سیدنا حسن بن علی شخصیت اور کارنامے
مصنف : ڈاکٹر علی محمد الصلابی
صفحات: 564
سیدنا حسن دماد ِ رسول حضرت علی کے بڑے بیٹے اور نبی کریم ﷺ بڑے نواسے تھے۔حدیث نبوی ہےآپ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔نبیﷺ نے ان کا نام حسن رکھا تھا۔ یہ نام اس سے پہلے کسی کا نہ تھا۔ رسول اللہ ﷺان سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ آپ 15 رمضان المبارک 3ھ کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ حضرت حسن کو تقریباً آٹھ برس اپنے نانا رسول اللہ ﷺکے سایہ عاطفت میں رہنے کا موقع ملا۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔سیدنا حسن نےاپنی زندگی میں ایک بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا جس نےامت کےاتحاد میں زبردست کردار ادا کیا۔ امتِ اسلامیہ اس جلیل القدر سردار کی قرض دار رہے گی جس نے وحدت اوالفت ، خونریزی سے روکنے اور لوگوں کے مابین صلح کرانے میں زبردست کردار اداکیا ۔ اپنے عمدہ جہاد اور صبرِِ جمیل کے ذریعے ایسی مثال قائم کی جس کی ہمیشہ اقتدا کی جائےگی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیدنا حسن بن علی شخصیت اورکارنامے ‘‘ حضرت حسن کی ولادت سےخلافت اور وفات کے تک کے حالات پرمشتمل مستند کتاب ہے ۔دکتور صلابی نے اس کتاب میں دلائل سے یہ بات ثابت کی ہے کہ سیدناحسن کی خلافت حقیقت میں خلافت راشدہ تھی ۔اور آپ کی مدت حکومت خلافت راشدہ کی مدت کا تتمہ تھی۔اور سیدنا حسن کی طرف کچھ غلط منسوب خطبات کی حقیقت کوبھی واضح کیا ہے۔ نیز مصنف نے اس کتاب میں حضرت حسن کی اہم صفات اورا ن کی معاشرتی زندگی کو ذکرکیا ہے او رثابت کیا ہےکہ آپ نرالی قائدانہ شخصیت کےمالک تھے آپ کے اندر ربانی قائد کے اوصاف موجود تھے آپ دوربینی ،حالات پر گہری نظر ، جمہور کی قیادت کی صلاحیت، مقرر منصوبوں کی تنفیذ کے لیے عزم مصمم جیسے اوصاف سے متصف تھے۔الغرض سیدنا حسن کی سیرت ، حیات وخدمات خلافت وامارت اور کارناموں پر جامع اور مستند کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور کتاب ہذا کے مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | ||
فہرست مضامین | ||
عرض ناشر | 17 | |
مقدمہ | 19 | |
پہلی فصل | ||
حسن بن علی ابی طالب (ولادت سے خلافت تک ) | ||
(1)نام نسب، کنیت ، صفت، خاندان عہد نبوت میں | 35 | |
ٍ1۔نام ، نسب اور کنیت | 35 | |
2۔آپ کی ولادت، نام ،لقب اور بچوں کے نام رکھنے میں بنی کرم ﷺ کا طریقہ کار | 35 | |
3۔ حضر ت حسن ؓ کے کانوں میں رسول اللہ ﷺ کا اذان دینا | 39 | |
4۔مولو د کی تحنیک | 40 | |
5۔حضرت حسن ؓ کا سر منڈ ا نا | 42 | |
6۔عقیقہ | 42 | |
7۔ حسن بن علی ؓ کا ختنہ | 44 | |
8۔حضرت بن علی ؓ کا دودھ پلانے والی خاتون ام الفضل ؓ | 45 | |
9۔ حضرت حسن ؓ کی شادی ، ان کی بیو یاں ، ان سے متعلق روایتیں | 47 | |
تعداد سے متعلق رویتیں | 48 | |
10۔ان کی اولاد | 53 | |
حضرت حسن ﷺ کی بعض اولاد | 54 | |
1۔زیدبن حسن علی بن ابو طالب ؓ | 54 | |
2۔حسن بن حسن بن علی بن ابو طالب ؓ | 55 | |
