سلام کے احکام وفضائل
مصنف : عبد الولی حقانی
صفحات: 180
مؤمنین کی ایک دوسرے کے ساتھ الفت و محبت ایک مثبت امر ہے جس کی بدولت معاشرے میں امن و سکون کی فضا قائم ہوتی ہے۔ باہمی بھائی چارے اور محبت کو فروغ دینے میں اہم ترین عنصر ایک دوسرے کو سلام کہنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے مسلم معاشرے اس قسم کی بہت سی اقدار سے تہی نظر آنے لگے ہیں۔ اپنے جاننے والے کی حد تک سلام دعا باقی ہے لیکن اجنبی کو سلام کی روش متروک ہوتی جا رہی ہے۔ مولانا عبدالولی حقانی ایک درد دل رکھنے والے عالم ہیں ایک اہم ترین سنت کے ترک پران کا قلم خاموش نہیں رہ سکا۔ زیر نظر کتاب میں انھوں نے سلام کے احکام و فضائل پر روشنی ڈال کر اس سنت کےاحیاء کی اپنی سی کوشش کی ہے۔ ان کی تحریر دلائل اور حوالوں سے مزین ہے۔ قرآنی آیات اور مستند احادیث کا اہتمام کیا گیا ہے۔ کتاب کی دو حصوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ پہلا حصہ سلام سے متعلق احکام و فضائل پر مشتمل ہے جبکہ دوسرے حصے میں مسلم معاشروں میں اس عمل کے ترک ہونے کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ ان سے آگاہی حاصل کر کے ان کے سدباب کے لیے کوشش کی جا سکے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
تقریظ | 9 | |
مقدمہ | 13 | |
سلام لغت میں | 17 | |
سلام تحیہ کا معنی | 18 | |
سلام کی ابتداء | 19 | |
سلام کی فضیلت | 20 | |
سلام اسلام کی نشانی ہے | 22 | |
سلام مسلمان کا حق ہے | 25 | |
سلام کے واجب ہونے کے دلائل | 27 | |
الفاظ سلام وجواب | 31 | |
الفاظ سلام کی تنکیر وتعریف | 37 | |
گونگے کا سلام او رجواب | 60 | |
سب سے پہلے سلام پھر کلام | 61 | |
چھوٹا بڑے کو سلام کہے | 64 | |
مجلس میں کسی کو خاص کر کے سلام کہنا مکروہ ہے | 66 | |
ٹیلیفوں میں سلام میں پہل کون کرے؟ | 76 | |
خطوط میں سلام کہنا | 79 | |
حصہ دوم۔مسلمانوں کے معاشرہ میں سلام کیوں متروک ہے؟ | ||
کیا مسجد میں سلام کہنا ممنوع ہے؟ | 84 | |
نمازی کو سلام کہنا مسنون ہے | 97 | |
تلاوت کرنے والے کو سلام کہنا | 111 | |
مؤذن کو سلام کہنا | 120 | |
عورتوں کو سلام کہنا | 133 | |
سائل کے سلام کا جواب دینا | 140 | |
جماع کرنے والے کو سلام کہنا | 154 | |
کافر کو سلام کہنا | 156 | |
فقہ حنفی کا ایک عجیب مسئلہ | 171 | |
پرانے ونئے سب ایک ہیں | 173 |