اور موت کی دعا کرنے کی حقیقت | 22 | |
انبیاء کو وحی کے ذریعے واقعات کی خبر دی جاتی ہے | 25 | |
شرک خفی کی حقیقت | 26 | |
اللہ تعالی کی وحدانیت کی دعوت | 29 | |
نبوت و رسالت مردوں میں ہی رہی | 30 | |
انبیاء ؑ کی مخالفت کا انجام | 31 | |
ماضی کے واقعات باعث عبرت و نصیحت ہیں | 33 | |
تفسیر سورہ رعد | 34 | |
اللہ تعالی کی نازل کردہ تمام باتیں حق ہیں | 34 | |
آسمان اور عرش کی تخلیق | 34 | |
اللہ تعالی کی قدرت کاملہ کابیان | 36 | |
انکار قیامت کا بیان | 37 | |
عذاب کاوقت مقرر ہے | 38 | |
ہدایت اللہ تعالی کے اختیار میں ہے | 39 | |
رحم مادر میں پرورش پانے والے بچے کی حقیقت سے صرف اللہ آگاہ ہے | 40 | |
اللہ تعالی کا علم تمام مخلوق کو محیط ہے | 41 | |
آسمانی بجلی کی گرج چمک | 44 | |
مشرکین کو سمجھانے کے لئے ایک مثال | 47 | |
ہر چیز اللہ کو سجدہ کرتی ہے | 47 | |
حق اور باطل کی ایک مثال | 48 | |
حق کی پائیداری باطل کی بے ثباتی | 49 | |
نیک کام کا اچھا جبکہ بُرے کام کا بُرا بدلہ | 50 | |
مؤمن بندوں کی نیک صفات | 51 | |
نافرمان بندوں کی علامات | 53 | |
دنیا کی حقیقت | 54 | |
جنتیوں پر اللہ تعالی کے انعامات | 54 | |
آقا ؑ کی حوصلہ افزائی | 58 | |
قرآن کریم کی تعریف | 59 | |
انبیاء کے ساتھ مذاق کرنے والوں کو بھی مہلت ملی | 60 | |
اللہ تعالی ہی حقیقی محافظ ہے | 61 | |
جہنم کے عذاب اور جنت کے نظارے | 62 | |
نزول قرآن سے خوشی ایمانداروں کو ہوئی ہے | 64 | |
معجزات کا صدور رسولوں کے اختیار میں نہیں | 65 | |
نبی اکرم ﷺ کے ذمہ تبلیغ ہے | 68 | |
کافروں کی تدبیریں ناکام، اللہ کا ارادہ کامیاب | 68 | |
رسالت و نبوت کے منکر | 69 | |
تفسیرسورہ ابراہیم | 71 | |
مؤمن روشنی او رکافر تاریکی میں | 71 | |
ہر نبی اسی قوم سے ہوتا تھا | 72 | |
بنی اسرائیل کی طرف حضرت موسی ؑ کی بعثت | 72 | |
بنی اسرائیل پر اللہ کے احسانات | 73 | |
بنی اسرائیل کو حضرت موسی ؑ کا وعظ | 74 | |
قوم کی ایذا رسانیوں پرانبیاء ؑ کا اللہ پر توکل | 76 | |
اہل جہنم کی خوراک | 77 | |
بےسود اعمال کی مثال | 79 | |
کائنات رنگ و بو کا خالق | 80 | |
میدان محشر میں تمام مخلوقات جمع ہوں گی | 81 | |
قیامت کے دن شیطان کا اعتراف جرم او راپنے متبعین سے اظہار لاتعلقی | 82 | |
کلمہ طیبہ اور شجرہ طیبہ کی مثال | 84 | |
قبر کا امتحان اور جزا و سزا | 86 | |
نعمت کی ناقدری کی سزا | 94 | |
اللہ تعالی نماز پڑھنے، زکواۃ ادا کرنے اور صدقہ کا حکم دیتے ہیں | 95 | |
اللہ تعالی کی نعمتیں اور اس کی شکرگزاری | 96 | |
مکہ کے لئے دعائے امن | 98 | |
پھلوں کی فراوانی کے لئے دعائے ابراہیم علیہ السلام | 98 | |
حضرت ابراہیم ؑ کی ایک اور دعا | 99 | |
اللہ تعالی کی عطا کردہ مہلت سے ناجائز فائدہ نہ اٹھاؤ | 100 | |
قیامت کے دن دنیا میں لوٹائے جانے کی آرزو نامنظور | 100 | |
قیامت کے دن زمین و آسمان بدل جائیں گے | 102 | |
اہل جہنم گندھک کے لباس میں قید | 104 | |
قرآن کا لوگوں کے نام کھلا پیغام | 105 | |
تفسیر سورہ حجر | 106 | |
پارہ نمبر 14——– رُبما | ||
قیامت کے دن کافر مسلمان ہونے کی آرزو کریں گے | 109 | |
کافروں کی سرکشی، ضد اور تکبر | 111 | |
انبیاء ؑ کا مذاق اڑانے کانتیجہ | 111 | |
باطل پرستی کفار کی حد؟ | 112 | |
آسمانی برجوں سے کیا مراد ہے؟ | 112 | |
ہر قسم کے خزانے اللہ تعالی کے پاس ہیں | 113 | |
انسان کی پیدائش کاذکر | 115 | |
فرشتوں کا آدم ؑ کو سجدہ اور ابلیس کا انکار | 116 | |
ابلیس راندہ درگاہ ہے | 116 | |
ابلیس کا ناپاک عہد | 117 | |
جنت میں اخوت اسلامی کا ایک منظر | 118 | |
حضرت ابراہیم ؑ کو حضرت اسحاق ؑ کی بشارت | 120 | |
قوم لوط پر عذاب الہی کا نزول | 121 | |
قوم لوط کی غیر اخلاقی اور غیر فطری حالت | 122 | |
قوم لوط کی تباہی کا ذکر | 123 | |
قوم شعیب کا المناک انجام | 124 | |
ثمودیوں کا المناک انجام | 124 | |
مشرکین سے چشم پوشی کا حکم | 124 | |
سبع مثانی سے کیا مراد ہے؟ | 125 | |
قیامت کے دن انکار کرنے والوں سے سوال ہوگا | 127 | |
رسول اللہ ﷺ کےمخالفین کاعبرتناک انجام | 129 | |