تفہیم القاری ( اردو ترجمہ و توضیح ارشاد القاری)
مصنف : حافظ محمد گوندلوی
صفحات: 342
امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ حدیث نبوی کے ذخائر میں صحیح بخاری کو گوناگوں فوائد اورمنفرد خصوصیات کی بنا پر اولین مقام اور اصح الکتب بعد کتاب الله کا اعزاز حاصل ہے ۔بلاشبہ قرآن مجید کےبعد کسی اور کتاب کو یہ مقام حاصل نہیں ہوا ۔ صحیح بخاری کو اپنے زمانہ تدوین سے لے کر ہردور میں یکساں مقبولیت حاصل رہی ۔ائمہ معاصرین اور متاخرین نے صحیح بخاری کی اسانید ومتون کی تنقید وتحقیق وتفتیش کرنے کے بعد اسے شرف قبولیت سےنوازا اوراس کی صحت پر اجماع کیا ۔ اسی شہرت ومقبولیت کی بناپر ہر دور میں بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔ زیر نظر کتا ب’’ تفہیم القاری اردو ترجمہ وتوضیح ارشاد القاری ‘‘ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی کی ’’ارشاد القاری الی نقد فیض الباری ‘‘ کی پہلی جلد کا اردو ترجمہ ہے ۔ارشاد القاری الی نقد فیض الباری چار جلدوں میں طبع ہوچکی جو کہ حافظ محمد گوندلوی اوران کے تلمیذ رشید حافظ عبد المنان نوری رحمہما اللہ کا علمی شاہکار ہے۔ارشاد القاری کے مطالعہ سے ایک طرف حدیث نبوی کی عظمت اور منہج سلف کی پاسداری ظاہر ہوتی ہے تو دوسری طرف حدیث نبوی پر جو تقلیدی رنگ چڑھانے کی سعی نامشکور کی گئی ہے اسکو قرآن وحدیث کے دلائل کے ساتھ صاف کردیاگیا ہے اور حدیث نبوی کی حقیقت کوخوب آشکار کیا گیا ہے شاہ صاحب نے جس رنگ ڈھنگ سے کلام کی اور جہاں کہیں اپنی طرف سےفنی اوراصولی بحث کر کے بڑا نکتہ بیان کیا۔حافظ گوندلوی اور نورپوری نے اسی انداز سےاس پر نقد کیا ہے اور اسی فنی اور اصولی بحث کی حقیقت کوبیان کرتے ہوئے اس کا صحیح معنی ومفہوم بتایاہے۔ارشاد القاری چونکہ عربی زبان میں تھی جسے طلبہ اور عام علماء کےلیے سمجھنا دشوا ر تھا ۔ حافظ عبد المنان نوری کے شاگرد خاص مولانا محمد طیب محمدی صاحب نے ارشاد القاری کی تفہیم کے لیے اس کے ترجمہ کاآغاز کیا اور صرف ایک ہی جلد کاترجمہ کر کے شائع کیا جو ان کی بہت بڑی کاوش ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں ارشاد القاری کا مکمل ترجمہ وتوضیح کرنے کی توفیق دے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
عرض مترجم | 13 | |
الامام المحدث گوندلوی | 24 | |
محدث گوندلوی پر عربی اشعار وترجمہ | 33 | |
حافظ عبدالمنان نور پوری ﷾ | 50 | |
باب کیف کان بدء الوحی الی رسول اللہ ﷺ | 53 | |
صاحب فیض کی غلطی کہ ’’مثنیٰ ‘‘ اور ’’ثلاث‘‘ مبنی ہیں جبکہ یہ دونوں معرب ہیں ، غیرمنصرف | 53 | |
لفظ ’’بدء‘‘ سےاس جگہ امام بخاریکی مراد کیا ہے ؟ | 55 | |
شیخ الہند اور ان کے شاگرد کے جواب میں فرق | 58 | |
ایک اثر سے شاہ صاحب کا ’’طلا‘‘ کے جواز پر استدلال اور اس کا رد | 59 | |
