تفسیر ابن کثیر(تخریج شدہ) جلد2

تفسیر ابن کثیر(تخریج شدہ) جلد2

 

مصنف : حافظ عماد الدین ابن کثیر

 

صفحات: 773

 

دینی علوم میں کتاب اللہ کی تفسیر وتاویل کا علم اشرف علوم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دور میں ائمہ دین نے کتاب اللہ کی تشریح وتوضیح کی خدمت سر انجام دی ہے تا کہ عوام الناس کے لیے اللہ کی کتاب کو سمجھنے میں کوئی مشکل اور رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی سے تفسیر قرآن، تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کے مناہج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ صحابہ ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثور کو تفسیر بالمنقول بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی تفسیر خود قرآن یا احادیث یا اقوال صحابہ یا اقوال تابعین و تبع تابعین سے کی جاتی ہے۔ بعض مفسرین اسرائیلیات کے ساتھ تفسیر کو بھی تفسیر بالماثور میں شامل کرتے ہیں کیونکہ یہ اہل کتاب سے نقل کی ایک صورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے قدیم تفسیری ذخیرہ میں اسرائیلیات بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔امام ابن کثیر ؒ متوفی ۷۷۴ھ کی اس تفسیر کا منہج بھی تفسیر بالماثور ہے۔ امام ؒ نے کتاب اللہ کی تفسیر قرآن مجید، احادیث مباکہ، اقوال صحابہ وتابعین اور اسرائیلیات سے کی ہے اگرچہ بعض مقامات پر وہ تفسیر بالرائے بھی کرتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہے۔ تفسیر طبری ، تفسیر بالماثور کے منہج پر لکھی جانے والی پہلی بنیادی کتاب شمار ہوتی ہے۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر ، تفسیر طبری کا خلاصہ ہے۔امام ابن کثیر ؒ کی اس تفسیر کو تفسیر بالماثور ہونے کی وجہ سے ہر دور میں خواص وعوام میں مرجع و مصدر کی حیثیت حاصل رہی ہے اگرچہ امام ؒ نے اپنی اس تفسیر میں بہت سی ضعیف اور موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات بھی نقل کر دی ہیں جیسا کہ قرون وسطی کے مفسرین کا عمومی منہاج اور رویہ رہا ہے۔ بعض اوقات تو امام ؒ خود ہی ایک روایت نقل کر کے اس کے ضعف یا وضع کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں لیکن ایسا کم ہوتا ہے۔ لہٰذا اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس ہو رہی تھی کہ تفسیر بالماثور کے اس مرجع ومصدر میں ان مقامات کی نشاندہی کی جائے جو ضعیف یا موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات پر مشتمل ہیں ۔ مجلس التحقیق الاسلامی کے محقق اور مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کے شاگرد رشید جناب کامران طاہر صاحب نے اس تفسیر  کی تخریج کی ہے اور حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اس کی تحقیق اور  تخریج پر نظر ثانی کی ہے۔تخریج و تحقیق عمدہ ہے لیکن اگر تفسیر کے شروع میں محققین حضرات اپنا منہج تحقیق بیان کر دیتے تو ایک عامی کو استفادہ میں نسبتاً زیادہ آسانی ہوتی کیونکہ بعض مقامات پر ایک عامی الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جیسا کہ پہلی جلد میں ص ۳۷ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اسے ’صحیح‘ قرار دیا ہے لیکن اس کی سند منقطع ہے۔اسی طرح ص ۴۲ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے اور اسے ضعیف کہنا غلط ہے۔ اب یہاں یہ وضاحت نہیں ہے کہ کس نے ضعیف کہا ہے اور کن وجوہات کی بنا پر کہا ہے اورضعیف کے الزام کے باوجود صحیح ہونے کی دلیل کیا ہے ؟اسی طرح ص ۴۳پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ان مقامات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محققین نے علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد نہیں کیا ہے بلکہ اپنی تحقیق کی ہے جبکہ ایک عام قاری اس وقت الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جب وہ اکثر مقامات پر یہ دیکھتا ہے کہ کسی روایت یا اثر کی تحقیق میں علامہ البانی ؒ کی تصحیح وتضعیف نقل کر دی جاتی ہے اور یہ وضاحت نہیں کی جاتی ہے کہ محققین نے ان مقامات پرمحض علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد کیا ہے یا اپنی بھی تحقیق کی ہے اور اگر اپنی بھی تحقیق کی ہے تو ان کی تحقیق اس بارے علامہ البانی ؒ سے متفق ہے یا نہیں ؟یہ ایک الجھن اگر اس تفسیر میں شروع میں منہج تحقیق پر گفتگو کے ذریعہ واضح ہو جاتی تو بہتر تھا۔ بہر حال بحثیت مجموعی یہ تخریج وتحقیق ایک بہت ہی عمدہ اور محنت طلب کاوش ہے ۔ اللہ تعالیٰ  حافظ زبیر علی زئی اورجناب کامران طاہر حفظہما اللہ کو اس کی جزائے خاص عطا فرمائے۔ آمین!

