سر سید سے اقبال تک
مصنف : قاضی جاوید
صفحات: 247
سرسید کو پاکستان کا معمارِ اول کہا جاتا ہے ۔ سرسید نے 1865ء میں کہا تھا کہ ہندوستان میں ایک قوم نہیں بستی، مسلمان اور ہندو دو الگ الگ قومیں بستی ہیں۔ سرسید کے جانشین نواب محسن الملک نے انتخاب کے اس سوال کو اٹھایا اور قوم کے قریب ستر نمائندگان پر مشتمل ایک وفد لے کر گورنر جنرل کے پاس پہنچا۔ ہندوستان کی سیاست میں یہ پہلا موقع تھا جب مسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے اس قسم کا قدم اٹھایا۔ یہ کیا تھا؟ سرسید کی ان کوششوں کا نتیجہ کہ مسلمان کو مغربی تعلیم سے بے بہرہ نہیں رہنا چاہیے ۔ اس جدوجہد نے آگے چل کر جداگانہ تنظیم کی شکل اختیار کی اور 1906ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کا وجود عمل میں آیا۔ جس کے جائنٹ سیکرٹری علی گڑھ تحریک کے روح رواں نواب محسن الملک اور وقار الملک تھے۔ لیگ کا صدر مقام بھی علی گڑھ ہی تھا۔ یہی وہ تنظیم تھی جو آگے بڑھتے بڑھتے تحریک پاکستان کی صورت اختیار کر گئی اور 1947ء میں یعنی سرسید کی وفات کے پچاس سال بعد مسلمانوں کی جداگانہ مملکت کے حسین پیکر میں نمودار ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیر سید سے اقبال تک ‘‘ قاضی جاوید صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب دراصل تحریک آزای اور قیام پاکستان کے متعلق نامور شخصیات ( سید احمد خان ،مولوی چراغ علی ، سید امیر علی ، مرزا غلام احمد ، شبلی نعمانی ، مولانا عبید اللہ سندھی ، مولانا ابو الکلام آزاد ، علامہ محمد اقبال )کے تحریر کردہ آٹھ مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس کتاب میں کتاب ہذا کے مرتب ہونے تک برصغیر کے مسلمانوں کی گزشتہ ایک صدی کی فکری ، مذہبی ، اور ثقافتی تاریخ مربوط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع پر اولین کتاب ہے ۔