سرمایہ دارانہ نظام انشورنس اور اسلام کا نظام کفالت عامہ
مصنف : ڈاکٹر نور محمد غفاری
صفحات: 173
عہدجدید کو عہدِ معاشیات کے نام سے موسوم کرنا غلط نہ ہوگا۔ ان معنوں میں کہ عصرِ حاضر میں جتنے انقلابات ممالکِ عالم میں رونما ہوئے اکثر وبیشتر ان کی اساس معاشی تھی۔ فوڈلزم کا نظام شکست وریخت کا شکار ہوا۔ بادشاہتیں رخصت ہوئیں اور ذرائع معاش میں وسعت پیدا ہوئی۔ نئی ایجادات ہوئیں‘ سائنس نے ترقی کی‘ کارخانے قائم ہوئے‘ رسل ورسائل ابلاغ عامہ کے سلسلے وسعت پذیر ہوئے‘ برسوں کے سفر منٹوں میں طے ہونے لگے۔ لا سلکی ذرائع ظاہر ہوئے پھر الیکڑانک کا دور آ گیا اور آپ پوری دنیا ایک کنبہ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ان تمام ترقیات کو سرمایہ درانہ نظام نے جنم دیا اور بھر پور تحفظ فراہم کیا لیکن اگر بغور جائزہ لیا جائے تو پتہ چلے گا کہ سرمایہ درانہ نظام در اصل ظالم ترین استحصالی نظام ہے جس نے طبقات جنم دیے اور صرف افراد ہی کو نہیں بلکہ ملکوں کو جبر واستحصال کا شکار بنایا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں سرمایہ درانہ نظام انشورنس اور اسلام کے نظام کفالت عامہ کا جائزہ لیا گیا ہے۔یہ کتاب نہایت مفید اور جامع انداز میں لکھی گئی ہے۔اس میں آٹھ ابواب ہیں۔پہلے میں انشورنس کا مفہوم‘ اس کا طریقۂ کار‘ اس کی شرائط‘اس کی اہمیت‘ اس کی اقسام اور اس کی جائز صورتوں کی وضاحت کی گئی ہے۔دوسرے میں موجودہ نظام انشورنس کے مفاسد‘تیسرے میں اسلام کے نظام کفالت عامہ کو‘ چوتھے میں کفالت عامہ کے تنظیمی ڈھانچے کو‘پانچویں میں کفالت عامہ کے ذرائع آمدن کو‘ اور اس کے بعد والے تمام ابواب میں مختلف طرز سے کفالت عامہ کے طریق کار کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ سرمایہ درانہ نظام انشورنس اور اسلام کا نظام کفالت عامہ ‘‘ ڈاکٹر نور محمد غفاری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
باب اول | |
انشورنس کاموجودہ نظام | 1 |
انشورنس کامفہوم | |
انشورس کاطریق کار | 2 |
انشوانس کی چند شرائط | 3 |
انشورنش کی ضرورت واہمیت | |
انشورنس کی چند اقسام | 5 |
موجودہ انشورنس کی چند جائز صورتیں | 7 |
اجتماعی انشورنس | |
ثبادلی انشورنس | |
انشورنس کاآغاز وانجام | 8 |
باب دوم | |
انشورنس شریعت اسلامیہ کی روشنی میں | 12 |
موجودہ نظام انشورنش کامفاسد | |
سود | 13 |
قمار بازی | 17 |
خطراورغرر | 18 |
سٹہ بازی اوردھوکہ دہی | 20 |
فاسد شر ائط | 21 |
ایک اہم سوال | 23 |
ترمیم واصلاح | 24 |
شرائط میں ترمیم | |
کاروبار کےطریقہ میں ترمیم | 25 |
بیمہ کی مالیت کاتعین | 27 |
انشورنش کےمودین کےنقلی دلائل اوران کاتجزیہ | 27 |
بیمہ اورسود | 28 |
بیمہ اورودیعۃ بالاجر | |
انشورنش اورمسئلہ ضمان خطراطریق | 29 |
انشورنش اوربیع بالوفاء | 31 |
انشورانس اروعقد مولاۃ | 32 |
انشورنس اوارصول الضرر یزال | 33 |
باب سوم | |
اسلام کانظام کفالت عامہ | 35 |
مقصد ومنہاج | 35 |
دائرہ کار | 43 |
کن افرا د کی کفالت کی جائےگی ؟ | 44 |
کن ضروریات کےلئے کفالت کی جائے گی | 47 |
کفالت کی حد کیاہوگی | 55 |
باب چہارم | |
اسلام کےنظام کفالت عامہ کاتنظیمی ڈھانچہ | 57 |
نجی شبعہ | 58 |
خاندان گھر | 58 |
قبیلہ برادری بھائی چارگی | 61 |
ولی وصی | 65 |
امین | 68 |
باب پنجم | |
اسلام کےنجی شعبہ میں نظام کفالت عامہ کےذرائع | 69 |
صدقات نافلہ | 70 |
قرض حسنہ | 76 |
ہبہ | 80 |
عاریت | 81 |
وصیت | 82 |
امانت | 85 |
اوقاف | 87 |
کفارات | 92 |
میراث | 95 |
نفقات | 97 |
صدقۃ فطر | 100 |
حقوق ارتفاق | 102 |
باب 6 | |
سرکاری شعبہ | 105 |
اسلامی ریاست بحیثیت جنر ل انشورنس کمپنی | 105 |
اسلامی ریاست جنرل انشورنس کمپنی کےوسائل | 114 |
زکوۃ | 114 |
خمس | 141 |
ضرائب | 142 |
اموال فاضلہ | 143 |
مصارف زکوۃ کی تفصیل | 143 |
باب 7 | |
اسلامی ریاست کےسرکاری شعبہ میں کفالت عامہ کاطریق کار | 145 |
تقابلی جائز ہ | 145 |
معاشی تحفظ وزراثت | 147 |
انتظامیہ | 148 |
عملہ کی تنخواہیں اوردفاتر کی تعمیر | 148 |
کام کاآغاز | 149 |
جائیداد کےگوشوارے | 150 |
احتساب کمیٹی | 151 |
مہینہ کاتقرر | 151 |
مستحقین کی فہرسیتں | 152 |
مستحقین کی درجہ بندی | 152 |
کفالت عامہ فنڈ کاقیام | 153 |
کفالتی ارد | 154 |
تربیت اطفال مراکز | 154 |
مفت شفاخانے | 155 |
تربیت گاہیں | 155 |
مہمان خانے | 156 |
وظائف اورامداد کےمراکز | 157 |
چند غلط فہمیوں کاازالہ | 158 |
اسلام کےنظام کفالت عامہ کےمقاصد | 160 |
حاجت مند کی حاجت روائی | 160 |
اکتازاوراتکازدولت کاخاتمہ | 162 |
دولت کےغیرفطرتی تفاوت کاخاتمہ | 165 |
انسان کی عزت نفس اورتکریم ذات | 167 |
صالح معاشرہ کی تعمیر | 171 |