 

عناوین صفحہ نمبر
مظلوم ظالم کی بُرائی بیان کرسکتا ہے 5
تمام انبیاء پر ایمان لانا ضروری ہے 7
یہودی حضرت عیسی ؑ کے گستاخ ہیں 8
حضرت عیسی ؑ قتل ہوئے نہ ہی سولی پر چڑھائے گئے 10
حضرت عیسی ؑ کا نزول قرب قیامت دوبارہ ہوگا 16
یاجوج ماجوج کا تذکرہ 22
بطورسزا حلال چیزیں اللہ تعالی نے حرام کردیں 26
انبیاء کی تعداد، اُن کے درجات اور آسمانی کتابیں 27
حضرت موسی ؑ کا اللہ تعالی سے ہم کلام ہونا 30
اللہ تعالی اور فرشتے پیغمبر کی رسالت کے گواہ ہیں 33
عیسائیوں کا غلو 34
حضرت عیسی ؑ اور تمام فرشتے اللہ کی بندگی کرتے ہیں 36
قرآن لاجواب دلیل اور واضح نور ہے 37
لفظ  کلالہ کی بابت صحابہ ؓ کا موقف 38
تفسیر سورہ مائدہ 42
جانور  اور حالت احرام میں شکار کا حکم 43
وہ چیزیں جن کا کھانا حرام ہے 49
استخارہ کا تذکرہ 58
مجبوری کی حالت میں مردار کھانے کی اجازت 61
شکار اور شکاری جانوروں کے احکام 63
اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے 69
وضو اور تیمّم کے احکام پر تفصیلی بحث 73
عدل و انصاف سے کام لو اور اللہ کی نعمت کو یاد کرو 86
بنی اسرائیل کی عہد شکنی اور ان کے بارہ سرداروں کی وضاحت 88
اہل کتاب کی علمی خیانت 91
حضرت عیسی ؑ اور ان کی والدہ کو الہ کہنے والے کافر ہیں 92
حضرت محمدﷺ خاتم النبیین بن کر آئے ہیں 93
یکے بعد دیگرے انبیاء کی بعثت اللہ تعالی کی رحمت ہے 96
واقعہ ہابیل و قابیل اور حسد و بغض کا انجام 101
انسانی جان کی قدروقیمت 107
زمین میں فساد کرنے والوں کی سزا 108
لفظ وسیلہ کا معنی و مفہوم 113
قطع ید کا نصاب او رہاتھ کاٹنے کی شروط 116
ذاتی قیاس اور نفسانی خواہشات کی مذمت 121
یہودیوں کی خباثت کا بیان 123
قصاص اور دیت میں برابری کا حکم اور معاف کرنے کی ترغیب 125
انجیل کی چند ایک خصوصیات 129
قرآن کے نازل ہونے کے بعد تمام شریعتیں منسوخ ہوچکی ہیں 130
دشمنان اسلام سے دوستی رکھنے کی ممانعت 133
دین سے مرتد ہونے والا اپنا ہی نقصان کرتا ہے 135
غیر مسلموں سے دوستی نہ کرو 137
اذان سن کر شیطان بھاگ جاتا ہے 138
نافرمان گروہ کا بُرا انجام 140
یہودیوں کی اللہ تعالی کی شان میں گستاخی 142
اللہ تعالی نے محمد ﷺ کو پوری تعلیمات کی تبلیغ کا حکم دیا 144
ایمان دار بننے کی شرط 147
یہود و نصاری کی  عہد شکنیاں 148
مشرک پر جنت حرام ہے 149
نفع و نقصان کا مالک صرف اللہ تعالی ہی ہے 151
بنی اسرائیل پر لعنت کے اسباب 152
عیسائی یہودیوں کی نسبت مسلمانوں کے قریب ہیں 155
پارہ نمبر 7———- واذاسمعوا
قرآن سن کر اہل ایمان کے دل نرم اور آنکھیں بند پڑتی ہیں 159
اپنی طرف سے کسی چیز کو حلال یا حرام کرنے کی ممانعت 160
لغو قسموں پرکفارہ نہیں ہے 163
شراب اور جوئے کی حرمت 166
انصاب اور ازلام 167
حرمت شراب، احادیث کی روشنی میں 167
بحالت احرام شکار کرنے کا حکم 174
اس مسئلہ کےمتعلق  سلف کے اقوال 178
احرام کی حالت میں سمندری شکار کا حکم 180
