سیرت رسول پاک ﷺ براوایت ابن اسحاق
مصنف : محمد اطہر نعیمی
صفحات: 842
محمد بن اسحاق بن یسار بن خیار المدنی مدینہ منورہ میں 85ھ ؍ 704ء میں پیدا ہوئے مدینہ میں قیام کیا۔ پھر کسی وجہ سے مصر اور وہاں سے کوفہ چلے گئے۔ آخر میں بغداد میں مقیم ہو گئے۔آٹھویں صدی عیسوی کے قدیم ترین سیرت نگار ہیں۔ابن اسحاق کے داد یسار بن خیارعیسائی مذہب کے تھے وہ عراق مقام عین التمر میں قید تھے خالد بن ولید انہیں قیدی بنا کر مدینہ لائے قیس بن مخرمہ کی تملیک میں آئے ۔ یسار اپنے قبیلے کے پہلے شخص تھے جو مسلمان ہو کر آزاد ہوئے۔ان کے تین بیٹے تھے جن میں ایک ابن اسحاق تھے۔ ان کا تعلق تابعین کے دور سے تھا اور بعض ان کو تابعین میں بھی شمار کرتے ہیں ۔ محمد بن اسحاق نے مدینہ میں پرورش پائی ۔ ابتدائی تعلیم وہیں ہوئی۔ ان کے اساتذہ میں امام ابن شہاب زہری،عاصم بن عمر بن قتادہ، عبد اللہ بن ابوبکربن محمد مدنی، غزوات کی تفصیل میں سب سے نمایاں ہیں۔ایک مستند اور ثقہ راوی ہیں ابن اسحاق نے محمد ﷺ کے متعلق قصص و روایات جمع کرنے کی طرف خاص توجہ کی انہوں نے سیرت کا مواد دو جلدوں میں جمع کیا تھا یعنی کتاب المبتداء جس میں رسول اکرم ﷺکی زندگی کے ابتدائی حالات تھے جو ہجرت تک ہے۔ جبکہ کتاب المغازی میں ہجرت سے وصال تک کے واقعات تھے۔بغداد میں سنہ 150ھ؍ 768ء میں وفات پائی۔ امام ابو حنیفہ کے مزار کے ساتھ قبرستان ’’خیزران‘‘ میں مدفون ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت رسول پاک براوایت ابن اسحاق ‘‘ ابن اسحاق کی سیرت کے موضوع پر اولین کتاب کا اردو ترجمہ ہےسیرت ابن اسحاق کے نام سے معروف اس مشہور کتاب کا اصل نام سیرۃ رسول اللہ ہے دوسری صدی ہجری میں تصنیف کی گئی۔ اسے اولین سیرت و تاریخ کی کتاب مانا جاتا ہےاس کتاب کی جامعیت، تفصیل اورمعلومات کی فراوانی کی بناء پر اکثر اہل علم نے اسے قدر و منزلت کی نظر سے دیکھا۔ مصنف سے بعد کے سبھی مؤرخوں اور مصنفوں نے سیرت نبوی کے حولےسے اس کتاب پر پورا پورا اعتماد کیا اور اسے اپنا مآخذ بنایا۔ ابن جریر طبری، ابن خلدون اور دیگر مورخین نے ابن اسحاق سے بکثرت روایت کی ہے۔سیرت ابن ہشام کی بنیاد اور اصل بھی یہی کتاب ہے بلکہ سیرت ابن اسحاق، سیرت ابن ہشام کی ترقی یافتہ صورت ہے۔ساتویں صدی ہجری میں فارس کے حکمران ابو بکر سعد زنگی کی فرمائش پر اس کتاب کا فارسی ترجمہ بھی ہوا جس کے قلمی نسخے دنیا کے بعض کتب خانوں میں موجود ہیں۔کتاب ہذا سیرت ابن اسحاق فارسی ترجمہ کا ارد و ترجمہ ہے فارسی سے یہ اردو ترجمہ مولانا محمداطہر نعیمی کیا ہے جبکہ رفیع الدین ہمدانی نے612ھ اسکا فارسی ترجمہ کیا تھا جوکہ 1341ء میں ایران سے طبع ہوا ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
مقدمہ | 17 |
شجرہ نسب نبی اکرم | 65 |
فضیلت نسب سیدالمرسلین | 65 |
پہلی فصل | 66 |
حضرت اسمٰعیل کی عمر | 66 |
دوسری فصل | 67 |
تیسری فصل | 67 |
سدمآرب کاواقعہ | 68 |
اعجاز قرآنی | 69 |
سبا کاتعارف | 69 |
عمرہ بن عامر کی یمن سےرحلت کاسبب | 71 |
ربیعہ کاخواب | 71 |
ربیعہ سطیح اورشق کاقصہ | 72 |
بعثت نبوی کی پیشگوئی | 74 |
شاہی دربار میں شق کی طلبی | 74 |
تبع اور غلاف کعبہ | 76 |
تبع کاسفرمشرق | 76 |
قبیلہ ہذیل کی سازش | 78 |
تبع کی واپسی پر اہل یمن کارد عمل | 80 |
یمن کی آتش کدہ | 81 |
یمن کافتنہ پر ورمکان | 82 |
حسان بن تبان(تبع)بن اسداوراصحاب الخدود | 83 |
ذورعین کاواقعہ | 83 |
لخیعہ کاعبرت ناک انجام | 85 |
لخیعہ کاقتل | 85 |
واقعہ اصحاب الاخدود | 86 |
فیمیون کی صالح سےملاقات | 87 |
فیمیون کی کرامت | 88 |
نجران میں ایک کھجور کادرخت | 89 |
نجران میں عیسائیت کےفروغ کی روایت | 90 |
عبدبن ثامرآزمائش میں | 92 |
نجران کےعیسائیوں پر افتاد | 93 |
خلافت فاروقی کاایک حیرت انگیز واقعہ | 94 |
دوس ذی شعلبان کازرعہ کےمقابلہ کےلیے لشکر کشی | 95 |
سطیح اورشق کی پیشگوئیاں کی صداقت | 96 |
ابرہہ اشرم اور اریاط کی مخالفت | 96 |
ابرہہ کی عیاری | 97 |
نجاشی کاعتاب اورابرہہ کی چالاکی | 97 |
کلیساکی تعمیر | 97 |
قلیس کی تعمیر پر عربوں کارد عمل | 98 |
ابرہہ کی مکہ کی جانب روانگی | 98 |
اہل طائف کااظہار اطاعت | 99 |
ابرہہ کاسفیرمکہ میں | 101 |
جناب عبدالمطلب سےابرہہ کےقاصد کی گفتگو | 101 |
ابرہہ کی خانہ کعبہ کی جانب پیش قدمی | 103 |
محمودنامی ہاتھی کارد عمل | 104 |
چیچک اورمیعاری بخار کی بیماریاں | 105 |