سیدنا علی بن ابی طالب شخصیت اور کارنامے
مصنف : ڈاکٹر علی محمد الصلابی
صفحات: 1240
سیدناعلی آنحضرت ﷺ کے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضورﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدناعلی نے سب سے پہلے لبیک کہی اور ایمان لے آئے۔اس وقت آپ کی عمر آٹھ برس کی تھی ہجرت کی رات نبی کریم ﷺ آپ کو ہی اپنے بستر پر لٹا کر مدینہ روانہ ہوئے تھے۔ ماسوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے۔لڑائی میں بے نظیر شجاعت اور کمال جو انمردی کا ثبوت دیا۔آحضرت ﷺ کی چہیتی بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہرا کی شادی آپ ہی کے ساتھ ہوئی تھی۔حضور ﷺ کی طرف سے خطوط اور عہد نامے بھی بالعموم آپ ہی لکھا کرتے تھے۔پہلے تین خلفاء کے زمانے میں آپ کو مشیر خاص کا درجہ حاصل رہا اور ہر اہم کام آپ کی رائے سے انجام پاتا تھا۔سیدنا علی بڑے بہادر انسان تھے۔ سخت سے سخت معر کوں میں بھی آپ ثابت قدم رہے ۔بڑے بڑے جنگو آپ کے سامنے آنے کی جر ات نہ کرتے تھے۔آپ کی تلوار کی کاٹ ضرب المثل ہوچکی ہے۔شجاعت کے علاوہ علم وفضل میں بھی کمال حاصل تھا۔ایک فقیہ کی حیثیت سے آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔آپ کے خطبات سے کمال کی خوش بیانی اور فصاحت ٹپکتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے زبانِ رسالت سے سیدنا علی کے فضائل ومناقب بیان کرتے ہوئے فرمایا:’’انت من وانا منک‘‘تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔اور ایک ارشاد نبوی ﷺ ہے:’’ جس نے علی گالی دی اس نےمجھے گالی دی ‘‘ ۔خلیفۂ ثالث سید عثمان بن عفان کی شہادت کے بعد ذی الحجہ535میں آپ نے مسند خلافت کو سنبھالا۔آپ کا عہد خلافت سارے کاسارا خانہ جنگیوں میں گزرا۔اس لیے آپ کو نظام ِحکومت کی اصلاح کے لیے بہت کم وقت ملا۔تاہم آپ سے جہاں تک ممکن ہوا اسے بہتر بنانے کی پوری کوشش کی۔ فوجی چھاؤنیوں کی تعداد میں اضافہ کیا۔صیغہ مال میں بہت سی اصلاحات کیں ۔جس سے بیت المال کی آمدنی بڑھ گئی۔عمّال کے اخلاق کی نگرانی خود کرتے اور احتساب فرماتے۔خراج کی آمدنی کا نہایت سختی سے حساب لیتے۔ذمیوں کے حقوق کا خاص خیال رکھتے۔ عدل وانصاف کارنگ فاروق اعظم کے عہد سے کسی طرح کم نہ تھا۔محکمہ پولیس جس کی بنیاد سیدنا عمر نے رکھی تھی۔اس کی تکمیل بھی سیدناعلی کے زمانے میں ہوئی۔ نماز فجر کے وقت ایک خارجی نے سیدنا علی پر زہر آلود خنجر سے حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہوگئے ۔اور حملہ کے تیسرے روز رحلت فرماگئے۔انتقال سے پہلے تاکید کی کہ میرے قصاص میں صرف قاتل ہی کو قتل کیا جائے کسی اور مسلمان کا خون نہ بھایا جائے۔خلفائے راشدین کی سیرت امت کےلیے ایک عظیم خزانہ ہے اس میں بڑے لوگو ں کےتجربات،مشاہدات ہیں خبریں ہیں امت کے عروج اور غلبے کی تاریخ ہے ۔ اس کےمطالعہ سے ہمیں دیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ کن کن مواقع پر اہل حق کوعروج وترقی ملی ۔خلفاء راشدین کی سیرت شخصیت ،خلافت وحکومت کےتذکرہ پر مشتمل متعد د کتب موجود ہیں ۔لیکن عصر حاضر میں خلفائے راشدین پر سب سے عمدہ اوراعلیٰ درجے کی کتب قطر میں مقیم ڈاکٹر علی محمد محمد صلابی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی ہیں۔انہوں نےجس عمدہ انداز میں خلفائے راشدین پر کتب تالیف کی ہیں اس کا کوئی جواب نہیں۔ کسی بھی مؤلف کے کام کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ جو بات بھی تحریر کرے باحوالہ صحیح اور درست تحریر کرے ۔ اس کے کام میں ادھر ادھر کی باتیں اور رطب ویابس جمع نہ کیا گیا ہو۔ اس کا اسلوب اورانداز بیان بہت واضح ہو ۔ زبان ایسی آسان استعمال کی گئی ہوکی عام آدمی بھی اسے پڑھ اور سمجھ سکے اورفلسفیانہ انداز سے ہٹ کر اس انداز میں لکھاگیاہو کہ اس کی بات پڑھنے والے کے دل ودماغ کی گہرائی تک اتر جائے۔ ڈاکٹر صلابی صاحب کی تالیفات میں یہ تمام خوبیاں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔ڈاکٹر صلابی موصوف نے متعد د کتب کے علاوہ سیرت النبیﷺ اور خلفائے راشدین کی سیرت پر بڑی عمدہ کتب تحریر کی ہیں۔جنہیں بڑی مقبولیت حاصل ہے اصل کتب عربی زبان میں ہیں لیکن ان کی مقبولیت کےباعث دیگر زبانوں میں اس کے ترجمے بھی ہوچکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیدنا علی بن ابی طالب شخصیت اور کارنامے ‘‘ دکتور صلابی ہی کی عربی تصنیف کاترجمہ ہے ۔اس کتاب میں سید نا علی کی مکمل سوانح اور آپ کی سیرت انتہائی احسن انداز میں بیان کی گئی ہے ۔ یہ کتاب داماد رسول ، فاتح خیبر،خلیفہ راشد سیدنا علی بن ابی طالب کی تابناک سیرت کا مستند تذکرہ ہے ۔ سیدنا علی کی سیرت طیبہ جنتی درخشاں ہے اس پر لکھنا اتنا ہی حساس کام ہے لیکن ڈاکٹر صلابی نے اس موضوع کو پوری دیانت داری سے احاطہ تحریر میں لے کر تاریخ میں چھپے ان صحیح حقائق واقعات کوروشن کردیا ہےجن سے پردہ اٹھاتے ہوئے بڑے بڑے منجھے ہوئے تحریر نگار بھی دھوکے کا شکار ہوئے ۔ تاریخ کی کتابوں سے لیے گئے واقعات کوقرآن وحدیث کی کسوٹی پر پرکھ کر حق وباطل میں فرق کر کے روشن حقیقت تک رسائی ممکن بنانا ڈاکٹر صاحب کاہی حصہ ہے ۔اس اہم کتاب کا سلیس اردو ترجمہ کتاب ہذاکے مصنف ڈاکٹر صلابی﷾ کے رفیق خاص محترم شمیم احمد خلیل السلفی﷾ نے کیا ہے اور الفرقان ٹرسٹ نے بڑ ی عمدہ حسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم ، اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور قارئین کےلیے اسے مفید بنائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | ||
عر ض ناشر | 41 | |
مقدمہ | 45 | |
پہلی فصل ۔۔سیدنا علی بن ابی طالب ؓ مکہ میں | ||
1۔ نام و نسب ،کنیت ، اوصاف اور خاندان | 69 | |
نام ،کنیت ، لقب | 69 | |
پیدائش | 70 | |
خاندان اور نسلوں میں موروثی اثرات | 71 | |
قبیلہ قریش | 72 | |
بنو ہاشم | 73 | |
عبدالمطلب بن ہاشم | 73 | |
سیدنا علی ؓ کے والد ابو طالب | 75 | |
امیر المو منین علی بن ابی طالب ؓ کی والدہ فاجدہ | 78 | |
برادران علی بن ابی طالبؓ | 80 | |
بیو یاں اور اولاد | 82 | |
امہات الاولاد | 83 | |
جسمانی اوصاف | 83 | |
2۔قبول اسلام اور ہجرت سےقبل مکہ کے اہم کارنامے | 84 | |
قبول اسلام | 84 | |
اسلام لانے کا واقعہ | 85 | |
علی ؓ اور ابو طالب کے درمیان کیا واقعہ پیش آیا | 86 | |
کیامکہ میں علی ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں خانہ کعبہ کے بتو ں کو توڑا تھا ؟ | 86 | |
کیا رسول اللہ ﷺ کے فرمان پر علی ؓ نے ابو طالب کو دفن کیا تھا ؟ | 87 | |
سیدنا علی ؓ کے حفاظتی حس ، اور ابوذر ؓ کو رسول اللہ ﷺ تک پہنچا نے میں ا ٓ پ کا کردار | 87 | |
اس واقعہ سے چند فوائد اور در س وعبر کی باتیں معلو م ہو ئیں | 89 | |
مقصد کے اظہار سے پہلےاحتیاط و ا ٓ گاہی | 89 | |
منز ل تک پہنچنے کےلیے خفیہ حفاظتی تدابیر | 89 | |
امن و حفاظت کے متحرک نقوش صحابہ کے کمال تحفظ اور احتیاط کی دلیل ہیں | 89 | |
عربوں کو دعوت اسلام اور بنو شیبان سے گفتگو کرنے میں علی ؓ رسول اللہ ﷺ کے شا نہ بشانہ | 90 | |
اس واقعہ سے سیدنا علی ؓ نے کیا سیکھا اور کیا پا یا | 92 | |
نبی کریم ﷺ پر علی ؓ کی فدائیت و جاں نثاری | 94 | |
علی ؓ کے اس فدائی موقف کےدروس و فوائد | 95 | |
ہجرت | 97 | |
سیدنا علی ؓ کی قرآنی زندگی اور آ پ پر اس کے اثرات | 99 | |
اللہ کی ذات، کائنا ت ، زندگی ، جنت ،جہنم اور قضا ء وقدر کے بارے میں سیدنا علی ؓؓ کا تصور | 99 | |
سید نا علی ؓ کے نز دیک قرآن کی عظمت و اہمیت | 106 | |
آ پ کے بارے میں نازل ہونے والی قرآنی ا ٓ یا ت | 107 | |
منجملہ دیگر لوگوں کے آپ کے بارے میں یہ ا ٓیت کریمہ ناز ل ہوئی | 108 | |
قرآن ا ٓ پ کی اس رائے کی تا ئید کرتا ہے کہ مسجد حرام کی تعمیر سے جہاد ا فضل ہے | 109 | |
امت محمدیہ کے لیے سیدنا علیؓ باعث شفقت ثابت ہوئے | 109 | |
بعض ا ٓیا ت قرآ نیہ کی نبو ی تفسیر کی تبلیغ | 110 | |
تقدیر کے مطا بق عمل آسان کر دیا گیاہے | 110 | |
علی ؓ کے نز دیک قرآن مجید سے مسا ئل مسنبط کرنے کے ا صول و مبادی | 113 | |
1۔ قرآن کے ظاہر ی معنی پر عمل کرنا | 113 | |
2۔مجمل آیت کو مفسر پر محمول کرنا | 114 | |
3۔ مطلق کو مقید پر محمول کرنا | 115 | |
4۔ نا سخ و منسوخ کا علم | 116 | |
5۔ لغت عرب پر دوقیق نظر | 117 | |
6۔قرآن کی ایک نص کو دوسری نص سے سمجھنا | 117 | |
7۔ مشکل ا ٓیات کے بارے میں استفسار کرنا | 119 | |
8۔سبب نزو کا علم | 119 | |
9۔ عام حکم کی تخصیص | 120 | |
10۔اہل عرب اور ان کے مضا فات کےباشندوں کے عادات و خصائل سے واقفیت | 122 | |
11۔ قوت فہم اور معلومات کی وسعت | 122 | |
علی ؓ سے منقول چند ا ٓیات کی تفسیریں | 123 | |
1۔الذاریات (1۔3) | 123 | |
2۔ فرمان الٰہی(فلا ا قسم بالخنس) | 123 | |
3۔ بندہ صا لح کی وفات پر زمین کا رونا | 124 | |
4۔قلبی خشوع اور مسلمانوں کے لیے دل میں نرم گو شہ رکھنا | 124 | |
5۔ دومومن جگری دوست، دوکافر جگر ی دوست | 124 | |
6۔ زہد قرآں کے دوکلموں کے درمیان ہے | 125 | |
7۔ حالت نماز میں قرانی ا ٓیات میں تدبرو انہماک | 125 | |
فرمان الٰہی (یوم لاینفع ) | 126 | |
4:رسول اللہﷺ کی صحبت | 127 | |
سیدنا علی ؓ اور مقام نبوت | 128 | |
1۔اطاعت نبویکا و جوب اور آپ ﷺ کی سنتوں کا التزام اور ان پر کار بند رہنا | 129 | |
2۔ دلائل نبوت سے متعلق سیدنا علی ؓ سے مروی ا حادیث | 131 | |
الف۔ دعائے بنو ی کی بر کت | 131 | |
ب۔ زبان رسول ﷺ سے پیشن گوئی | 131 | |
د ۔ مہرنبوت | 132 | |
ج ۔ پہاڑوں کا نبی کریم ﷺ سے سلام کرنا | 132 | |
د۔ مہر نبو ت | 132 | |
پہا ڑوں کا نبی کریم ﷺ سے سلام کرنا | 132 | |
3۔ طریقوں نبویﷺ کے التزام کی ر غبت دلانا | 132 | |
4۔ فضائل نبوی اور ا مت پر ا ٓپ ﷺ کے بعض حقوق | 133 | |
5۔ نبی کریم ﷺ پر درود پڑ ھنا | 133 | |
6۔ اللہ کے رسول ﷺ سے محبت کے متعلق احا دیث | ٍ | 133 |
7۔ شخصیت رسول ﷺ کے خدو خال کی کامل و دقیق معرفت | 136 | |
ا ٓپ ﷺ کا حلیہ مبارک کا بیان | 136 | |
نبی اکرمﷺ کے اخلاق حسنہ کا بیان | 137 | |
8۔امیر المو منین علیؓ اور اتبا ع نبوی | 138 | |
سواری پر سوار ہونے کی دعا | 139 | |
کھڑ ے ہوکر اور بیٹھ کر پانی پینا | 139 | |
وضو کے متعلق نبو ع تعلیم | 139 | |
رسول اللہ ﷺ کیطر ف سے علی ؓ کو چند چیزوں کی ممانعت | 140 | |
گنا ہ اور مغفرت | 140 | |
مخلوق کی اطاعت صر ف بھلے کاموں میں ہے | 140 |