احرام کی حالت میں بّری شکار کا حکم 182
رزق حلال پر قناعت 184
فضول سوالوں کی ممانعت 184
بتوں کےنام پر چھوڑے ہوئے جانوروں کی حقیقت 187
علیکم انفسکم کی تفسیر او رامر بالمعروف و نہی عن المنکر 189
سفر میں مرنے والے کی وصیت اورمعتبر گواہی 192
روز قیامت پیغمبروں سے استفسار 195
حضرت عیسی ؑ پر انعامات الہی کا تذکرہ 196
آسمان سے مائدہ کانزول 198
نزول مائدہ سے متعلق سلف کی روایات 199
قریش کا سوال او رپیغام جبریل علیہ السلام 203
روز قیامت حضرت عیسی ؑ سے جواب طلبی 203
امت کی بخشش کے لئے نبی اکرم ﷺ کی آہ و زاری 204
روز محشر کامیاب ہونے والے 206
تفسیر سورۃ الانعام 206
فضائل سورہ انعام 206
اللہ کی قدرت کاملہ اور انسان 207
معاندین کا انجام 209
مشرکوں کی ذہنیت اور صاف دلائل کا بیان 210
آسمان و زمین کے مالک ہی کی بندگی کریں 211
نفع و نقصان کا مالک صرف اللہ ہے 213
روز قیامت مشرکین او ران کے شرکاء کا انجام 215
روز قیامت کفار کیا کہیں گے؟ 216
منکرین قیامت کا انجام 217
نبی ﷺ کی کوشش کہ کوئی جہنم میں نہ جائے 218
کفار مکہ کی قلبی شہادت 219
معجزات کا صدور رب تعالی کی مرضی سے ہوتا ہے 221
جانور، الگ امتیں اور روز حشر 221
عقیدہ توحید اور مشرکین مکہ 223
بدحالی و خوشحالی، ایک آزمائش ایک ڈھیل 223
معاندین سے وعظ حق 225
غیب کے خزانوں کامالک کون؟ 226
صحابہ ؓ کا دفاع عرش والا خود کرتا ہے 227
شان رحیمیت 229
عذاب بھی اللہ تعالی کی مرضی سے اترتا ہے 230
موت صغری و کبری کابیان 232
نیک و بد رُوح کا انجام 233
مشرکین بھی مشکل کے وقت صرف اللہ تعالی ہی کو پکارتے تھے 234
نبی ﷺ کی امت کے لئے رحمت کی دعائیں 235
تکذیب نہیں ، اطاعت 238
مذاق کرنے والوں کے ساتھ نہ بیٹھنے کا حکم 238
دین کو کھیل تماشا سمجھنے والوں کا انجام 239
مشرکوں کو فیصلہ کن جواب 240
صور اسرافیل کی حقیقت او رہولناکی 242
حضرت ابراہیم ؑ کا خاندان اور آزر 248
آزر کو درس توحید اور اس کا انجام 249
آسمان و زمین کے ملکوت پر نظر 250
میدان مناظرہ یا مقام غوروفکر 251
مشرکوں کے سامنے کھری کھری توحیدی باتیں 253
جب صحابہ ؓ کو مفہوم ظلم کا پتہ نہ چل سکا 254
اللہ تعالی کے ابراہیم ؑ پرانعامات 256
شرک ایک انتہائی گھناؤنا گناہ 258
آیت کا شان نزول 259
قرآن اور صاحب قرآن کی شان 260
سب سے بڑاظالم کون؟ اور ظالموں کا انجام 261
کائنات کے خالق و مالک کاایک تعارف 263
اللہ تعالی کی قدرت کاملہ او رحکمت بالغہ کا مزید بیان 265
غیراللہ کی پرستش او راس کا بطلان 266
اللہ تعالی کی وحدانیت کا بیان 267
دیدار الہی کا بیان 268
مؤمن ، کافر اور روشن دلائل 270
نبی ﷺ او رامت کے لئے اللہ تعالی کا حکم 271
معبودان باطلہ کو گالیاں دینے کی ممانعت 272
کفار کا معجزات طلب کرنا اور اللہ تعالی کا جواب 273

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
24.6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment