صحابہ کرام ؓ کا نعتیہ کلام بطور ماخذ سیرت طیبہ
مصنف : حافظ نثار مصطفٰی
صفحات: 504
پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ “مدحِ رسول” استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثئاء خواں کہا جاتا ہے۔ گویاکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ نعت خوانی کا آغاز کب ہوا تھا لیکن روایات سے پتا چلتا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب نے پہلے پہل نعت کہی۔ اردو کے مشہور نعت گو شاعر فصیح الدین سہروردی کے مطابق اولین نعت گو شعراء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب اور اصحاب میں حسان بن ثابت ؓپہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ زیر تبصرہ کتاب’’صحابہ کرام کا نعتیہ کلام بطور ماخذ سیرت طیبہ‘‘اس تحقیقی مقالہ میں حافظ نثار مصطفیٰ ( ایم فل علوم اسلامیہ۔ خطیب جامع مسجد محمدی اہلحدیث اُگو کی سیالکوٹ) نے 83 سے زائد صحابہ کرام کے نعتیہ کلام کو سیرت طیبہ کے ماخذ کے طور پر پیش کیا گیا ہے، ان نعت خواں صحابہ کا مختصر تعارف اور جاہلی و اسلامی ادوار کی شاعری کی خصوصیات و فرق بیان کیا گیا ہے۔اس مقالے میں ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مندرج کلام نعت کے باب ہر قسم کے فرقہ واریت سے مبرا ہے۔اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ اس مقالے کو نعت کے باب میں مستند بنائےاور اس علمی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