شرح حدیث’’انما الاعمال بالنیات ‘‘ | 61 | |
مہاجرام قیس کے قصہ کی وجہ سے اس حدیث کے بیان ہونے کی دلیل اور اس کا رد | 61 | |
’’الافعال بالنیات‘‘ نہیں کہا، نکتہ اور اس کارد | 62 | |
نیت اور ارادہ میں فرق | 63 | |
’’انما الاعمال بالنیات ‘‘ کا معنی | 64 | |
ثواب یا حکم کی تقدیر میں شارح و قایہ کی کلام شاہ صاحب | 66 | |
سمجھے ہیں یا نہیں ؟ | 66 | |
اس بات کا رد کہ ’’صحۃ‘‘ افعال عامہ میں سے ہے | 68 | |
کیا یہ حدیث عام ہے طاعات او رمعاصی سب کو شامل ہے ؟ | 70 | |
صحۃ کا مطلب ہے کہ ثواب مرتب ہو اس کا رد | 71 | |
عبارت کی غلطی | 72 | |
تخصیص کہ لزوم ؟ | 73 | |
جو چیزیں قطعاً حلال یا حرام ہیں کیا انہیں صحیح اور باطل کہا جاسکتا ہے ؟ | 74 | |
شرعی الفاظ کا شرعی معنی حقیقی ہے | 75 | |
قربت ، طاعت ، عبادت میں نیت کہاں ضروری ہے | 77 | |
عبادات میں نیت ضروری ہے | 78 | |
وضو، عادات میں سے ہے یا عبادات میں سے ؟ | 79 | |
شاہ صاحب نے حد خمر ، کو عقوبات میں شامل کیوں نہیں کیا؟ | 80 | |
کیا معاملات اور عقوبات میں نیت نہ ہونے سے ، وضو میں نیت کا نہ ہونا لازم آتا ہے ؟ | 81 | |
حنفیوں کا وضو بالنبیذ اور تیمم کے لیےنیت کو شرط قرار دینے کا حال | 82 | |
کیا نیت کرنے سے پانی کی طہوریت کا نقص ختم ہو جاتا ہے ؟ | 88 | |
اس بات کا رد کہ نبیذ ماء مطلق اور مقید کے درمیان ہے | 90 | |
نیت لغویہ جو ہر فعل اختیاری سےپہلے ہوتی ہے اور نیت شرعیہ کے درمیان فرق | 93 | |
نیت ، علم اور شعور کا نام نہیں بلکہ قصد مخصوصہ کانام ہے | 95 | |
منطقیوں کی فرضی بات : زید حماد ، اور آدمی آرہا ہو تو اچانک بارش ہوجائے ، کے درمیان فرق | 96 | |
شاہ صاحب کا حاصل کلام کہ :وضو عبادت نہ سہی لیکن نماز کے لیے صحیح ہے اس پر کلام | 97 | |
حدیث کی دلالت کہ وضو بغير النية مفتاح للصلاة نہیں [صاحب فیض کارد ] | 100 | |
وضو کے عبادت ہونے کا بیان | 101 | |
وضو بغیر النیۃ پراجر اور ثواب مرتب نہیں ہوتا | 102 | |
طہارت عن الاحداث اورطہارت عن الاخباث کے درمیان فرق | 105 | |
یقینا حدیث ان اعمال میں فرق کرنے کے لیے وارد ہوئی ہے جن میں نیت ہوتی ہے اور جن میں نیت نہیں ہوتی | 107 | |
صحت اور بطلان ، جواز اور کراہت یہ نبوت کے اہم ترین وظائف میں سے ہیں | 109 | |
کیا برے اعمال نیت کی وجہ سے اچھے ہو جاتے ہیں ؟ | 112 | |
’’انما الاعمال بالنیات ‘‘ والی حدیث کا موضع النزاع کےساتھ بڑا مضبوط تعلق ہے | 113 | |
صاحب فیض کی کلام ، نیت کی مرادمیں مضطرب ہے | 116 | |
حدیث میں نیت کونیت شرعیہ پر محمول کرناواجب ہے اس سے چھٹکارا نہیں | 118 | |
حدیث کےورود کےمتعلق شاہ صاحب کی کلام میں اضطراب | 119 | |
نماز ،زکاۃ ،عبرۃ حسبۃ ، جیسے الفاظ مقدرنکالنے میں صاحب فیض کا حال | 120 |