11۔آپ کے بھا ئی اور بہنیں | 56 | |
12۔آ پ کے چچا اور پھو پھیاں | 59 | |
13۔ آ پ کے ما موں اور خالا ئیں | 61 | |
14۔آ پ کی خالا ئیں | 62 | |
1۔زینب بنت رسول اللہ ﷺ | 62 | |
2۔رقیہ بنت رسول اللہْﷺ | 67 | |
3۔ ام کلثوم بنت رسول اللہ ﷺ | 68 | |
(2)حضرت حسن ؓ کی والدہ سیدہ فا طمہ زہرا ؓ | 71 | |
1۔ ان کا مہر اور انکے بر تنے کے سامان | 71 | |
2۔ ان کی رخصتی | 72 | |
3۔ دعوت ولیمہ | 72 | |
4۔ حضرت علی و فاطمہ ؓ کا رہن سہن | 73 | |
حضرت فاطمہ ؓ کا زہد ہ صبر | 74 | |
6۔ سیدہ فاطمہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی محبت اور ان سے متعلق ا ٓ پ کی غیرت | 76 | |
7۔ ان کی راست بازی | 77 | |
8۔ دنیا و آخرت میں ان کی سرداری | 78 | |
9۔حضرت ابو بکر صدیق ؓ ،حضرت فاطمہ ؓ اور نبی کریم ﷺ کی میراث | 78 | |
10۔ حضرت فاطمہ ؓ کا حضرت ابو بکر صدیق ؓ سے رضامندی کا اظہار | 79 | |
11۔سیدہ فاطمہ ؓ کی وفات | 82 | |
(3)اپنے نانان محمد مصطفیٰ ﷺ کے نزدیک حضرت حسن ؓ کا مقام و مر تبہ | 84 | |
1۔حضرت حسن ؓسے رسول اللہ ﷺ کی محبت و سفقت اور لاڈو پیار | 84 | |
2۔حضر ت حسن ؓ کی نبی کریم ﷺ سے مشا بہت | 92 | |
3۔ حسن و حسین ؓ جنتی جوانوں کے سردار | 94 | |
4۔ وہ ددونوں دنیا کے میرے لیے دوخو شبو دار پھول ہیں | 95 | |
5۔ دنیا و آخرت میں ان کی سردار ی | 96 | |
6۔ میں ہر شیطان ، زہر یلے جانور ار نظر بد سے اللہ کے کامل کلموں کی پنا چاہتا ہوں | 99 | |
7۔ رسول اللہﷺ سے حسن بن علی ؓ کی روایت کر دہ حد یثیں | 100 | |
حسن بن علی ؓ کی روایت کردہ ا حادیث | 108 | |
ا۔بکثر ت فتویٰ دینے والے | 109 | |
ب۔ اوسط درجہ کے فتویٰ دینے والے | 109 | |
ج۔ کم فتویٰ دینے والے | 109 | |
8۔حسن بن علی ؓ کی روایت کردہ نبو ی صفات | 109 | |
9۔تطیہر کی ا ٓ یت اور کساء والی حدیث | 112 | |
آیت تطیہر سے متعلق | 115 | |
شیعہ امامیہ کے استدلال کا مختلف پہلو و ں سے جائزہ | 115 | |
ا۔ ام سلمہ ؓ کی مذکورہ حدیث چند لفظوں کے ساتھ وارد ہے | 115 | |
ب۔ آیت ہذا عصمت وا مامت پردلالت نہیں کر تی | 117 | |
ج۔ قرآن کی زبان میں اذھاب الر جس سے مراد معصوم ہونا نہیں ہے | 120 | |
د۔الرجس ، سے تطہیر کسی کے معصوم ہونے کی ثابت نہیں کرتی | 121 | |
آیت میں وارداردہ شر عی ارادہ ہے نہ کونی ارادہ | 123 | |
آ یت تطہیر ا صحاب کساء کو شامل ہے ،اور قول نبی کریم ﷺ کی دعا ہے | 124 | |
کچھ ایسی دلیلیں جو و اضح کرتی ہیں کہ ا ٓ یت امامت اور معصوم ہونے کی دلیل نہیں | 125 | |
10۔آیت مباہلہ اور نجران کے عیسا ئیوں کا وفد | 125 | |
11۔ حسن بن علی ؓ پر خاندانی تریبت کا اثر | 127 | |
مر بی با پ کے ا وصاف | 128 | |
1۔تربیت کی اہمیت کا ا حساس ، اس کا مکمل اہتمان کرنا، اس میں اخلاص سے کام لینا | 128 | |
2۔ بچوں کے سامنے ایک اچھا نمو نہ پیش کرنا | 128 | |
3۔ امیر المو منین علی ؓ تربیت کے باب میں بڑ ے ہی نرم ، مہر بان اوررحم دل تھے | 128 | |
4۔بچو ں کے مابین عدل و انصاف کو باقی رکھنا اور ان کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا | 129 | |