صحیح مسلم مع مختصر شرح نووی جلد۔3
مصنف : امام مسلم بن الحجاج
صفحات: 936
صحیح مسلم امام مسلم (204ھ۔261ھ) کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو کہ صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ امام بخاری کی صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے مستند کتاب ہے۔امام مسلم کا پورا نام ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری ہے۔ 202ھ میں ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوئے اور 261ھ میں نیشاپور میں ہی وفات پائی۔ انہوں نے مستند احادیث جمع کرنے کے لئے عرب علاقوں بشمول عراق، شام اور مصر کا سفر کیا۔ انہوں نے تقریباًتین لاکھ احادیث اکٹھی کیں لیکن ان میں سے صرف7563 احادیث صحیح مسلم میں شامل کیں کیونکہ انہوں نے حدیث کے مستند ہونےکی بہت سخت شرائط رکھی ہوئی تھیں تا کہ کتاب میں صرف اور صرف مستند ترین احادیث جمع ہو سکیں۔ صحیح مسلم کی اہمیت کے پیش نظر صحیح بخاری کی طرح اس کی بہت زیادہ شروحات لکھی گئیں۔ عربی زبان میں لکھی گئی شروحات ِ صحیح مسلم میں امام نوویکی شرح نووی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔پاک وہند میں بھی کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں اس کی شروحات وحواشی لکھے ۔عربی زبان میں نواب صدیق حسن خاںاور اردو میں علامہ وحید الزمان کا ترجمہ قابل ذکر ہے اورطویل عرصہ سے یہی ترجمہ متداول ہے لیکن اب اس کی زبان کافی پرانی ہوگئی ہے اس لیے ایک عرصے سےیہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کااردو زبان کے جدید اسلوب میں نئے سرے سے کتب ستہ کے ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح مسلم مع مختصر شرح نووی وتخریج‘‘ علامہ وحید الزمان کی ترجمہ شدہ ہے۔لیکن اس میں اس ترجمہ کی قدم اردو کو تسہیل کےساتھ پیش کیا گیا ہے ۔صحیح مسلم کے کئی نسخے بازار میں دستیات ہیں مگر مکتبہ اسلامیہ، لاہور نےاس عظیم کتاب کو منفرد انداز اورامتیازی خوبیوں کےساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ یہ نسخہ درج ذیل امتیازات اور خصوصیات سے مزین ہے۔ مختلف نسخوں سےتقابل کے بعدصحیح ترین عبارت نقل کی گئی ہے،آیات کریمہ کی تخریج کا اہتمام کیا گیا ہے،تخریج حدیث اور رقم الحدیث کے ذریعے دیگر کتب احادیث کی طرف رہنمائی کامنفرد کام، مسلسل حدیث نمبر کا انتخاب، ہر حدیث مبارکہ کی مکمل تشریح حدیث کے ساتھ ہی مکمل کی گئی ہے،قارئین کی سہولت کے لیے حدیث کےمتن یعنی آپ ﷺ کے الفاظ کو سند اور دیگر عبارات سے الگ فونٹ کے ذریعے واضح کیا گیا ہے۔ اللہ ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | ||
فہرست | ||
مضمون | ||
کتا ب الجہا دوالسیر | 9 | |
جن کافروں کو دین کی دعوت پہنچ چکی ہو ان پر بغیر | ||
دعوت دئیے حملہ کرنے کابیان | 9 | |
امام امیروں کولڑ ائی پر کیو نکر بھیجے اور ان کو طر یقے | ||
کیو نکر بتلائے | 10 | |
معاملہ میں آسانی پیداکرنے اورنفرت کو ترک کرنا | 12 | |
عہد شکنی حرام ہے | 13 | |
لڑائی میں مکر اور حلیہ درست ہے | 14 | |
جنگ کی آرزو کرنا منع ہے اورجنگ کے وقت صبر کرنا | 14 | |
دشمن سے ملاقات (جنگ) کے وقت فتح کی دعا مانگنا | 15 | |
لڑائی میں عورتوں اور بچوں کے مارنے کی ممانعت | 16 | |
روات کو اگر چھا پاماریں توعورتوں اور بچوں کا قتل | 16 | |
کافروں کے درخت کاٹنا اور جلانا درست ہے | 17 | |
اس امت کے لیے خاص لوٹ کا حلال ہونا | 18 | |
لو ٹ کا بیان | 19 | |
قا تلو ں کو مقتول کا سامان دلانا | 21 | |
قیدیوں کے ذریعے مسلمان قیدیوں کو آزاد کروانا | 26 | |
جو مال کافروں کا بغیر لڑائی کے ہاتھ ا ٓئے | 27 | |
رسول اللہ ﷺ کا قول کہ جو مال ہم چھو ڑ جائیں | ||
اسکا کو ئی وارث نہیں بلکہ وہ صدقہ ہو تا ہے | 31 | |
غنیمت کا مال کیوں کر تقسیم ہو گا | 36 | |
فر شتوں کی مدد غزوہ بد ر میں اور مبا ح ہونالوٹ کا | 36 | |
قیدیوں کو باند ھنا اور بند کرنا اور اس کو مفت چھوڑ دینا | 39 | |
یہو دیوں کو حجاز مقدس سے جلا وطن کردینے کابیان | 41 | |
یہود و نصار ی کو جزیرہ عرب سے نکالنے کا بیان | 42 | |
جو عہد توڑ ڈالے اس کو مارنا درست ہے اور قلعہ والوں | ||
کو کسی عادل شخص کے فیصلے پر اتارنا درست ہے | 42 | |
جہاد میں جلدی کرنا اور دونوں کا م ضروری ہوں تو؟ | 45 | |
انصار نے جو مہاجرین کو دیا تھا وہ ان کو واپس ہونا ۔۔۔الخ | 46 | |
غنیمت کے مال میں اگر کھانا ہو تو دارالحرب میں ۔۔۔الخ | 47 | |
رسول اللہﷺ کے خط کا بیان جو ا ٓپ ﷺ نے | ||
اسلام لانے کے لیے شام کے بادشاہ ہر قل کو لکھا تھا | 48 | |
رسول اللہﷺ کے خط کا فر با دشا ہوں کی طرف | 53 | |
جنگ حنین کابیان | 53 | |
طائف کی لڑائی کابیان | 57 | |
بدرکی لڑائی کابیان | 58 | |
مکہ کے فتح ہونے کابیان | 59 | |
مکہ کے ارد گرد کو بتوں سے پاک کرنے کا بیان | 62 | |
فتح (مکہ ) کے بعد (قیامت تک ) کسی قریشی کو باندھ | ||
کر قتل نہ کیے جانے کابیان | 63 | |
حد یبیہ میں جو صلح ہو ئی اس کابیان | 64 | |
اقرار کو پورا کرنا | 68 | |
غزوہ احزاب یعنی جنگ خندق کے بیان میں | 69 | |
جنگ احد کابیان | 71 | |
جس کو رسول اللہﷺ خود قتل کریں ۔۔الخ | 73 | |
رسول اللہ ﷺنے مشرکوں اورمنا فقوں کے ہاتھ | ||
سے جو تکلیف پا ئی اس کا بیان | 73 | |
رسول اللہ ﷺ کی دعا اور منا فقین کی تکالیف پر صبر | 77 | |
ابوجہل مرد ود کے مارے جانے کابیان | 79 | |
کعب بن اشر ف یہود کے سر غنہ کے قتل کابیان | 80 | |
خیبر کی لڑائی کابیان | 82 | |
غزوہ احزاب یعنی جنگ خندق کابیان | 86 | |
ذی قر دوغیر ہ لڑائیوں کا بیان | 87 | |
اللہ تعالیٰ کے فرمان ( وھو الذی کف ایدیھم | ||
عنکم ) کےنزول کابیان | 97 | |
عورتوں کا مر دوں کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونا | 97 | |
جو عورتوں جہاد میں شریک ہوں ان کو انعام ملے گا | ||
اور حصہ نہیں ملے گا اور بچوں کوقتل کرنا منع ہے | 99 | |
رسول اللہ ﷺ نے کتنے جہاد کیے | 102 | |
ذات الر قا ع کےجہا کابیان | 104 | |
کافر سے جاہد میں مد د لینا منع ہے مگر ضرورت سے | 104 | |
کتاب امارت کےبیان میں | 106 | |
خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیے | 106 | |
خلفیہ بنا نا اور نہ بنانا | 109 | |
امارت کی درخواست اور حرص کرنا منع ہے | 111 | |
بےضرورت حاکم بننا اچھا منع نہیں ہے | 113 | |
حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی | 114 | |
غنیمت میں چوری کرنا کیساگنا ہ ہے | 117 | |
جو شخص سر کاری کام پر مقر ر ہو تحفہ نہ لے | 119 | |
بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے ۔۔الخ | 121 | |
امام مسلمانوں کی سپر ہے | 127 | |
جس خلیفہ سے پہلے بیعت وہ اسی کو قائم رکھنا چاہیے | 127 | |
حاکموں کےظلم اور بے جاتر جیح پر صبر کرنے کابیان | 129 | |
اُمر ا کی اطاعت کا حکم اگر چہ وہ حق تلفی ہی کریں | 130 | |
فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانو ں کی | ||
جماعت کے ساتھ رہنا | 130 | |
جو شخص مسلمانو ں کے اتفاق میں خلل ڈالے | 134 | |
جب دو خلیفوں سے بیعت ہو | 135 |