سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا تاریخی فیصلہ

سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا تاریخی فیصلہ

 

مصنف : ڈاکٹر تنزیل الرحمن

 

صفحات: 208

 

سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دینِ اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت ِاسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔” جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سود کےخلاف وفاقی شرعی عدالت کافیصلہ‘‘ وفاقی شرعی عدالت پاکستان کےچیف جسٹس جناب ڈاکٹر تنزیل الرحمن کا سود کے خلاف وہ تاریخی فیصلہ جوانہوں نے 14 نومبر 1991ء میں صادر کیا ۔ یہ فیصلہ انگریزی زبان میں تھا۔ تو صدیقی ٹرسٹ کراچی نے اسے اردو زبان میں منتقل کروا کر اردو داں طبقہ کے لیے کتابی صورت میں شائع کیا ۔ تاکہ پاکستان کی عظیم اکثریت جو اردودان ہے وہ اس سےمستفید ہوسکے ۔ اللہ تعالیٰ اس کومرتب کرنے والے احباب اور ناشرین کی اس   کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری معیشت کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے۔ آمین

 

عناوین صفحہ نمبر
مقدمہ
تاریخی فیصلہ
ترتیب :
حرف اولین 3
عدالت کا مرتب کردہ سوالنامہ 12
استسفار کا جواب دینے والی اہم شخصیات 13
عدالت میں پیش ہونے والے اسکالرز اور ان کی معر و ضات 14
خالد ایم اسحاق کے نکات 21
خالد اسحاق کے نکات کے جوابات 21
ڈاکٹر اسعد گیلانی کی گزار شات 25
مولانا گوہر رحمن کا تحریر ی جواب 28
ایس۔ یم ۔ ظفر کے نکات 29
نکات کی تنقیح 33
ماہرین معاشیات کے پینل کی تشکیل 35
جون 1980ء میں کونسل کی طرف سے رپورٹ کی منظوری 36
کونسل کی مساعی کوخراج تحسین 36
خاتمہ سود کی سمت میں حکومت کے اقدامات 37
ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کے افکار 41
وفاقی شرعی عدالت پر قد غن 43
ربا کا معنی و مفہوم 44
ربا کے متعلق نصوص قرآنی 48
سید قطب شہید کے افکار 50
ربا کے بار ے میں معروف احادیث 53
ربا۔ ڈاکٹر حمیداللہ کی نظر میں 54
ربا کے بارے میں جد ت پسند انہ رائے اور اس کا بطلان 58
محمد عمر چھا پرہ کاموقف 61
شیخ ابو زہرہ کا نقطہ نظر 62
جدید بنک کے فرائض 68
پیداواری اور صر فی دونوں قسم کے قرضو ں پر سود حرام ہے 71
بھارتی اکیڈمی کی قرارداد 72
او۔آئی۔سی کے تحت اسلامی فقہ اکیڈمی کی قرارداد 73
حرمت سود پر امت کا اجماع 74
بنک کے سود کی حرمت پر فتویٰ 75
کیا ربا متشا بہات میں داخل ہے؟ 75
ربا عربوں میں خوب معروف تھا 80
ربا کے بارے میں حضرت عمرہ ؓ کا قول 82
مصالح کا شرعی تصور 84
مصالح کے بارے میں البو طی کی تحقیق 86
افراط زر اور اشاریہ بندی کا معاشی تجزیہ 88
سونے کے معیار میں افراط زر 89
اشاریہ بندی سود کا متبادل نہیں 91
قر ض کے بار ے میں بنیادی اصول 101
حضرت عبادۃ بن صامت ؓ کی روایت 103
اشاریہ بندی کونسل کی نظر میں 107
مولانا محمد تقی عثمانی کی رائے 108
علامہ غلام رسول کا مو قف 108
اشاریہ بندی کے خلاف فقہ اکیڈمی کی قرارداد 109
کرنسیوں کی قیمت میں تغیر کی بابت قرارداد 110
جسٹس وجیہہ الدین کا فیصلہ 112
فیصلہ کے بارے میں ڈاکٹر حسن الزماں کی رائے 115
فیصلہ میں دئیے گئے درعی دلائل کا جائزہ 118
اسقاط زر کی صورت 118
کھوٹے سکو ں کا معاملہ 119
فلوس کا معاملہ 120
دلائل کا تجزیہ 120
روپے کی قیمت خرید میں کمی بیشی اور قرض 122
قرض اور شر ح مبادلہ میں تبدیلی 123
جدہ سیمینار کی قرارداد 123
پروفیسرنجات اللہ صدیقی کی رائے 126
اشاریہ بندی کے بارے میں عمر چھا پرہ کی رائے 127
سودی قوانین کا جائزہ
قانون سود1839ء 129
گورنمنٹ سیو نگزبنک ایکٹ 1873ء 130
قانون دستا ویزات قابل بیع و شریٰ 1881ء 130
قانون حصول اراضی 1894ء 146
ضابطہ دیوانی1905ء 154
سراکاری وکلاء کا موقف 165
وفاقی شرعی عدالت کے اخیتار سماعت کی حدود 166
قانون انجمن ہائے امداد باہمی 1925ء 147
قواعد انجمن ہائے امداد باہمی 1927ء 169
قانون بیمہ 1938ء 170
اسٹیٹ بنک آف پاکستان ایکٹ1956ء 172
مغربی پاکستان آرڈیننس بابت ساہو کا ران 1960ء 172
مغربی پاکستان قواعد بابت ساہو کار ان 1925ء 173
پنجاب آرڈیننس بابت ساہوکاران1960ء 173
سند ھ ا ٓ رڈیننس بابت ساہوکاران1960ء 173
سرحد آرڈیننس بابت ساہو کاران1960ء 173
بلو چستان آٓرڈیننس بابت ساہوکاران1960ء 173
زرعی ترقیاتی بنک کے قواعد 1961ء 174
بینکاری کمپنیات ا ٓرڈیننس192ء 174
بینکار ی کمپنیوں کے قواعد 1963ء 175
بینکوں کے قومیانے (معاوضہ کی ادائی) کے قواعد 1974ء 176
بینکاری کمپنیات ( قرضوں کی وصولی) کا آرڈیننس 1979ء 178
ہائی کورٹ کے اختیارات پر پابندی 179
مسٹر ایس ایم ظفر کی دیگر معر وضات اور و فاقی شرعی عدالت کی حدود 179
درخواست گزارون کا تجاہل عارفانہ 182
کیا سود پر پابندی اقتصادی بحران کے مترادف ہوگی؟ 183
غیر مسلم ممالک میں اسلامی بنیکاری 186
سود پر بین الا قوامی ورکشاپ کی رپورٹ 187
عالم اسلام میں غیر سودی بینکاری 189
ایران میں غیر سودی معیشت کاقیام 189
اردن کا اسلامی بینک 191
جرمنی اور فرانس میں 191
کیا حکومت مزید مہلت کی مستحق ہے؟ 191
1988ء کے اقتصادی کمیشن کی رپورٹ دریا برد ہوگئی 192
عدالتی حکم (فیصلہ) 193
فیصلہ کے بعد 195
احوال مصنف 207

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
8.9 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment